بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں70ارب ضائع کیے گئےعابد شیر
اگر دہشت گردی کیخلاف جنگ نہ ہوتی تو کئی معاملات میں ضرور بہتر آ جاتی، تسنیم قریشی
مسلم لیگ (ن) کے رہنما عابد شیر علی نے کہا ہے کہ انرجی بحران کی وجہ سے انڈسٹری بند ہوچکی ہے۔
پاکستان کو باہر سے آرڈر ملنے بند ہوگئے ہیں، حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں سترارب روپے ضائع کئے لیکن ڈاکٹر ثمر مبارک مند کو سات ارب نہیں دیے کہ کہیں انرجی بحران حل نہ ہوجائے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک'' میں اینکر پرسن جاوید چوہدری سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ طاہرالقادری دوسروں کوفارغ کرتے کرتے خود فارغ ہوگئے جن کو سابق کہتے تھے انہی سے معاہد ہ کرکے واپس آگئے۔ طاہر القادری نے کوئی بھی نئی بات نہیں کی انھوں نے عورتوں، بچوں کو اپنے مقصد کیلیے استعمال کیا، تحقیقات ہونی چاہییں کہ ان کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آیا۔
راجہ افضل کا بہت احترام کرتا ہوں انھوں نے طویل عرصہ پارٹی میں گزارا ہے لیکن اگر کوئی ٹائی ٹینک میں بیٹھنا چاہتا ہے تو ہم اس کو روک نہیں سکتے۔ پارٹیوں میں لوگ آتے جاتے رہتے ہیں اس سے پارٹیوں کو فرق نہیں پڑتا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما تسنیم احمد قریشی نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی شکست کی خواہش کی جا سکتی ہے لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ حتمی فیصلہ عوام نے ہی کرنا ہے۔ پیپلزپارٹی ہمیشہ عوام میں رہی ہے اور عوام بھی سمجھتے ہیں کہ یہی وہ پارٹی ہے جو میدان سے جاتی نہیں اور خون دینے والی ہے۔ طاہرالقادری پنجاب کا مدعا تھا لیکن انہوں نے اس کو وفاق کی طرف بھیج دیا اگرپنجاب نے جمہوری رویہ اپنایا تو وفاق نے بھی وہی طریقہ اختیار کیا۔
بجلی گیس جیسے مسائل کے حل کے لئے کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس فوری ایجنڈا نہیں ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اسی ارب روپے ضائع کیے گئے اگر دہشتگردی کیخلاف جنگ نہ ہوتی تو ضرور کئی معاملات میں بہتری ہوتی۔ رہنما تحریک انصاف نعیم الحق نے کہا کہ یہ طے شدہ بات ہے کہ دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کو عوام نے ووٹ نہیں دینے پاکستان کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں، پاکستان کی یوتھ خصوصی طور پر پی ٹی آئی کا سا تھ دیگی۔ تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سے زیادہ سیٹیں لے گی۔
ہم بہت جلد عوام کے سامنے ایسا زبردست منشور لے کر آ رہے ہیں کہ عوام روٹی، کپڑا اور مکان کو بھول جائینگے۔ پیپلز پارٹی نے الیکشن سے قبل اراکین کو خریدنا شروع کردیا ہے، یہ5 کروڑ کیش اور 10 کروڑ کے ترقیاتی منصوبے دے رہے ہیں۔
حکومت نے عوام کی بنیادی ضروریات کیلئے پانچ سال میں کوئی کام نہیں کیا۔ حکومت چھ ہزار ارب روپے قرضہ لے چکی ہے دیوالیہ نکل چکا ہے، نوٹ چھاپنے کے سوا ان کے پاس کوئی اورچارہ باقی نہیں رہا جس کی وجہ سے آئی ایم ایف نے پیسہ دینے سے انکارکر دیا ہے۔ سندھ میں پیپلزپارٹی کی مقبولیت میں نمایاں کمی آئی ہے، سند ھ میں ن لیگ اور فنکشنل لیگ کا اتحاد بہت اہم ہے۔
پاکستان کو باہر سے آرڈر ملنے بند ہوگئے ہیں، حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں سترارب روپے ضائع کئے لیکن ڈاکٹر ثمر مبارک مند کو سات ارب نہیں دیے کہ کہیں انرجی بحران حل نہ ہوجائے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک'' میں اینکر پرسن جاوید چوہدری سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ طاہرالقادری دوسروں کوفارغ کرتے کرتے خود فارغ ہوگئے جن کو سابق کہتے تھے انہی سے معاہد ہ کرکے واپس آگئے۔ طاہر القادری نے کوئی بھی نئی بات نہیں کی انھوں نے عورتوں، بچوں کو اپنے مقصد کیلیے استعمال کیا، تحقیقات ہونی چاہییں کہ ان کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے آیا۔
راجہ افضل کا بہت احترام کرتا ہوں انھوں نے طویل عرصہ پارٹی میں گزارا ہے لیکن اگر کوئی ٹائی ٹینک میں بیٹھنا چاہتا ہے تو ہم اس کو روک نہیں سکتے۔ پارٹیوں میں لوگ آتے جاتے رہتے ہیں اس سے پارٹیوں کو فرق نہیں پڑتا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما تسنیم احمد قریشی نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی شکست کی خواہش کی جا سکتی ہے لیکن یہ بات بھی سچ ہے کہ حتمی فیصلہ عوام نے ہی کرنا ہے۔ پیپلزپارٹی ہمیشہ عوام میں رہی ہے اور عوام بھی سمجھتے ہیں کہ یہی وہ پارٹی ہے جو میدان سے جاتی نہیں اور خون دینے والی ہے۔ طاہرالقادری پنجاب کا مدعا تھا لیکن انہوں نے اس کو وفاق کی طرف بھیج دیا اگرپنجاب نے جمہوری رویہ اپنایا تو وفاق نے بھی وہی طریقہ اختیار کیا۔
بجلی گیس جیسے مسائل کے حل کے لئے کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس فوری ایجنڈا نہیں ہے۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اسی ارب روپے ضائع کیے گئے اگر دہشتگردی کیخلاف جنگ نہ ہوتی تو ضرور کئی معاملات میں بہتری ہوتی۔ رہنما تحریک انصاف نعیم الحق نے کہا کہ یہ طے شدہ بات ہے کہ دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کو عوام نے ووٹ نہیں دینے پاکستان کے عوام تبدیلی چاہتے ہیں، پاکستان کی یوتھ خصوصی طور پر پی ٹی آئی کا سا تھ دیگی۔ تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن سے زیادہ سیٹیں لے گی۔
ہم بہت جلد عوام کے سامنے ایسا زبردست منشور لے کر آ رہے ہیں کہ عوام روٹی، کپڑا اور مکان کو بھول جائینگے۔ پیپلز پارٹی نے الیکشن سے قبل اراکین کو خریدنا شروع کردیا ہے، یہ5 کروڑ کیش اور 10 کروڑ کے ترقیاتی منصوبے دے رہے ہیں۔
حکومت نے عوام کی بنیادی ضروریات کیلئے پانچ سال میں کوئی کام نہیں کیا۔ حکومت چھ ہزار ارب روپے قرضہ لے چکی ہے دیوالیہ نکل چکا ہے، نوٹ چھاپنے کے سوا ان کے پاس کوئی اورچارہ باقی نہیں رہا جس کی وجہ سے آئی ایم ایف نے پیسہ دینے سے انکارکر دیا ہے۔ سندھ میں پیپلزپارٹی کی مقبولیت میں نمایاں کمی آئی ہے، سند ھ میں ن لیگ اور فنکشنل لیگ کا اتحاد بہت اہم ہے۔