تھرپارکرنوکوٹحیدرآباداورسانگھڑمیں مزید 36 مور ہلاک

سندھ میں سیکڑوں موربیمار،پنجاب نے سندھ سے موروں کی درآمد پر پابندی عائدکردی

مٹھی :وائلڈ لائف کا ایک ڈاکٹر وائرس سے متاثرہ مور کا معائنہ کررہا ہے (فوٹو ایکسپریس)

لاہور:
تھرپارکرمیں موروں میں پھیلنے والی رانی کھیت کی بیماری سندھ کے دیگر اضلاع تک پھیل گئی، تھرپارکر، نوکوٹ، حیدرآباد،ٹنڈو الہ یار اور سانگھڑ میں پیر کو مزید36مور ہلاک ہو گئے،

بدین میں دو ہفتوں کے دوران 8موروں کے مرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ سندھ بھر میں موروں میں بیماری پھیلنے کے بعد پنجاب نے سندھ سے موروں کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ پیر کو مٹھی کے گاؤں ہوتیر میں تین، گائوں چار نور میں دو،سمیجا میں ایک مور مرگیا۔ یہاں چوبیس روز میں مرنے والےموروں کی تعداد ایک سوبارہ ہوگئی ہے


جبکہ دیگر دیہاتوں میں سیکڑوں مور رانی کھیت کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ نوکوٹ میں درگاہ راج پار کے تاریخی قبرستان کے گھنے درختوں میں پلنے والے موروں کے جھنڈ میں سے دو مور ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ درجنوں مور بیماری سے متاثر ہو گئے ہیں،حیدرآباد میں محرم علی کے مور بھی اس پراسرار بیماری کا شکار ہو گئے ہیں اور اب تک اس کے دو مور اور ان کے دو بچے ہلاک ہو گئے،

درجنوں موروں کے پر جھڑ رہے ہیں۔ سانگھڑ کی تحصیل شاہ پور چاکر کے گاوں لال بخش ماری میں چار مور ہلاک ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب ایدھی فاونڈیشن کے سربراہ عبدالستار ایدھی کی ہدایت پر موروں کی بیماری پر قابو پانے کے لیے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم کراچی سے تھرپارکر روانہ ہوگئی ہے۔

علاوہ ازیں کراچی میں میڈیاکو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر تحفظ جنگلی حیات دیارام اسیرانی نے اعتراف کیا ہے کہ موروں کوبیماری سے بچانے کے لیے کوئی میکانزم نہیں ،صرف تھرپارکر میں 70 ہزارمورہیں۔ انھوں نے بتایا کہ تھرپارکر میں رانی کھیت بیماری سے اب تک صرف11 مور ہلاک اور 14 بیمار ہوئے ہیں،18 جولائی کو بیماری کا علم ہونے کے بعد وزارت جنگلی حیات نے مٹھی ، تھرپارکر اور بدین میں میڈیکل کیمپ لگا دیے ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story