سعودی سفارت خانے پر حملہ تاریخی حماقت تھی ایران

ایران کی وزارت خارجہ اور قومی سلامتی کونسل کو سعودی سفارت خانے کے خلاف حملے کی توقع تھی، جواد ظریف

اگر سعودی سفارتخانے پر حملہ نہ ہوتا تو کیمیائی معاہدے کے حوالے سے حالات آج بہت مختلف ہوتے، جواد ظریف۔ فوٹو: فائل

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے گزشتہ برس تہران میں سعودی سفارت خانے اور مشہد میں سعودی قونصل خانے پر حملوں کو تاریخی حماقت اور غداری قرار دیا ہے۔

ایران کے خبر رساں ادارے آئی ایس این اے کے مطابق ایران کے ایک کالج میں منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جواد ظریف کا کہنا تھا کہ تہران عالمی طاقتوں کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے کے قریب پہنچ چکا تھا کہ سعودی سفارت خانے اور خلیج میں 10 امریکی فوجیوں کو گرفتار کرنے کے دو اہم واقعات پیش آ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے واقعہ سے ہمارا نمٹنے کا طریقہ کار موثر نہیں تھا جب کہ دوسرے معاملے سے بہترین انداز میں نمٹا گیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: سعودی عرب کا ایران سے سفارتی تعلقات اور فضائی رابطے ختم کرنے کا اعلان


جواد ظریف نے انکشاف کیا کہ ایران کی وزارت خارجہ اور قومی سلامتی کونسل کو سعودی سفارت خانے کے خلاف حملے کی توقع تھی لیکن اس کے باوجود اقدامات نہیں کئے گئے۔ انہوں نے سعودی سفارتخانے اور قونصل خانے پر حملے کے حوالے سے کہا کہ اگر یہ تاریخی حماقت جو غداری کے زمرے میں آتی ہے، نہ ہوتی تو آج حالات بالکل مختلف ہوتے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: سعودی عرب کے بعد بحرین اور سوڈان نے بھی ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کردیئے

واضح رہے کہ گزشتہ برس جنوری میں سعودی عرب نے دہشت گردی کا جرم ثابت ہونے پر نامور عالم دین نمر باقر النمر کو سزائے موت دیدی تھی جس کے ردعمل کے طور پر مشتعل افراد نے تہران میں سعودی سفارت خانے اور مشہد میں سعودی قونصل خانے پر حملے کر دیئے تھے، جواب میں سعودی عرب نے ایران نے اپنے سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے عملے کو واپس بلا لیا تھا۔ ایران کی جانب سے سعودی سفارت خانے پر حملے کی مذمت بھی کی گئی تاہم سعودی عرب نے اسے مسترد کر دیا تھا جب کہ سلامتی کونسل اور دیگر عالمی اداروں کی جانب سے بھی سعودی قونصل خانے پر حملے کی مذمت کی تھی۔

 
Load Next Story