اذان کے بعد سونو نگم کا فتوے سے متعلق متنازع بیان

ایک جمہوری ملک میں رہتے ہوئے فتوے جیسی چیزکو کیسے جگہ دے سکتے ہیں، بھارتی گلوکار

کیسے فتوے کے ذریعے کسی بھی شخص کو گنجا یا قتل کرنے کی دھمکی دی جا سکتی ہے، سونو نگم۔ فوٹو: فائل

بالی ووڈ گلوکار سونو نگم نے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے عمل کو خبروں کی زینت بنے رہنے کا طریقہ سمجھ لیا ہے اور اسی لئے وہ ایک کے بعد ایک متنازع بیان دے رہے ہیں، پہلے گلوکارنے اذان سے متعلق ٹویٹس کرکے اپنے لئے مسائل پیدا کئے تو اب انہوں نے فتوے پرشدید تحفظات کا اظہارکیا ہے۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سونونگم بھارت کے مشہوررئیلٹی شو 'عوام کی عدالت' میں شریک تھے جہاں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ان تمام لوگوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیئے جو مختلف قسم کے فتوے جاری کرتے ہیں۔ گلوکارنے کہا کہ وہ 'گاؤرکشن' کے بھی خلاف ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ وہ ہر قسم کی غنڈی گردی کے خلاف ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: سونو نگم کی اذان سے متعلق توہین آمیز ٹویٹس


سونونگم نے کہا کہ ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں تو ہم فتوے جیسی چیز کو کیسے ملک میں جگہ دے سکتے ہیں، کوئی بھی گروہ کسی بھی خاندان کو محض اس کے مذہب کے باعث دھمکیاں نہیں دے سکتا ہے، کسی کے لیے بھی اس طرح کا فتوی جاری نہیں کیا جاسکتا کہ اسے گنجا یا قتل کردیا جائے، میرے خلاف بھی قتل کرنے کا فتوی جاری کیا گیا تھا اورایک مولوی نے تومجھے گنجا کرنے پرانعام بھی رکھا تھا۔

اس خبرکو بھی پڑھیں: سونو نگم کو اپنا سر کیوں منڈوانا پڑ گیا؟

سونونگم کا کہنا تھا کہ ان کا سیاست میں جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اورنہ ہی میں کسی سیاست دان کے گھرجاتا اور انہیں فون کرتا ہوں، اسی طرح کوئی بھی سیاسی شخصیت بھی مجھے فون نہیں کرتی ہے، کچھ عرصے قبل بھارت چھوڑکرکسی اورملک منتقل ہونے کا سوچ رہا تھا لیکن اب اپنی دنیا میں بہت خوش ہیں اوربھارت میرا گھر ہے۔

اس خبرکو بھی پڑھیں: اذان سے متعلق توہین آمیزٹوئٹس پربھارتی عدالت سونونگم کے ساتھ
Load Next Story