افغان فورسز کی گولہ باری کے باعث چمن بارڈر تیسرے روز بھی بند
سرحد کے دونوں اطراف سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے اور ہر قسم کی سرگرمیوں پر کڑی نگاہ رکھی جا رہی ہے
KIEV:
افغان فورسز کی جانب سے گولہ باری کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال کے باعث پاک افغان چمن بارڈر آج تیسرے روز بھی بند ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 2 روز قبل چمن بارڈر پر افغان فورسز کی جارحیت کے بعد سرحد پر آج تیسرے روز بھی کشیدگی برقرار ہے جس کے باعث سرحدی علاقے میں بڑے بڑے تجارتی مراکز بدستور بند ہیں۔ سرحدی علاقوں سے بڑی تعداد میں انخلا کرنے والے افراد کیلئے پرانے چمن میں خیمہ بستی قائم کردی گئی۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: چمن میں پاک افغان سرحد دوسرے روز بھی بند، پاک فوج کے تازہ دم دستے تعینات
سرحد کے دونوں اطراف سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے اور ہر قسم کی سرگرمیوں پر کڑی نگاہ رکھی جا رہی ہے۔ کلی مراد خان اور ویش منڈی میں آمدورفت رفتہ رفتہ بحال ہونے لگی ہے جب کہ کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں سرحدی حد بندی کے لیے آج دونوں طرف سے حکام کی آمد متوقع ہے۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل افغان بارڈر فورسز کی جانب سے پاکستان میں مردم شماری ٹیم کو نشانہ بنایا گیا تھا اور فائرنگ اور گولہ باری سے ایف سی اہلکاروں سمیت 11 پاکستانی شہید جب کہ 46 افراد زخمی ہوئے تھے۔ پاکستان نے افغان فورسز کی جانب سے فائرنگ اور گولہ باری پر افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔
افغان فورسز کی جانب سے گولہ باری کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال کے باعث پاک افغان چمن بارڈر آج تیسرے روز بھی بند ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 2 روز قبل چمن بارڈر پر افغان فورسز کی جارحیت کے بعد سرحد پر آج تیسرے روز بھی کشیدگی برقرار ہے جس کے باعث سرحدی علاقے میں بڑے بڑے تجارتی مراکز بدستور بند ہیں۔ سرحدی علاقوں سے بڑی تعداد میں انخلا کرنے والے افراد کیلئے پرانے چمن میں خیمہ بستی قائم کردی گئی۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: چمن میں پاک افغان سرحد دوسرے روز بھی بند، پاک فوج کے تازہ دم دستے تعینات
سرحد کے دونوں اطراف سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے اور ہر قسم کی سرگرمیوں پر کڑی نگاہ رکھی جا رہی ہے۔ کلی مراد خان اور ویش منڈی میں آمدورفت رفتہ رفتہ بحال ہونے لگی ہے جب کہ کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں سرحدی حد بندی کے لیے آج دونوں طرف سے حکام کی آمد متوقع ہے۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل افغان بارڈر فورسز کی جانب سے پاکستان میں مردم شماری ٹیم کو نشانہ بنایا گیا تھا اور فائرنگ اور گولہ باری سے ایف سی اہلکاروں سمیت 11 پاکستانی شہید جب کہ 46 افراد زخمی ہوئے تھے۔ پاکستان نے افغان فورسز کی جانب سے فائرنگ اور گولہ باری پر افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔