پاکستان کے سیاسی نشیب و فراز

یک نہ شد دوشد۔۔۔۔ آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا

www.facebook.com/shah Naqvi

یک نہ شد دوشد۔۔۔۔ آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا۔ حکمران ابھی پانامہ لیکس میں پھنسے ہوئے تھے کہ نیوز لیکس نے دھماکا کر دیا اور صورتحال کو مزید خراب کر دیا۔ ایک اخبار میں چھپنے والی خبر جس نے بہت سے لوگوں کو آزمائش میں ڈال دیا ہے۔ ایسی خبر جس نے فوج کے مورال پر بڑا اثر ڈالا اور ملک دشمن قوتوں کو پروپیگنڈے کا موقعہ مل گیا۔

وزیراعظم کے زیر صدارت اعلیٰ سطحی میٹنگ جو وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوئی اس میں جو بات چیت ہوئی وہ خبر بن کر ایک اخبار میں شائع ہوگئی۔ یہ نیوز لیکس ملکی اور غیر ملکی اخبارات کی شہ سرخی بنی۔ جس کے بعد آرمی چیف نے وزیراعظم سے ملاقات میں ایک تحقیقاتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا جو اس بات کا تعین کرے کہ اس خبر کو لیک کرنے والا کونسا فرد یا افراد تھے اور یہ خبر کس کے اشارے پر لیک کی گئی۔ کئی مہینے کی تحقیقات کا نتیجہ یہ نکلا کہ کسی کو ذمے دار نہیں ٹھہرایا گیا اور نہ ہی خبر لیک کرنے والے سورس کا پتہ چلا۔

نتیجہ یہ نکلا کہ جب وزیراعظم ہاؤس سے اپریل کے آخر میں جو نوٹیفکیشن جاری کیا اس کو فوج کے ترجمان نے مسترد کردیا۔ پاک فوج کے ترجمان نے نوٹیفکیشن کو نامکمل قرار دے کر مسترد کیا۔ حکومت اور فوج دونوں نے وعدہ کیا تھا کہ اس رپورٹ کو پبلک کیا جائے گا۔ نیوز لیکس میں خبر چھاپی گئی جس میں الزام لگایا گیا کہ حکومت تو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنا چاہتی ہے مگر انٹیلی جنس ادارے رکاوٹ ہیں۔ اس خبر پر سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے سخت ردعمل سامنے آیا۔ نتیجہ سول ملٹری تعلقات میں تناؤ کی شکل میں نکلا۔ سول ملٹری تعلقات میں ہم آہنگی کتنی ہے چوہدری نثار کی پریس کانفرنس نے اس راز سے بھی پردہ اٹھا دیا۔

امید ہے کہ یہ تنازعہ بہرحال حل ہو جائے گا کیونکہ اس کا حل ہونا ہی ملک و قوم کے مفاد میں ہے۔ لیکن اسی تنازعہ کے پیچھے دنیا بھر میں جو جگ ہنسائی ہوئی اس نقصان کا ازالہ کون کرے گا۔ سمجھنے والی بات یہ ہے کہ پاکستان ایران تعلقات کی بہتری کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کی قیادت میں ایک وفد ایران گیا۔ سب کچھ وہاں بہت اچھا رہا لیکن جیسے ہی یہ وفد پاکستان پہنچا ایران کے دس سرحدی محافظوں کو دہشتگردوں نے اچانک حملہ کر کے مار دیا۔

صورتحال ایسی بگڑی کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کو فوراً پاکستان آنا پڑا جس میں وہ وزیراعظم، آرمی چیف، اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی سے ملے۔ ایرانی وزیر خارجہ کے سول و فوجی قیادت سے ملاقاتوں کے نتیجے میں پاک ایران ہاٹ لائن بحال اور تحفظات دور کرنے کے لیے آپریشنل کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ پاک فوج کے سربراہ سے ملاقات میں پاک ایران سرحد کو دہشتگرد عناصر سے محفوظ بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات کے موقعہ پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے کہا کہ یہ دورہ ایک مضبوط پیغام ہے۔ ان عناصر کے لیے جو پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات خراب کرنا چاہتے اور غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔


پاک فوج کے سربراہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان اپنے برادر اسلامی ممالک سے ہر صورت بہترین تعلقات چاہتا ہے چنانچہ اس جذبے کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک اعلیٰ سطح کا وفد افغانستان گیا کیونکہ پچھلے کچھ عرصے سے پاک افغان تعلقات شدید تناؤ کا شکار تھے۔ پاک افغان سرحد پر کئی جھڑپیں ہو چکی تھیں لیکن جیسے ہی یہ وفد پاکستان آیا۔

چمن پر افغان فورسز کی گولا باری سے گیارہ پاکستانی شہری شہید اور 46 افراد زخمی ہو گئے۔ ان میں سکیورٹی فورسز اور ایف سی اہلکار بھی شامل ہیں۔ افغان الزام کے مطابق تنازعہ کا باعث پاکستانی مردم شماری ٹیم تھی جو افغان علاقے میں لوگوں کی مردم شماری کر رہی تھی جب کہ پاکستانی حکام نے اس الزام کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیم افغان علاقے میں نہیں پاکستانی علاقے میں ہی اپنے فرائض بجالا رہی تھی۔ لیکن پاکستانی فوجی میڈیا کی پریس کو جاری بیان کے مطابق کہ افغانی پولیس چمن کے علاقے میں مردم شماری ٹیم کے لیے 30 اپریل سے ہی رکاوٹیں پیدا کر رہی تھی۔

اس حقیقت کے باوجود کہ افغان حکام کو پہلے سے ہی اچھی طرح مطلع کر دیا گیا تھا کہ کوئی حادثہ نہ ہو۔ مردم شماری کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان ڈپلومیٹک اور ملٹری چینلز کو بھی استعمال کیا گیا۔ یہ باتیں تفصیل سے بتانے کا مقصد یہ ہے کہ جب بھی ہم اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لیے پیش رفت کرتے ہیں ہمارے دشمن کوئی نہ کوئی ایسی سازش کردیتے ہیں کہ ہم پچھلے قدموں واپس چلے جاتے ہیں۔

مندرجہ بالا صورت حال کے پیش نظر یہ خبر خوش آئند ہے کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر آرمی چیف اور وزیراعظم میں ملاقات ہوگئی ہے جس کے بعد پانامہ لیکس کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے آرمی چیف کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔

...نیوز لیکس کے حوالے سے صورتحال مئی کے مہینے اور اس کی مندرجہ ذیل تاریخوں 14-11-8 مئی کو واضح ہو گئی۔

سیل فون:۔ 0346-4527997۔
Load Next Story