وفاقی رہائشی کالونیوں میں موجود قبضہ مافیا کیخلاف گرینڈ آپریشن کا فیصلہ
اراضی واگزار کرانے کیساتھ قبضہ مافیا کوگرفتارکیا جائیگا، ذرائع
وفاقی حکومت نے کراچی کی وفاقی رہائشی کالونیوں میں موجود قبضہ مافیا کے خلاف بڑی کارروائی کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم اس حوالے سے صوبائی حکومت ،رینجرز اور پولیس سمیت مقامی انتظامیہ کا تعاون حاصل کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت کے ذرائع نے ایکسپریس کو بتایاہے کہ وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے کراچی میں وفاقی رہائشی کالونیوں فیڈرل کیپٹل ایریا، مارٹن روڈ، کلیٹن روڈ، پاکستان کوارٹرز سمیت دیگر میں قبضہ کی گئی اراضی، مکانات اور فلیٹوں کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ مرتب کر لی ہے کراچی میں تقریباً 8ہزار سے زائد وفاقی رہائشی کالونیوں میں مکانات اور فلیٹس ہیں ،جن میں 3500 مکانات میں رٹائرڈ ملازمین رہائش پذیر ہیں جبکہ باقی 20 فیصد سے زائد اراضی اور فلیٹوں پر قبضہ مافیا براجمان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان فلیٹوں اور مکانات کی گزشتہ دس سال سے خرید و فروخت کا عمل جاری ہے جس میں مبینہ طور پربعض سیاسی جماعتوں کے رہنما ،کارکنان ،اسٹیٹ آفس کے کئی ملازمین اور دیگر افراد بھی ملوث ہیں اور اس بات کا انکشاف ان علاقوں سے گرفتار کیے گئے اہم ملزمان نے دوران تفتیش کیا ہے اور اس قبضہ مافیا کے ناموں سے سیکیورٹی اداروں کو آگاہ کردیاگیا ہے جس کی رپورٹ وفاقی حکومت کے علم میں بھی لائی گئی ہے، ان رپورٹس کے بعد وفاقی حکومت نے کراچی میں سرکاری رہائشی کالونیوں میں قبضہ مافیا کے خلاف گرینڈ آپریشن کی تیاری کرلی ہے اور جلد منظوری کے بعد اس کارروائی کا باضابطہ آغاز کردیا جائے گا۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے بھی موجودہ اسٹیٹ آفس کراچی کے عملے کے حوالے سے وفاقی وزیر اکرم خان درانی کوآگاہ کیا تھاکہ اس محکمے کے افسران اورملازمین ریٹائرڈ سرکاری ملازمین سے سرکاری مکانات اور فلیٹس خالی کرارہے ہیں جس کی وجہ سے ملازمین میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے ،اس کارروائی کیخلاف قائمہ کمیٹی کے چیئرمین مولانا تنویر الحق تھانوی، ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی نے متاثرین کے ساتھ مل کر احتجاج کیا تھا اور اس معاملے سے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا تھا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر نے اس صورتحال کا نوٹس لیا اور جس کے بعد اعلیٰ حکام کی منظوری کے بعد وزرات ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے کراچی میں طویل عرصہ سے تعینات افسران و ملازمین کا تبادلہ کرکے انھیں ملک کے دور دراز علاقوں میں بھیج دیا۔
ادھر وزرات ہاؤسنگ سے جاری کردہ آفس آرڈرکے مطابق انچارج جوائنٹ اسٹیٹ آفیسرکراچی رفیق کھوکھر کو ان کے عہدے سے ہٹاکر واپس وزارت میں رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ اسٹیٹ آفس میں تعینات سپرنٹنڈنٹ یاسین بابرکو اسلام آباد ، سپرنٹنڈنٹ ابو نوید کاشان کو لاہور، اسسٹنٹ عمران علی سومرو کو اسلام آباد ،لوئر ڈویژن کلرک نوید احمد رندکو اسلام آباد اور لوئر ڈویژن کلرک لیاقت علی قاضی کا کوئٹہ تبادلہ کردیا گیا ہے اور ان ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر اس حکم نامے پر عملدرآمد کریں۔
علاوہ ازیں کئی ملازمین کا کہنا ہے کہ ہمارا قبضہ مافیا اور ان کارروائیوں سے کوئی تعلق نہیں اور ہمارا تبادلہ بلاجواز ہے، وفاقی وزیر ہاؤسنگ اس حوالے سے تبادلہ کے احکامات پر عمل درآمد رکوائیں، دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ وزرات ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے رٹائرڈ سرکاری ملازمین سے واجبات کی وصولی کا بھی فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے بھی فہرست مرتب کی جارہی ہے کہ جو رٹائرملازم واجبات ادا نہیں کرے گا اس سے مکان یا فلیٹ خالی کرالیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس گرینڈ آپریشن سے قبل وفاقی حکومت کراچی کی اہم سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں بھی لے گی تاہم آپریشن کا دائرہ کار صرف قبضہ مافیا تک محدود ہوگا اور قبضہ کیے گئے تمام فلیٹوں اور مکانات کو خالی کرانے کے ساتھ ساتھ کمرشل بنیادوں پر جو تعمیرات کی گئی ہیں انھیں قانون کے مطابق منہدم کیا جائے گا، اس حوالے سے باضابطہ طور پر وزرات ہاؤسنگ سیکوورٹی اداروں اور صوبائی حکومت کا تعاون حاصل کرے گی۔
وفاقی حکومت کے ذرائع نے ایکسپریس کو بتایاہے کہ وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے کراچی میں وفاقی رہائشی کالونیوں فیڈرل کیپٹل ایریا، مارٹن روڈ، کلیٹن روڈ، پاکستان کوارٹرز سمیت دیگر میں قبضہ کی گئی اراضی، مکانات اور فلیٹوں کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ مرتب کر لی ہے کراچی میں تقریباً 8ہزار سے زائد وفاقی رہائشی کالونیوں میں مکانات اور فلیٹس ہیں ،جن میں 3500 مکانات میں رٹائرڈ ملازمین رہائش پذیر ہیں جبکہ باقی 20 فیصد سے زائد اراضی اور فلیٹوں پر قبضہ مافیا براجمان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان فلیٹوں اور مکانات کی گزشتہ دس سال سے خرید و فروخت کا عمل جاری ہے جس میں مبینہ طور پربعض سیاسی جماعتوں کے رہنما ،کارکنان ،اسٹیٹ آفس کے کئی ملازمین اور دیگر افراد بھی ملوث ہیں اور اس بات کا انکشاف ان علاقوں سے گرفتار کیے گئے اہم ملزمان نے دوران تفتیش کیا ہے اور اس قبضہ مافیا کے ناموں سے سیکیورٹی اداروں کو آگاہ کردیاگیا ہے جس کی رپورٹ وفاقی حکومت کے علم میں بھی لائی گئی ہے، ان رپورٹس کے بعد وفاقی حکومت نے کراچی میں سرکاری رہائشی کالونیوں میں قبضہ مافیا کے خلاف گرینڈ آپریشن کی تیاری کرلی ہے اور جلد منظوری کے بعد اس کارروائی کا باضابطہ آغاز کردیا جائے گا۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے بھی موجودہ اسٹیٹ آفس کراچی کے عملے کے حوالے سے وفاقی وزیر اکرم خان درانی کوآگاہ کیا تھاکہ اس محکمے کے افسران اورملازمین ریٹائرڈ سرکاری ملازمین سے سرکاری مکانات اور فلیٹس خالی کرارہے ہیں جس کی وجہ سے ملازمین میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے ،اس کارروائی کیخلاف قائمہ کمیٹی کے چیئرمین مولانا تنویر الحق تھانوی، ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی نے متاثرین کے ساتھ مل کر احتجاج کیا تھا اور اس معاملے سے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا تھا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر نے اس صورتحال کا نوٹس لیا اور جس کے بعد اعلیٰ حکام کی منظوری کے بعد وزرات ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے کراچی میں طویل عرصہ سے تعینات افسران و ملازمین کا تبادلہ کرکے انھیں ملک کے دور دراز علاقوں میں بھیج دیا۔
ادھر وزرات ہاؤسنگ سے جاری کردہ آفس آرڈرکے مطابق انچارج جوائنٹ اسٹیٹ آفیسرکراچی رفیق کھوکھر کو ان کے عہدے سے ہٹاکر واپس وزارت میں رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ اسٹیٹ آفس میں تعینات سپرنٹنڈنٹ یاسین بابرکو اسلام آباد ، سپرنٹنڈنٹ ابو نوید کاشان کو لاہور، اسسٹنٹ عمران علی سومرو کو اسلام آباد ،لوئر ڈویژن کلرک نوید احمد رندکو اسلام آباد اور لوئر ڈویژن کلرک لیاقت علی قاضی کا کوئٹہ تبادلہ کردیا گیا ہے اور ان ملازمین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر اس حکم نامے پر عملدرآمد کریں۔
علاوہ ازیں کئی ملازمین کا کہنا ہے کہ ہمارا قبضہ مافیا اور ان کارروائیوں سے کوئی تعلق نہیں اور ہمارا تبادلہ بلاجواز ہے، وفاقی وزیر ہاؤسنگ اس حوالے سے تبادلہ کے احکامات پر عمل درآمد رکوائیں، دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ وزرات ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے رٹائرڈ سرکاری ملازمین سے واجبات کی وصولی کا بھی فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے بھی فہرست مرتب کی جارہی ہے کہ جو رٹائرملازم واجبات ادا نہیں کرے گا اس سے مکان یا فلیٹ خالی کرالیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس گرینڈ آپریشن سے قبل وفاقی حکومت کراچی کی اہم سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں بھی لے گی تاہم آپریشن کا دائرہ کار صرف قبضہ مافیا تک محدود ہوگا اور قبضہ کیے گئے تمام فلیٹوں اور مکانات کو خالی کرانے کے ساتھ ساتھ کمرشل بنیادوں پر جو تعمیرات کی گئی ہیں انھیں قانون کے مطابق منہدم کیا جائے گا، اس حوالے سے باضابطہ طور پر وزرات ہاؤسنگ سیکوورٹی اداروں اور صوبائی حکومت کا تعاون حاصل کرے گی۔