بادی النظر میں قائم مقام آئی جی پنجاب كی تعیناتی غیرقانونی ہے لاہورہائیکورٹ

قانون میں ایڈہاك ازم كی بنیاد پر كسی سركاری ادارے كے سربراہ كی تعیناتی كی گنجائش موجود نہیں، چیف جسٹس منصور علی شاہ


ویب ڈیسک May 08, 2017
قانون میں ایڈہاك ازم كی بنیاد پر كسی سركاری ادارے كے سربراہ كی تعیناتی كی گنجائش موجود نہیں، چیف جسٹس منصور علی شاہ، فوٹو؛ فائل

ISLAMABAD:

ہائیكورٹ نے قرار دیا ہے كہ بادی النظر میں قائم مقام آئی جی پولیس پنجاب عثمان خٹك كی تعیناتی غیرقانونی ہے کیونکہ قانون میں ایڈہاك ازم كی بنیاد پر كسی سركاری ادارے كے سربراہ كی تعیناتی كی گنجائش ہی موجود نہیں ہے۔


چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس سید منصور علی شاہ نے شہری محمد رزاق كی متفرق درخواست پر سماعت كی جس میں درخواست گزار كی طرف سے سعد رسول ایڈووكیٹ نے مؤقف اختیار كیا كہ پولیس آرڈرز 2002 پر عملدآمد كرانے كے حوالے سے درخواست عدالت عالیہ میں زیر سماعت ہے لیكن حكومت نے تین ماہ کے لیے قائم مقام آئی جی پولیس كی تعیناتی كا نوٹیفكیشن جاری كر دیا ہے جب كہ قانون میں ایسی كوئی گنجائش موجود نہیں ہے۔ انہوں نے مزید مؤقف اختیار كیا كہ پنجاب میں قائم مقام آئی جی كی تعیناتی پولیس آرڈر 2002 اور متعلقہ قوانین كی خلاف ورزی ہے، پولیس آرڈر 2002 میں قائم مقام آئی جی پولیس كی تعیناتی كا تصور ہی نہیں ہے، اعلیٰ عدلیہ بھی سركاری اداروں میں قائم مقام سربراہان كی تعیناتیاں غیرقانونی قرار دے چكی ہے اور حال ہی میں لاہور ہائیكورٹ نے چائلڈ پروٹیكشن بیورو كی قائم مقام ڈی جی كی تعیناتی كالعدم كی۔

درخواست میں استدعا كی گئی ہے كہ ہائیكورٹ كے فیصلوں كی روشنی میں قائم مقام آئی جی پولیس كی تعیناتی كالعدم كی جائے اور درخواست كے حتمی فیصلے تك قائم مقام آئی جی پولیس كے نوٹیفكیشن پر عملدرآمد روكا جائے۔ ابتدائی سماعت كے بعد عدالت نے قرار دیا كہ بادی النظر میں قائم مقام آئی جی پولیس پنجاب عثمان خٹك كی تعیناتی غیرقانونی ہے، قانون میں ایڈہاك ازم كی بنیاد پر كسی سركاری ادارے كے سربراہ كی تعیناتی كی گنجائش ہی موجود نہیں ہے، عدالت نے معاملے پر وضاحت کے لیے 11 مئی كو ایڈووكیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل كو طلب كر لیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔