جے آئی ٹی 4 مراحل میں وزیر اعظم اور ان کے صاحبزادوں سے تحقیقات کرے گی
پہلے مرحلے میں جائیداد اور مالی اثاثوں کے مکمل ریکارڈ کا حصول، دوسرے میں بیانات ریکارڈ کرنا شامل
پاناما کیس پرقائم جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم 4 مراحل میں وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں سے تحقیقات کرے گی۔
جے آئی ٹی پہلے مرحلے وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کی جائیداد اور مالی اثاثوں کے مکمل ریکارڈ کا حصول، دوسرے مرحلے میں ان کے بیانات کو ریکارڈ کرنا، تیسرے مرحلے میں اس ریکارڈ کی چھان بین اورآخری مرحلے میں اپنی حتمی رپورٹ مرتب کرکے سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔
جے آ ئی ٹی کو اختیار ہوگا کہ وہ پہلے کس مرحلے پر تفتیش کا آغاز کرتی ہے ۔جے آئی ٹی کو اختیار ہوگا کہ کہ وہ وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کے بیانات قلمبند کرنے کیلیے انھیں طلب بھی کرسکتی ہے ۔جے آئی ٹی کی تمام کارروائی صغیہ راز رکھی جائے گی اور تمام اجلاس ان کیمرہ ہوں گے۔ جے آئی ٹی کسی حکومتی شخصیت یا ادارے کو جواب دہ نہیں ہوگی۔ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے احکام کی روشنی میں کام کرے گی۔
اہم ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جے آئی ٹی پہلے مرحلے میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن شریف اور حسین شریف سے ان کے ملک اور بیرون ملک میں جائیداد ،بینک اکاؤنٹس ،ٹیکس گوشواروں سمیت تمام مالی امور کا ریکارڈ طلب کرے گی تاہم اس ریکارڈ کی فراہمی کے بعد جے آئی ٹی دوسرے مرحلے میں وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کے بیانات قلمبند کر یگی اور ان بیانات کا پاناما کیس میں ریکارڈ کرائے گئے بیانات سے موازنہ کیا جائے گا۔
تیسرے مرحلے میں جے آئی ٹی وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کی جائیداد اور مالی اثاثوں کے مکمل ریکارڈ کی تحقیقات کرے گی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں سے بینک اکاؤنٹس، لندن فلیٹس کی خریداری، گلف اسٹیل مل کی خرید و فروخت، سرمایہ کس طرح حاصل اورمنتقل ہوا۔ اس کے ذرائع کیا ہیں، دیگرکمپنیوں کے معاملات سمیت تمام ان تمام مالی امورکی تحقیقات کرے گی جو پاناما لیکس کیس سے متعلق ہوں گے۔
جے آئی ٹی ملک اور بیرون ممالک خصوصا پانامہ کیس سے متعلق وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کے مالی اثاثوں سے متعلق ہر پہلو سے تحقیقات کرے گی ۔جے آئی ٹی اس ریکارڈ اور پاناما کیس میں پیش کی گئی مالی تفصیلات کا موازنہ بھی کرے گی جبکہ جانچ پڑتال کیلیے متعلقہ اداروں سے رابطہ کیا جائے گا جبکہ شواہد تلاش کرنے کیلیے غیر ممالک کا دورہ بھی کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ جے آئی ٹی اپنی تحقیقات اس بات کا حتمی تعین کرے گی کہ وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کی جائیداد اور مالی اثاثے قانونی ہیں یا غیر قانونی۔ آیا فراہم کردہ مالی تفصیلات درست ہیں یا نہیں یا کوئی چیز چھپائی تو نہیں گئی ہے۔
جے آئی ٹی پہلے مرحلے وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کی جائیداد اور مالی اثاثوں کے مکمل ریکارڈ کا حصول، دوسرے مرحلے میں ان کے بیانات کو ریکارڈ کرنا، تیسرے مرحلے میں اس ریکارڈ کی چھان بین اورآخری مرحلے میں اپنی حتمی رپورٹ مرتب کرکے سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔
جے آ ئی ٹی کو اختیار ہوگا کہ وہ پہلے کس مرحلے پر تفتیش کا آغاز کرتی ہے ۔جے آئی ٹی کو اختیار ہوگا کہ کہ وہ وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کے بیانات قلمبند کرنے کیلیے انھیں طلب بھی کرسکتی ہے ۔جے آئی ٹی کی تمام کارروائی صغیہ راز رکھی جائے گی اور تمام اجلاس ان کیمرہ ہوں گے۔ جے آئی ٹی کسی حکومتی شخصیت یا ادارے کو جواب دہ نہیں ہوگی۔ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے احکام کی روشنی میں کام کرے گی۔
اہم ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جے آئی ٹی پہلے مرحلے میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسن شریف اور حسین شریف سے ان کے ملک اور بیرون ملک میں جائیداد ،بینک اکاؤنٹس ،ٹیکس گوشواروں سمیت تمام مالی امور کا ریکارڈ طلب کرے گی تاہم اس ریکارڈ کی فراہمی کے بعد جے آئی ٹی دوسرے مرحلے میں وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کے بیانات قلمبند کر یگی اور ان بیانات کا پاناما کیس میں ریکارڈ کرائے گئے بیانات سے موازنہ کیا جائے گا۔
تیسرے مرحلے میں جے آئی ٹی وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کی جائیداد اور مالی اثاثوں کے مکمل ریکارڈ کی تحقیقات کرے گی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں سے بینک اکاؤنٹس، لندن فلیٹس کی خریداری، گلف اسٹیل مل کی خرید و فروخت، سرمایہ کس طرح حاصل اورمنتقل ہوا۔ اس کے ذرائع کیا ہیں، دیگرکمپنیوں کے معاملات سمیت تمام ان تمام مالی امورکی تحقیقات کرے گی جو پاناما لیکس کیس سے متعلق ہوں گے۔
جے آئی ٹی ملک اور بیرون ممالک خصوصا پانامہ کیس سے متعلق وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کے مالی اثاثوں سے متعلق ہر پہلو سے تحقیقات کرے گی ۔جے آئی ٹی اس ریکارڈ اور پاناما کیس میں پیش کی گئی مالی تفصیلات کا موازنہ بھی کرے گی جبکہ جانچ پڑتال کیلیے متعلقہ اداروں سے رابطہ کیا جائے گا جبکہ شواہد تلاش کرنے کیلیے غیر ممالک کا دورہ بھی کرسکتی ہے۔
واضح رہے کہ جے آئی ٹی اپنی تحقیقات اس بات کا حتمی تعین کرے گی کہ وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں کی جائیداد اور مالی اثاثے قانونی ہیں یا غیر قانونی۔ آیا فراہم کردہ مالی تفصیلات درست ہیں یا نہیں یا کوئی چیز چھپائی تو نہیں گئی ہے۔