سپریم کورٹ نےعمران خان کے کاغذات نامزدگی اور گوشواروں کی تفصیلات طلب کرلیں
غلط بیانی جب بھی ثابت ہو نااہلی ثابت ہوتی ہے اورعمران خان نے اثاثوں سے متعلق غلط بیانی کی، وکیل حنیف عباسی
سپریم کورٹ نے چیر مین تحریک انصاف عمران خان کو نااہلی سے متعلق متفرق درخواستوں پر جمعے تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے 2002 کے کاغذات نامزدگی سمیت گوشواروں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے لیے حنیف عباسی کی درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان کی طرف سے بیان حلفی جمع کرا رہا ہوں، عدالت اور اکرام شیخ اس کا جائزہ لے لیں جب کہ لندن فلیٹس سے نیازی سروسز کے فعال ہونے تک تمام دستاویزات دوں گا۔
نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ 13 تاریخ سے قریبی دوست کے ٹرانسپلانٹ کے لئے لندن جانا ہے لہذا 10 دن کے لیے عدالت میں دستیاب نہیں ہوں گا تاہم جانے سے پہلے 45 منٹ میں اپنے دلائل مکمل کرنے کی کوشش کروں گا جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ممکن ہے 45 منٹ صرف غیر ملکی کمپنیوں کے قیام اور کام کرنے پر لگ جائیں، نعیم بخاری نے کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ پر شواہد دینا میرا کام نہیں جس پر وکیل پی ٹی آئی انور منصور نے کہا کہ فنڈنگ کے معاملے پر عدالت کی میں معاونت کروں گا۔
نعیم بخاری نے کہا کہ متفرق درخواستوں پر جواب دینے کے لیے وقت چاہیے جس پر عدالت نے نعیم بخاری کو جمعے تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے عمران خان کے2002 کے کاغذات نامزدگی سمیت گوشواروں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ طلاق کے بعد بھی بنی گالہ اراضی جمائما کے نام تھی، طلاق کے بعد اراضی جمائما کے نام رہنے کی وجہ سمجھ نہیں آتی جب کہ ٹیکس بچانے کے لیے کسی دوسرے کے نام زمین خریدی جاتی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پاکستان اور برطانیہ میں طلاق کی اقدار مختلف ہوتی ہیں، آپ کا کیا مقصد ہے جس پر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 95 کنال طلاق کے ایک سال بعد سابقہ بیوی کےنام پر خریدی اور اس کے 4 ماہ بعد اپنے نام کرائی، 2002 کے کاغذات نامزدگی میں عمران خان نے جمائما کے نام نہ جائیداد کا ذکر کیا اور نہ ہی جمائما سے لی گئی رقم کا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ بیگم سے لی گئی رقم کھاتوں میں نہیں آتی یہ آپس کامعاملہ ہوتا ہے، میاں بیوی کا لین دین تو چلتا رہتا ہے جب کہ جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ کیا ایک الیکشن میں اثاثے چھپانے پر آئندہ الیکشن میں نااہل ہو سکتے ہیں، جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ صادق اور امین کا معاملہ ہمیشہ کے لیے ہوتا ہے، غلط بیانی جب بھی ثابت ہو نا اہلی ثابت ہوتی ہے اور عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں اثاثوں سے متعلق غلط بیانی کی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آپ نے عدالت کے نئے فیصلوں کا حوالہ نہیں دیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جن فیصلوں کا آپ نے حوالہ دیا وہ الیکشن ٹریبونل نے دیے، کیا آپ پانامہ کیس کے اقلیتی فیصلے پر انحصار کر رہے ہیں،آپ اقلیتی فیصلے کے مطابق فیصلہ چاہتے ہیں یا کچھ اور جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ اقلیتی فیصلہ صرف رائے ہے فیصلہ نہیں جب کہ عدالت نے تین نسلوں کے حساب کے لیے جے آئی ٹی بنائی ہے تاہم اگر دستیاب ریکارڈ پر عدالت نتیجے پر پہنچے تو فیصلہ کر سکتی ہے، آرٹیکل 184/3 کے تحت عدالت کا دائرہ کارلا محدود ہے جب کہ معاملہ قوم کی قیادت کا ہے، ایک وزیر اعظم ہے دوسرا آنے والا ہے۔
اکرم شیخ کے دلائل پر جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ عمران خان آنے والے وزیر اعظم ہیں جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان خود کو ایسے ہی پیش کرتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 184/3 کا استعمال کہاں کرنا ہے یہ فیصلہ عدالت کرے گی جب کہ کیا کووارنٹو میں ایم این اے کو نااہل کیا جا سکتا ہے جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ عدل جہانگیری تو عدالت نے عطا کرنا ہے، ہمارا کام صرف زنجیر عدل ہلانا ہے، عمران خان عام ایم این اے نہیں جماعت کے سربراہ ہیں اور اتنے طاقتور ہیں کہ دارالحکومت کو مفلوج کیے رکھا، عمران خان جب چاہیں کسی ایم این اے کو گھر بھجواسکتے ہیں۔
اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت نے بطور فلٹریشن پلانٹ قیادت کا فیصلہ کرنا ہے اور آئین نے یہ ذمہ داری عدالت پر ڈالی ہے جس پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ اگر غیر ملکی فنڈنگ کا سرٹیفکیٹ ہوتا تو کیا درخواست قابل سماعت ہوتی جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے قانون واضح ہے، جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے متاثرہ فریق حکومت ہوتی ہے یا عام شہری، سیاسی پارٹی کے خلاف ریفرنس دائر کرنا حکومت کا کام ہے جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت حکومت کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم بھی دے سکتی ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کی استدعا میں یہ بات کہیں نہیں ہے،یہ باتیں غیر متعلقہ ہیں جب کہ آپ کا کیس صرف سرٹیفکیٹ کی حد تک ہے، جتنی عدالتی فیصلوں کی مثالیں دی گئیں وہ مقدمات باقاعدہ فورم سے فیصلوں کے بعد یہاں آئے تھے، پاناماکیس میں 2ججز نے موجودہ مواد کاجائزہ لینے کے بعد نااہلی کافیصلہ دے دیا، ایسے نااہلی کا دروازہ کھولا تو کل ہر ایم این اے کا کیس براہ راست سپریم کورٹ آئے گا جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ فیصلہ ہمیشہ اکثریت کاہی ہوتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہر سیاسی جماعت اپنے فنڈز کے حوالے سے جواب دہ ہے، آپ کاکیس صرف اتناہے کہ عمران خان نے فنڈز سے متعلق جھوٹا سرٹیفکیٹ دیا جب کہ اصل معاملہ یہ ہے کہ فیصلہ دیناہے کہ ہم اس کیس کو براہ راست سن سکتے ہیں یا نہیں۔
جسٹس عمرعطاء بندیال نے کہا کہ اگر فنڈ کے حوالے سے عمران خان کی نااہلی کے فیصلہ کا اثر پوری جماعت پر ہوگا تو کل کوئی اسی فیصلے کی بنیاد پر پی ٹی آئی پر پابندی کی درخواست لے آئے گا۔
عدالت نے عمران خان کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کردی، درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے اپنے دلائل مکمل کرلیے جب کہ کل تحریک انصاف کے وکیل انور منصور غیر ملکی فنڈنگ پر اپنے دلائل دیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے لیے حنیف عباسی کی درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان کی طرف سے بیان حلفی جمع کرا رہا ہوں، عدالت اور اکرام شیخ اس کا جائزہ لے لیں جب کہ لندن فلیٹس سے نیازی سروسز کے فعال ہونے تک تمام دستاویزات دوں گا۔
نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ 13 تاریخ سے قریبی دوست کے ٹرانسپلانٹ کے لئے لندن جانا ہے لہذا 10 دن کے لیے عدالت میں دستیاب نہیں ہوں گا تاہم جانے سے پہلے 45 منٹ میں اپنے دلائل مکمل کرنے کی کوشش کروں گا جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ممکن ہے 45 منٹ صرف غیر ملکی کمپنیوں کے قیام اور کام کرنے پر لگ جائیں، نعیم بخاری نے کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ پر شواہد دینا میرا کام نہیں جس پر وکیل پی ٹی آئی انور منصور نے کہا کہ فنڈنگ کے معاملے پر عدالت کی میں معاونت کروں گا۔
نعیم بخاری نے کہا کہ متفرق درخواستوں پر جواب دینے کے لیے وقت چاہیے جس پر عدالت نے نعیم بخاری کو جمعے تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے عمران خان کے2002 کے کاغذات نامزدگی سمیت گوشواروں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ طلاق کے بعد بھی بنی گالہ اراضی جمائما کے نام تھی، طلاق کے بعد اراضی جمائما کے نام رہنے کی وجہ سمجھ نہیں آتی جب کہ ٹیکس بچانے کے لیے کسی دوسرے کے نام زمین خریدی جاتی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پاکستان اور برطانیہ میں طلاق کی اقدار مختلف ہوتی ہیں، آپ کا کیا مقصد ہے جس پر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 95 کنال طلاق کے ایک سال بعد سابقہ بیوی کےنام پر خریدی اور اس کے 4 ماہ بعد اپنے نام کرائی، 2002 کے کاغذات نامزدگی میں عمران خان نے جمائما کے نام نہ جائیداد کا ذکر کیا اور نہ ہی جمائما سے لی گئی رقم کا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ بیگم سے لی گئی رقم کھاتوں میں نہیں آتی یہ آپس کامعاملہ ہوتا ہے، میاں بیوی کا لین دین تو چلتا رہتا ہے جب کہ جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ کیا ایک الیکشن میں اثاثے چھپانے پر آئندہ الیکشن میں نااہل ہو سکتے ہیں، جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ صادق اور امین کا معاملہ ہمیشہ کے لیے ہوتا ہے، غلط بیانی جب بھی ثابت ہو نا اہلی ثابت ہوتی ہے اور عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں اثاثوں سے متعلق غلط بیانی کی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ آپ نے عدالت کے نئے فیصلوں کا حوالہ نہیں دیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جن فیصلوں کا آپ نے حوالہ دیا وہ الیکشن ٹریبونل نے دیے، کیا آپ پانامہ کیس کے اقلیتی فیصلے پر انحصار کر رہے ہیں،آپ اقلیتی فیصلے کے مطابق فیصلہ چاہتے ہیں یا کچھ اور جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ اقلیتی فیصلہ صرف رائے ہے فیصلہ نہیں جب کہ عدالت نے تین نسلوں کے حساب کے لیے جے آئی ٹی بنائی ہے تاہم اگر دستیاب ریکارڈ پر عدالت نتیجے پر پہنچے تو فیصلہ کر سکتی ہے، آرٹیکل 184/3 کے تحت عدالت کا دائرہ کارلا محدود ہے جب کہ معاملہ قوم کی قیادت کا ہے، ایک وزیر اعظم ہے دوسرا آنے والا ہے۔
اکرم شیخ کے دلائل پر جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ عمران خان آنے والے وزیر اعظم ہیں جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ عمران خان خود کو ایسے ہی پیش کرتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 184/3 کا استعمال کہاں کرنا ہے یہ فیصلہ عدالت کرے گی جب کہ کیا کووارنٹو میں ایم این اے کو نااہل کیا جا سکتا ہے جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ عدل جہانگیری تو عدالت نے عطا کرنا ہے، ہمارا کام صرف زنجیر عدل ہلانا ہے، عمران خان عام ایم این اے نہیں جماعت کے سربراہ ہیں اور اتنے طاقتور ہیں کہ دارالحکومت کو مفلوج کیے رکھا، عمران خان جب چاہیں کسی ایم این اے کو گھر بھجواسکتے ہیں۔
اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت نے بطور فلٹریشن پلانٹ قیادت کا فیصلہ کرنا ہے اور آئین نے یہ ذمہ داری عدالت پر ڈالی ہے جس پر جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ اگر غیر ملکی فنڈنگ کا سرٹیفکیٹ ہوتا تو کیا درخواست قابل سماعت ہوتی جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے قانون واضح ہے، جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے متاثرہ فریق حکومت ہوتی ہے یا عام شہری، سیاسی پارٹی کے خلاف ریفرنس دائر کرنا حکومت کا کام ہے جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت حکومت کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم بھی دے سکتی ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کی استدعا میں یہ بات کہیں نہیں ہے،یہ باتیں غیر متعلقہ ہیں جب کہ آپ کا کیس صرف سرٹیفکیٹ کی حد تک ہے، جتنی عدالتی فیصلوں کی مثالیں دی گئیں وہ مقدمات باقاعدہ فورم سے فیصلوں کے بعد یہاں آئے تھے، پاناماکیس میں 2ججز نے موجودہ مواد کاجائزہ لینے کے بعد نااہلی کافیصلہ دے دیا، ایسے نااہلی کا دروازہ کھولا تو کل ہر ایم این اے کا کیس براہ راست سپریم کورٹ آئے گا جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ فیصلہ ہمیشہ اکثریت کاہی ہوتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہر سیاسی جماعت اپنے فنڈز کے حوالے سے جواب دہ ہے، آپ کاکیس صرف اتناہے کہ عمران خان نے فنڈز سے متعلق جھوٹا سرٹیفکیٹ دیا جب کہ اصل معاملہ یہ ہے کہ فیصلہ دیناہے کہ ہم اس کیس کو براہ راست سن سکتے ہیں یا نہیں۔
جسٹس عمرعطاء بندیال نے کہا کہ اگر فنڈ کے حوالے سے عمران خان کی نااہلی کے فیصلہ کا اثر پوری جماعت پر ہوگا تو کل کوئی اسی فیصلے کی بنیاد پر پی ٹی آئی پر پابندی کی درخواست لے آئے گا۔
عدالت نے عمران خان کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کردی، درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے اپنے دلائل مکمل کرلیے جب کہ کل تحریک انصاف کے وکیل انور منصور غیر ملکی فنڈنگ پر اپنے دلائل دیں گے۔