کشمیری طلبہ کے مظاہروں نے بھارت کو ہلا دیا

سری نگر کا لال چوک میدان جنگ بن گیا، ’’ گو انڈیا گو‘‘ نعرے، فورسز کے تشدد سے کئی طالبات زخمی

بڈگام میں مکانوں کی توڑپھوڑ کے خلاف مظاہرے، کشمیر پر بڑھتی کشیدگی جنوبی ایشیاکے استحکام کے لیے خطرہ ہوسکتی ہے،مسئلہ حل ہوناچاہیے، ملیحہ لودھی فوٹو : اے ایف پی/فائل

لاہور:
مقبوضہ کشمیر میں طلبہ و طالبات کے روز بروز بڑھتے مظاہروں نے مودی سرکار کو ہلا کر رکھ دیا ہے جبکہ قابض فورسز کے وحشیانہ تشدد سے تحریک آزادی میں مزید شدت آگئی ہے۔

سرینگر کے مرکزی تجارتی علاقے لال چوک میں گورنمنٹ کالج برائے خواتین کی طالبات اور ایس پی اسکول کے طلبا اور بھارتی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں، طلبا کے پتھراؤ اور بھارتی فورسز کے جوابی حملوں سے علاقہ میدان جنگ بنا رہا، کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سرینگر میں مختلف اسکولوں اور کالجوں کے طلبا نے مولانا آزاد روڈ پر جمع ہوکر لال چوک کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی جس سے سرینگر میں گاڑیوںکی آمدورفت معطل ہو گئی تاہم پولیس نے طلبا کو مارچ سے روک دیا جس کے بعد مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں، فورسز اہلکاروںکی طرف سے غیر انسانی تشدد کی وجہ سے کئی طالبات بے ہوش اور متعدد زخمی ہوگئیں۔

طلبا نے '' ہم آزادی چاہتے ''، '' بھارتیو کشمیر سے نکل جاؤ'' ، '' گو انڈیا گو'' کے زبردست نعرے لگائے، طلبا نے مقبوضہ علاقے میں شہریوںکے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے کی کوشش کی لیکن بھارتی فورسز نے ان کو روکنے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا، بھارتی فوسز نے خواتین کالج کی طالبات کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد طلبہ اور فورسز کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں۔ جھڑپوں کے بعد علاقے میں کاروباری سرگرمیاں معطل اور سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت متاثر ہوئی، بھارتی فورسز نے پلوامہ میں بھی گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول کے طلباکے احتجاجی مظاہرے کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا اور کئی طلبا کو گرفتار کرلیا۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین پر آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا ۔


جس کے جواب میں طلبہ نے فورسز پر پتھراؤ کیا،ضلع بڈگام کے علاقے دھارمونہ میں بھارتی فوج نے گزشتہ رات گھروں میں گھس کر مکانوں کی توڑ پھوڑ کی جس کیخلاف لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کرکے علاقے کی سڑکوں کوبلاک کردیا، سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے سرینگر میں جاری مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بھارتی پالیسی ساز کشمیر میں حالیہ غیر معمولی انتفادہ کی وجہ سے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر کشمیریوںکی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو بدنام کرنے کے لیے مختلف منصوبوںپر کام کر رہے ہیں، کشمیریوںکی جدوجہد آزادی کے بارے میں عالمی رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کے لیے بھارتی ایجنسیاںپراسرار قتل اورلوٹ مار سمیت کشمیر مخالف سرگرمیاںجاری رکھے ہوئے ہیں۔

بھارتی فورسزکی طرف سے طلبا پرطاقت کے وحشیانہ استعمال کی شدیدمذمت کرتے ہیں،گرفتار طلباکوفوری رہاکیاجائے ،مقبوضہ کشمیر کے مفتی اعظم مفتی محمد بشیر الدین ،نعیم احمدخان اورمسرورعباس نے مقبوضہ کشمیرمیں بعض نیوزچینلوںپرپابندی کی شدیدمذمت کرتے ہوئے اسلامی چینلوں پر پابندی کومذہبی امور میں مداخلت قراردیا، کل جماعتی حریت کانفرنس نے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے بیان کہ کشمیر بھارت کا تاج ہے کو مضحکہ خیز اور غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر تاج ضرور ہے لیکن یہ تاج صرف کشمیریوں کا ہے۔

لیے کشمیر کا مسئلہ حل ہونا چاہیے،انھوںنے کہاکہ یہ مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے کا دیرینہ حل طلب معاملہ ہے، کسی بھی بحران سے بچنے کے لیے ہمیں مسئلے کو جڑ سے ختم کرنے کی ضرورت ہے،ملیحہ لودھی کے مطابق اسلام فوبیا کا معاملہ مغرب میں ہی نہیں ایشیا میں بھی سر اٹھا رہا ہے ٗ جہاں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اسلام فوبیا خود مسلمانوں کے لیے پرتشدد انتہاپسندی بن چکا ہے۔
Load Next Story