بگٹی قتل کیسجام یوسف شیرپائو اور نوشیروانی کی 7فروری کو طلبی

انسداددہشتگردی کی عدالت نےاحکام کی تعمیل سےمتعلق تفصیلی رپورٹ مانگ لی،ضمانت کیلیےٹرائل کورٹ سےرجوع کیاجائے، ہائیکورٹ.


News Agencies January 23, 2013
عدالتی حکم کی تعمیل نہیں ہوئی، مرکزی ملزم مشرف آئے روزمیڈیا پر یانات دے رہے ہیں مگر ان کوکوئی نہیں پوچھ رہا، وکیل۔ فوٹو: فائل

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے اکبر بگٹی قتل کیس کے نامزد ملزمان سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام محمد یوسف، سابق وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپائو اور سابق صوبائی وزیر داخلہ شعیب احمد نوشیروانی کو7 فروری کو طلب کرلیا، ہائی کورٹ کے احکام کی تعمیل سے متعلق تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی گئی۔

دوسری جانب بلوچستان ہائی کورٹ نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں نامزد ملزمان کو ضمانت قبل از گرفتاری کیلیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔ منگل کو بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل بنچ نے نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں نامزد ملزمان کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کی اور نامزد ملزمان کو اس بارے میں ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران نامزد ملزمان کے وکلا نوراللہ ایڈووکیٹ اور فاروق ایڈووکیٹ سمیت نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی کے وکیل سہیل احمد راجپوت اور پبلک پراسیکیوٹر زائد علی خان پیش ہوئے ۔

5

سماعت کے دوران سہیل احمد راجپوت ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ نواب اکبر بگٹی قتل کیس میں بلوچستان ہائی کورٹ نے نومبر2011 کو حکم دیا تھا کہ پرویز مشرف سمیت دیگر بیرون ملک ملزمان کے ریڈ وارنٹ سمیت ڈیرہ بگٹی آپریشن کے دوران صوبائی اور وفاقی کابینہ کے منٹس کو بھی تفتیش کے لیے حاصل کیا جائے مگر دانستہ طور پر نامزد ملزمان کے خلاف کارروائی ہوئی اور نہ ہی عدالت عالیہ کے احکام پر عمل درآمد کیا جارہا ہے ، سہیل احمد راجپوت ایڈووکیٹ نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ نواب اکبر بگٹی قتل کیس کے مرکزی ملزم سابق صدرجنرل پرویز مشرف آئے روز الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر بلوچستان سے متعلق بیانات دے رہے ہیں مگر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں