انوار و تجلیات سے لبریز لیلۃ برأت

اﷲ تعالی نصف شعبان کی رات میں دنیا کے آسمان پر جلوہ فرماتا ہے اور رحمتوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں


May 11, 2017
اﷲ تعالی نصف شعبان کی رات میں دنیا کے آسمان پر جلوہ فرماتا ہے اور رحمتوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔ فوٹو : فائل

اﷲ ربِ العزت نے بعض کو بعض پر فضیلت و انفرادیت بخشی ہے یعنی یہ کہ انبیا ؑمیں نبی کریم ﷺ کو سب سے زیادہ فضیلت عطا فرمائی ہے۔ اِسی طرح سے آسمانی کتب میں سب سے زیادہ عظمت اور توقیر قرآن مجید کو دی ہے اور بعض راتوں اور ایام کو بھی رب تعالی نے افضل کا درجہ دیا ہے۔ افضل راتوں میں شبِ قدر، شبِ برأت، شبِ معراج اور شبِ عید کو اﷲ تبارک تعالی نے بہت پسند فرمایا ہے۔ اﷲ تعالی کا اِن راتوں کو پسند فرمانا بے شک اُمتِ مصطفیؐ پر احسانِ عظیم ہے ، اِن شب و روز کو زیادہ سے زیادہ یاد الہی میں گزارنا چاہیے۔

ماہِ شعبانِ المعظم کی پندرہویں شب کو شبِ برأت کہا جاتا ہے۔ اِس شب میں اﷲ رب العزت اپنے فضل و کرم کے سبب بے شمار گناہ گاروں کی مغفرت فرماتا ہے۔ رسول اکرمؐ کا ارشاد ہے: '' ماہِ شعبانِ المعظم بہت ہی برگزیدہ مہینہ ہے اور اِس ماہ ِمبارک کی عبادت کا بے حد ثواب ہے۔''

اِس رات کی خصوصیت یہ ہے کہ اِس رات میں اﷲ تعالی اپنے نیک بندوں کو اپنی خصوصی رحمت سے نوازتا ہے اِس رات ہر امر کا فیصلہ ہوتا ہے۔ یہ رات بہت مبارک اور اہم ہے۔ اِس رات خالقِ کائنات مخلوق میں رزق تقسیم فرماتا ہے اور سال بھر میں ہونے والے واقعات و حوادث کو لکھ دیتا ہے اور پورے سال میں انسانوں سے سرزد ہونے والے اعمال اور پیش آنے والے واقعات سے بھی اپنے فرشتوں کو باخبر کردیتا ہے۔

سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ سے روایت ہے کہ جنابِ رسول ِاکرمؐ نے فرمایا : '' اٹھو شعبان کے مہینے کی پندرہویں رات کو اِس لیے کہ بالیقین یہ رات مبارک ہے، فرماتا ہے اﷲ تعالی اِس رات کو، کہ ہے کوئی ایسا جو بخشش چاہتا ہو مجھ سے، تاکہ بخش دوں، اور تن درستی مانگے تو تن درستی دوں، اور ہے کوئی محتاج کہ آسودہ حالی چاہتا ہو تاکہ اُس کو آسودہ کردوں۔ چناں چہ صبح تک یہی ارشاد ہوتا ہے۔''

حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس نبی آخری الزماںؐ نے ارشاد فرمایا، مفہوم : '' نصف شعبان کی رات میں اﷲ تعالی قریب ترین آسمان کی طرف نزول فرماتا ہے اور مشرک، دل میں کینہ رکھنے والے اور رشتے داریوں کو منقطع کرنے اور بدکار عورت کے سوا، تمام لوگوں کو بخش دیتا ہے۔''

حضرت انسؓ کا قول ہے کہ رسول خدا ﷺ سے افضل روزے دریافت کیے گئے تو آپؐ نے جواب دیا کہ رمضان کی تعظیم میں شعبان کے روزے رکھنا ہے۔''

حضرت عائشہ ؓ کی ایک روایت امام بیہقی نقل فرماتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا، مفہوم : اے عائشہ ! تم جانتی ہو یہ کیسی رات ہے۔۔۔ ؟ یعنی نصف شعبان کی رات، میں نے کہا یا رسول اﷲ ﷺ اِس رات میں کیا ہوتا ہے۔۔۔ ؟ تو آپؐ نے ارشاد فرمایا : اولادِ آدم میں سے اِس سال میں جو بچہ پیدا ہونے والا ہوتا ہے اِس کا نام لکھ دیا جاتا ہے اور سال بھر میں جتنے انسان مرنے ہوتے ہیں اُن کا بھی نام اِس شب میں لکھ دیا جاتا ہے اور اِس رات میں بندوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور اِس شب کو بندوں کے رزق بڑھائے اور نازل بھی کیے جاتے ہیں۔

حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ ایک رات میں نے رسول اﷲ ﷺ کو بستر پہ نہیں پایا، میں (آپؐ کی تلاش میں) گھر سے نکلی، تو میں نے دیکھا کہ آپؐ بقیع کے قبرستان میں موجود ہیں اور آپؐ کا سر مبارک آسمان کی جانب اٹھا ہوا ہے۔ حضور نبی کریمؐ نے مجھے دیکھ کر فرمایا، کیا تمہیں اِس بات کا اندیشہ ہے کہ اﷲ اور اُس کا رسولؐ تمہاری حق تلفی کریں گے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ ﷺ میرا گمان تو یہی تھا کہ آپؐ کسی بی بی کے یہاں تشریف لے گئے ہیں۔ حضورؐ نے فرمایا ! اﷲ تعالی نصف شعبان کی رات میں دنیا کے آسمان پر جلوہ فرماتا ہے اور رحمتوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔

گویا شبِ برأت میں بڑی رحمتوں کا نزول ہوتا ہے اور بالخصوص اِس رات کے آخری پہر میں جب کہ اکثر لوگ غفلت کی وجہ سے اِن رحمتوں سے محروم رہ جاتے ہیں۔ ایک اور روایت میں ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ کا فرمان عظیم ہے: مفہوم '' جب پندرہ شعبان کی رات آئے تو اِس میں قیام ( عبادت) کرو اور دن میں روزہ رکھو، بے شک اﷲ تعالی غروب آفتاب سے آسمان دنیا پر خاص تجلی فرماتا ہے۔

ویسے تو ماہ ِ شعبانِ المعظم کے تمام دن ہی رحمت اور برکت کے ہیں مگر اِس ماہِ مبارک کی پندرہویں شب جِسے شبِ برأت کہا جاتا ہے، اِس شب میں عبادت کرنے پر اﷲ تعالی کی جانب سے بے حساب انعام و اکرام کی بارش ہوتی ہے اور بے شمار رحمتیں اور برکتیں آسمان سے برس رہی ہوتی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اِس رات کو شیطانی خرافات اور دنیاوی لذتوں میں پڑ کر یوں ہی ضایع نہ کریں، خدا جانے اگلے برس ہمیں یہ شب نصیب ہوکہ نہ ہو۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اِس عظمت اور بابرکت شب میں خالقِ کائنات کے حضور سجدہ ریز ہوکر اپنی بخشش کی دعا مانگیں۔

(محمد اعظم عظیم اعظم)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں