رمضان سے قبل داعش سے موصل کا قبضہ چھڑا لیں گے عراقی آرمی چیف

فوج کی آرمڈ ڈویژن اورریپڈ ریسپونس فورس نے بھرپورطاقت سے جنگجوؤں کو کچلنے کے لئے حملہ کیا، جنرل اوہتمن الغنیمی

فوج کی آرمڈ ڈویژن اورریپڈ ریسپونس فورس نے بھرپورطاقت سے جنگجوؤں کو کچلنے کے لئے حملہ کیا، جنرل اوہتمن الغنیمی۔ فوٹو:فائل

عراقی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل اوہتمن الغنیمی نے دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ چند روز میں داعش سے موصل کا قبضہ چھڑالیں گے اور امید ہے کہ رمضان المبارک سے قبل ہی شہر سے داعش کا خاتمہ ہوجائے گا۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے عراقی آرمی چیف کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے داعش کے جنگجوؤں کے خلاف کھولے گئے نئے محاذ پر دلیرانہ انداز میں لڑتے ہوئے انہیں شہر کے محدود حصے تک دھکیل دیا ہے اور امید ہے کہ رمضان المبارک سے قبل شہر کا قبضہ چھڑاتے ہوئے جنگجوؤں کا خاتمہ کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فوج کے نویں آرمڈ ڈویژن اور ریپڈ ریسپونس فورس کی جانب سے شہر کے شمالی حصے میں بھرپور طاقت سے جنگجوؤں کو کچلنے کے لئے حملہ کیا جہاں تقریبا 4 لاکھ 50 ہزار سے زائد شہری محصور ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: عراقی فوج نے موصل میں داعش کے خلاف نیا محاذ کھول دیا


دوسری جانب عراقی پولیس کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل رعید جواد کا کہنا ہے کہ ریپڈ ریسپونس فورس کو شہر کے جنوب مشرقی ضلع اقتصادیان کے داخلی راستے سے داخل ہوتے ہوئے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور جھڑپ کے دوران درجنوں جنگجو مارے گئے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق موصل میں جنگ کے دوران اب تک 8 ہزار شہری ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں جب کہ عراقی فوج کی جانب سے اب تک فوجی ہلاکتوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں تاہم امریکی جرنل کا کہنا ہے کہ رواں سال مارچ کے مہینے کے اختتام تک 774 عراقی سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور تقریبا 4 ہزار 600 کے قریب زخمی ہوئے۔

عراقی حکام کے مطابق موصل میں جنگ کے دوران 6 لاکھ 20 ہزار شہری نقل مکانی پر مجبور ہوئے جس میں سے صرف موصل کے مغربی حصے سے 4 لاکھ 14 ہزار افراد شہر چھوڑنے پر مجبور ہوئے جن میں بیشتر متاثرین نے مہاجرین کے لئے قائم کیمپوں میں پناہ لی جب کہ بعض متاثرین نے دیگر شہریوں میں اپنے رشتہ داروں کے ہاں پناہ لی۔
Load Next Story