لوڈ شیڈنگ کی اذیت
بلوچستان کے مغربی و وسطی علاقوں میں بجلی کی قلت اور لوڈ شیڈنگ کے باعث کھڑی فصلیں برباد ہو گئیں
STOKE-ON-TRENT:
ملک بھر میں بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، شارٹ فال 7 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر گیا جس کے باعث شہروں میں 12سے16گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ کراچی میں بجلی کا بحران عروج پر جب کہ تجارتی ہب بدترین لوڈ شیڈنگ کا شکار ہے، عوامی احتجاج پر بھی بجلی محکمہ ٹس سے مس نہیں ہوتا، بجلی کے نظام میں آنے والے بریک ڈاؤنز کے نتیجے میں بدھ کو نصف شہر میں 3 سے 4 گھنٹے کے لیے بجلی کی فراہمی بند رہی، سارا ملبہ قدرتی گیس کی فراہمی میں کمی پر ڈال دیا گیا۔ بجلی کی غیر علانیہ لوڈشیڈنگ نے امتحانی مراکز کو شدید متاثر کیا۔
ذرایع کے مطابق ملک میں بجلی کی طلب 21 ہزار800 میگاواٹ اور پیداوار 15ہزار 680 میگاواٹ تک ہے جب کہ سسٹم میں بجلی کی فراہمی 14 ہزار800 میگاواٹ بتائی جاتی ہے۔ ادھر پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے نادہندگان سے246 ارب روپے وصول کرنے ہیں، یہ وصولیاں نہ ہوئیں تو گردشی قرضوں کا مسئلہ حل نہیں ہو گا، جب کہ اجلاس میں آڈٹ حکام نے نندی پور منصوبے کی لاگت میں غیرضروری تاخیر کے باعث43 ارب روپے اضافہ کو خلاف قاعدہ قرار دے دیا۔
بہر حال بجلی کی فراہمی کے نظام میں بتدریج بہتری ناگزیر ہے، اگرچہ گرمی بڑھنے سے بجلی کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے مگر حکومتی حلقے اس بات کا دعوی کرتے نہیں تھکتے کہ2017ء کے اختتام پر5500 میگاواٹ نئی بجلی سسٹم میں آ جائے گی جب کہ مارچ 2018ء تک 9 ہزار میگاواٹ تک بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو گی لیکن اس ہدف تک پہنچنے کی تمنا اور بدترین لوڈشیڈنگ کی وجہ سے شہری مسلسل اذیت میں ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ 2018ء کا انتظار بجا تاہم عوام کو جمہوریت کے کچھ تو ثمرات ملیں، زندگی کی بنیادی سہولتوں سے ملک کا ہر شہر فیضیاب ہو، ایک معاصر انگریزی جریدہ کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے مغربی و وسطی علاقوں میں بجلی کی قلت اور لوڈ شیڈنگ کے باعث کھڑی فصلیں برباد ہو گئیں، پنجاب کابینہ نے صوبہ کے کسی مناسب مقام پر 1200میگاواٹ کے گیس پاور پلانٹ کی منظوری دی ہے اسی طرح دیگر صوبوں میں بھی بجلی کے مستقل اور فالٹ فری نظام کو یقینی بنانے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں تاکہ شہری بیچارے اس شش و پنچ سے نکلیں کہ سحر و افطار اور تراویح میں لوڈشیڈنگ ہو گی یا نہیں۔