جرمنی بھی اقتصادی راہداری منصوبے میں شمولیت کیلیے تیار

چینی سفارتی عملے کی سی پیک مکمل کرنے کی یقین دہانی پرجرمن کمپنیوں کی اسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری دلچسپی

میونخ چیمبرنے جوائنٹ وینچرز کیلیے پاکستانی کمپنیوں کی فہرست مانگ لی،دوطرفہ تعاون کے مواقع موجودہیں، قونصل جنرل ندیم احمد فوٹو: رائٹرز

چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سے متعلق پاکستان اور چین کی قیادت کے پختہ عزم سے یورپی ملکوں کو بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب مل رہی ہے، جرمن کمپنیوں نے سی پیک کے مختلف پروجیکٹس اور اسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کیلیے دلچسپی کا اظہار کردیا ہے۔

ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ ایس ایم ایز کے مرکز میونخ کے چیمبر آف کامرس نے پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے اور مشترکہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات سے فائدہ اٹھانے کیلیے پاکستانی کمپنیوں کی فہرست طلب کرلی ہے۔فرینکفرٹ میں تعینات پاکستانی قونصل جنرل ندیم احمد نے ''ایکسپریس'' سے ملاقات میں بتایا کہ جرمن حکام اور نجی کمپنیاں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی سفارتخانہ جرمنی کے نجی شعبے اور سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے امکانات بالخصوص پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے معاشی اور سماجی ثمرات سے آگہی فراہم کررہا ہے تاہم جرمن حکام نے چین کے سفارتی عملے سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے بارے میں معلومات حاصل کی ہیں۔


چینی سفارتی عملے نے جرمن حکام کو واضح پیغام دیا ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبے کو ہر صورت مکمل کیا جائے گا، چینی سفارتی ذرائع کی جانب سے جرمن حکام کو دیے گئے اس واضح پیغام کے بعد سی پیک منصوبوں میں جرمنی کی دلچسپی بے حد بڑھ گئی ہے۔ بھارت کے ساتھ تناؤ اور پاک جرمن تعلقات کے بارے میں ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ بھارت کے منفی پروپیگنڈے کے باوجود عالمی برداری میں پاکستان کا پروقار مقام برقرار ہے، جرمنی کے ساتھ پاکستان کے معاشی، دفاعی اور سفارتی تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط ہورہے ہیں، پاکستان اور جرمنی کے مابین آئی ٹی، آٹو موبائلز، ٹرانسپورٹیشن، انفرااسٹرکچر، تعمیراتی صنعت، زرعی ٹیکنالوجی، توانائی، کیمیکلزکے شعبوں میں تعاون اور مشترکہ سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، جرمن سرمایہ کار سی پیک کے اسپیشل اکنامک زونز میں بھی سرمایہ کاری کیلیے دلچسپی رکھتے ہیں۔

پاکستان کی زرعی مصنوعات پھل اور سبزیوں کیلیے بھی جرمنی میں بھرپور مواقع موجود ہیں تاہم اس کیلیے بھی جرمنی کے کوالٹی اینڈ اسٹینڈرڈ اداروں کے ساتھ مربوط سطح پر اشتراک کی ضرورت ہے تاکہ جرمنی کیلیے مطلوبہ معیار اور شیلف لائف کو یقینی بنایا جاسکے۔ قونصل جنرل نے کہا کہ فرینکفرٹ میںبین الاقوامی تجارتی نمائشیں جدید ٹیکنالوجی مہیا کرنے کے ساتھ برآمدات بڑھانے میں بے حد معاون ہیں تاہم پاکستانی انڈسٹری کو مربوط طریقے سے مکمل ہوم ورک کے ساتھ ان نمائشوں میں شرکت کرنی چاہی۔ انہوں نے ٹیکسٹائل کی نمائندہ تجارتی انجمنوںپر زور دیا کہ وہ حکومت سے مالی مراعات اور ٹیکس رعایتیں حاصل کرنے پر زیادہ توجہ دینے کے بجائے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پر توجہ مرکوز کریں، اس مقصد کیلیے فرینکفرٹ میں موجود پاکستانی قونصلیٹ انڈسٹری کی بھرپور مدد اور رہنمائی کیلیے تیار ہے۔
Load Next Story