پاناما کیس جے آئی ٹی کا غیر ملکی ماہرین سے مدد لینے کا فیصلہ
غیر ملکی ماہرین وزیر اعظم اور بچوں کے غیر ملکی اکاؤنٹس اور اثاثہ جات کی جانچ پڑتال کریں گے، ذرائع
پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے وزیر اعظم اور ان کے بچوں کے غیر ملکی اکاؤنٹس اور اثاثہ جات کی جانچ پڑتال کے لیے غیر ملکی ماہرین سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا ء کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کا اجلاس ہوا، ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے بھجوایا گیا ریکارڈ جے آئی ٹی کو موصول ہوگیا ہے جب کہ جے آئی ٹی نے غیر ملکی ماہرین سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے، ماہرین وزیر اعظم اور بچوں کے غیر ملکی اکاؤنٹس اور اثاثہ جات کی جانچ پڑتال کریں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: 4 مراحل میں وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں سے تحقیقات
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ سمیت کئی ممالک کے درمیان معلومات کے تبادلے کے باضابطہ معاہدے نہیں جس کی وجہ سے جے آئی ٹی کو سرکاری سطح پر معلومات کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل
واضح رہےکہ پاناما کیس کی تحقیقات ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کی سربراہی میں قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کررہی ہے جس میں آئی ایس آئی، ایم آئی، اسٹیٹ بینک، نیب اور ایس ای سی پی کے افسران بھی شامل ہیں۔
ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا ء کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی کا اجلاس ہوا، ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے بھجوایا گیا ریکارڈ جے آئی ٹی کو موصول ہوگیا ہے جب کہ جے آئی ٹی نے غیر ملکی ماہرین سے مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے، ماہرین وزیر اعظم اور بچوں کے غیر ملکی اکاؤنٹس اور اثاثہ جات کی جانچ پڑتال کریں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: 4 مراحل میں وزیراعظم اور ان کے صاحبزادوں سے تحقیقات
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ سمیت کئی ممالک کے درمیان معلومات کے تبادلے کے باضابطہ معاہدے نہیں جس کی وجہ سے جے آئی ٹی کو سرکاری سطح پر معلومات کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل
واضح رہےکہ پاناما کیس کی تحقیقات ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کی سربراہی میں قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کررہی ہے جس میں آئی ایس آئی، ایم آئی، اسٹیٹ بینک، نیب اور ایس ای سی پی کے افسران بھی شامل ہیں۔