مستونگ حملہ مولانا فضل الرحمان کا اتوار کو ملک گیر احتجاج کا اعلان

قانون کی عمل داری اور جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں اور ایسے اقدام سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے، سربراہ جے یو آئی (ف)


ویب ڈیسک May 12, 2017
قانون کی عمل داری اور جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں اور ایسے اقدام سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے، سربراہ جے یو آئی (ف)، فوٹو؛ فائل

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اتوار کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران مولانا فضل الرحمان نے مستونگ میں مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر خودکش حملے کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کو پہلے سوگ منائیں گے اور پھر احتجاج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا عبدالغفور حیدری پر حملہ ایک مجرمانہ عمل ہے ہم اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جے یو آئی قانون کی عمل داری اور جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے اور ایسے اقدام سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوں گے بلکہ سفر جاری رہے گا جب کہ یہ کسی فرد پر نہیں بلکہ پوری قوم پر حملہ ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ مستونگ میں مولاناعبدالغفورحیدری کے قافلے پر خودکش حملہ، 25 افراد جاں بحق

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ایک نفسیاتی جنگ ہے اور یہ جنگ ہم جیت رہے ہیں جب کہ یہ واقعہ انہی عناصر کا ہے جو پاکستان کے دشمن ہیں، یہ لوگ پاکستان میں عوامی رائے کے برعکس اپنی حکمرانی چاہتے ہیں مگر ان عناصر کو شکست ہو چکی ہے، اب ان عناصر میں وہ قوت نہیں کہ یہ پاکستان کو نقصان پہنچا سکیں جب کہ ریاست کی ذمہ داری ہےایسے واقعات کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرے۔

دوسری جانب چیرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ سینیٹ نے مستونگ کے واقعے کی مذمت کی ہے، عبدالغفور حیدری پر حملہ پارلیمان پر حملہ ہے اور پارلیمان پر حملہ ریاست پاکستان پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں قانون کی حکمرانی کے لیے جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور دشمن سن لیں ایسے حملوں سے قوم کسی خوف میں مبتلا نہیں ہوگی، تاریخ گواہ ہے کہ پاکستانی قوم نے کبھی بھی قربانی دینے سے گریز نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کے آپریشن جاری ہیں، ان میں کامیابی ضرور حاصل ہوئی مگر دہشت گردی کو ایک دم ختم کردیا جائے گا یہ درست نہیں ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ڈپٹی چیرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق ہوئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں