سعودی عرب میں دنیا کی سب سے طویل عمارت کی تکمیل ایک مرتبہ پھر تاخیر کا شکار

170 منزلہ جدہ ٹاور کو 2018 میں مکمل ہونا تھا لیکن اب اسے 2019 میں مکمل کئے جانے کا امکان ہے۔

170 منزلہ جدہ ٹاور کو 2018 میں مکمل ہونا تھا لیکن اب اسے 2019 میں مکمل کئے جانے کا امکان ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
دنیا کی سب سے طویل عمارت جدہ ٹاور کی تکمیل کا معاملہ ایک مرتبہ پھر لٹک گیا اور امید ظاہر کی جارہی ہے کہ اسے 2019 تک مکمل کرلیا جائے گا۔

سعودی عرب کے شہر جدہ میں دنیا کی سب سے طویل عمارت کی تکمیل رواں سال ہونا تھی تاہم سعودی کھرب پتی شہزادہ الولید بن طلال کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ کی تکمیل آخری مراحل میں ہے اور امید ہے کہ اسے 2019 تک مکمل کرتے ہوئے عوام کے لئے کھول دیا جائے گا۔ 170 منزلہ جدہ ٹاور کی لمبائی 3 ہزار 300 فٹ ہے جس میں ہوٹل، رہائشی اپارٹمنٹ اور دفاتر ہوں گے جب کہ یہ پروجیکٹ دبئی کے برج الخلیفہ سے بھی بڑا پروجیکٹ ہے جس کا آغاز2011 میں ہوا لیکن اس کی تکمیل اعلان کے بعد کئی مرتبہ تاخیر کا شکار ہوئی۔


ابتدائی طور پر جدہ ٹاور کی لاگت 1.2 بلین امریکی ڈالر لگائی گئی تھی تاہم پروجیکٹ میں تاخیر کے باعث اب اس کی لاگت بڑھ کر 2 بلین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ پروجیکٹ کی تاخیر کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ تعمیراتی کمپنی بن لادن ان دنوں عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہے جس کی وجہ سے پروجیکٹ کی تکمیل میں تاخیر کا سامنا ہے۔

شہزادہ ولید بن طلال نے پہلی مرتبہ اگست 2011 میں اعلان کیا تھا کہ جدہ ٹاور کا تعمیراتی کام 36 ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا اور نومبر 2014 میں عمارت کی 4 منزلیں بننے کے بعد شہزادہ طلال نے اعلان کیا کہ جدہ ٹاور کو 2018 تک مکمل کرلیا جائے گا تاہم ایک مرتبہ پھر انہیں پروجیکٹ کی تکمیل کے حوالے سے تاخیر کا اعلان کرنا پڑا ہے۔
Load Next Story