لاہور چڑیا گھر انتظامیہ نے ’سوزی‘ کو مار ڈالا
سوزی کی موت پر حکومت پنجاب نے ڈائریکٹر چڑیا گھر شفقت چوہدری کو معطل کردیا
PESHAWAR:
چڑیا گھر میں واحد ہتھنی ''سوزی'' بیماری کے باعث دم توڑ گئی جس کی عمر 36 سال تھی۔ اسے 1986 میں لاہور چڑیا گھرلایا گیا تھا جبکہ پچھلے 25 سال سے یہاں آنے والے بچے اور بڑے اس پر سواری بھی کیا کرتے تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ 'سوزی' پچھلے چند ماہ سے بیمار تھی لیکن اس کی جان بچانے کی کوئی تدبیر کارگر نہیں ہوئی اور بالآخر آج وہ جان کی بازی ہار گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 12 اگست کو ''ہاتھیوں کے عالمی دن'' کے موقعے پر 'سوزی' کی 35 ویں سالگرہ بڑی دھوم دھام سے منائی گئی تھی جس میں اعلی سرکاری اہلکاروں نے ہاتھیوں کی اہمیت اور ان کی بقاء کو درپیش مسائل اجاگر کیے تھے۔
اسی تسلسل میں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ 'سوزی' کا تعلق افریقی ہاتھیوں کی نسل سے تھا جن کی قدرتی عمر 60 سے 70 سال کے درمیان ہوتی ہے لیکن 'سوزی' اپنی 36 ویں سالگرہ منانے سے پہلے، جوانی ہی میں مر گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی موت میں لاہور چڑیا گھر انتظامیہ کا بھی کچھ نہ کچھ ہاتھ ضرور ہے۔
یہ بات اس لیے بھی قرینِ قیاس ہے کیونکہ لاہور چڑیا گھر انتظامیہ کی غفلت، نااہلی اور کرپشن کی خبریں بھی پچھلے کئی سال سے میڈیا کی زینت بن رہی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ چڑیا گھر میں بااثر مافیا نے 'سوزی' کو کمائی کا ذریعہ بنایا ہوا تھا جس پر پنجاب کے محکمہ جنگلی حیات نے بھی آنکھیں بند کر رکھی تھیں۔
مہاوت اور چڑیا گھر انتظامیہ کی ملی بھگت سے 'سوزی' کو مجبور کیا جاتا تھا کہ وہ وہاں آنے والوں کی جانب سے دیئے گئے نوٹ اپنی سونڈ میں پکڑنے کے بعد مہاوت کو تھما دے، حالانکہ اس کی اجازت نہیں تھی۔ اس طرح بے زبان 'سوزی' پر ظلم کے پہاڑ توڑتے ہوئے روزانہ اس سے غیر قانونی طور پر ہزاروں روپے کمائے جاتے تھے جبکہ نہ تو اسے مناسب غذا دی جاتی تھی اور نہ ہی اس کی صحت کا خیال رکھا جاتا تھا۔
ان تمام باتوں کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ 'سوزی' اپنی طبعی موت نہیں مری بلکہ اسے لاہور چڑیا گھر انتظامیہ اور چڑیا گھر مافیا نے اپنے فائدے کی خاطر موت کے گھاٹ اُتارا ہے؛ اور یہ معاملہ مزید تفتیش کا تقاضا کرتا ہے۔
دوسری جانب سوزی کی موت پر حکومت پنجاب نے ڈائریکٹر چڑیا گھر شفقت چوہدری کو معطل کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف حسن سکھیرا کو ڈائریکٹر چڑیا گھر کا اضافی چارج دے دیا ہے۔
چڑیا گھر میں واحد ہتھنی ''سوزی'' بیماری کے باعث دم توڑ گئی جس کی عمر 36 سال تھی۔ اسے 1986 میں لاہور چڑیا گھرلایا گیا تھا جبکہ پچھلے 25 سال سے یہاں آنے والے بچے اور بڑے اس پر سواری بھی کیا کرتے تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ 'سوزی' پچھلے چند ماہ سے بیمار تھی لیکن اس کی جان بچانے کی کوئی تدبیر کارگر نہیں ہوئی اور بالآخر آج وہ جان کی بازی ہار گئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس 12 اگست کو ''ہاتھیوں کے عالمی دن'' کے موقعے پر 'سوزی' کی 35 ویں سالگرہ بڑی دھوم دھام سے منائی گئی تھی جس میں اعلی سرکاری اہلکاروں نے ہاتھیوں کی اہمیت اور ان کی بقاء کو درپیش مسائل اجاگر کیے تھے۔
اسی تسلسل میں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ 'سوزی' کا تعلق افریقی ہاتھیوں کی نسل سے تھا جن کی قدرتی عمر 60 سے 70 سال کے درمیان ہوتی ہے لیکن 'سوزی' اپنی 36 ویں سالگرہ منانے سے پہلے، جوانی ہی میں مر گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی موت میں لاہور چڑیا گھر انتظامیہ کا بھی کچھ نہ کچھ ہاتھ ضرور ہے۔
یہ بات اس لیے بھی قرینِ قیاس ہے کیونکہ لاہور چڑیا گھر انتظامیہ کی غفلت، نااہلی اور کرپشن کی خبریں بھی پچھلے کئی سال سے میڈیا کی زینت بن رہی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ چڑیا گھر میں بااثر مافیا نے 'سوزی' کو کمائی کا ذریعہ بنایا ہوا تھا جس پر پنجاب کے محکمہ جنگلی حیات نے بھی آنکھیں بند کر رکھی تھیں۔
مہاوت اور چڑیا گھر انتظامیہ کی ملی بھگت سے 'سوزی' کو مجبور کیا جاتا تھا کہ وہ وہاں آنے والوں کی جانب سے دیئے گئے نوٹ اپنی سونڈ میں پکڑنے کے بعد مہاوت کو تھما دے، حالانکہ اس کی اجازت نہیں تھی۔ اس طرح بے زبان 'سوزی' پر ظلم کے پہاڑ توڑتے ہوئے روزانہ اس سے غیر قانونی طور پر ہزاروں روپے کمائے جاتے تھے جبکہ نہ تو اسے مناسب غذا دی جاتی تھی اور نہ ہی اس کی صحت کا خیال رکھا جاتا تھا۔
ان تمام باتوں کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ 'سوزی' اپنی طبعی موت نہیں مری بلکہ اسے لاہور چڑیا گھر انتظامیہ اور چڑیا گھر مافیا نے اپنے فائدے کی خاطر موت کے گھاٹ اُتارا ہے؛ اور یہ معاملہ مزید تفتیش کا تقاضا کرتا ہے۔
دوسری جانب سوزی کی موت پر حکومت پنجاب نے ڈائریکٹر چڑیا گھر شفقت چوہدری کو معطل کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف حسن سکھیرا کو ڈائریکٹر چڑیا گھر کا اضافی چارج دے دیا ہے۔