سپریم کورٹ نے رینٹل پاور کیس کی سماعت روکنے کی نیب کی استدعا مسترد کردی
ہم رینٹل پاور کیس پر عملدرآمد چاہتے ہیں لیکن عدالت کو یہ تاثر مل رہا ہے کہ نیب یہ کیس نظرانداز کررہا ہے،چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے نیب کی جانب سے رینٹل پاورعملدرآمد کیس کی سماعت کامران فیصل کی موت کی تحقیقات تک روکنے کی استدعا مستردکردی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے رینٹل پاور عملدرآمد کیس کی سماعت کی، دوران سماعت نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کے کے آغا نے عدالت کو بتایا کہ ان کے دلائل طویل ہو ں گے حال میں ہی کچھ نئے واقعات رونما ہوئے ہیں جن پر چیئرمین نیب بات کرنا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم رینٹل پاور کیس پر عملدرآمد چاہتے ہیں لیکن عدالت کو یہ تاثر مل رہا ہے کہ نیب یہ کیس نظرانداز کررہا ہے، انہوں نے کہا کہ آپ کے افسر کے ساتھ واقعہ ہو گیا اور یہ تک معلوم نہیں کہ مقدمہ درج ہوا یا نہیں، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ خودکشی کی یا قتل ہم یہ کہہ رہیں ہیں کہ واقعےکو 6 روز گزر گئے ابھی تک ایف آئی آر بھی درج نہیں کی گئی، ان کا کہنا تھا کہ نیب کے خلاف بھی الزامات ہیں تفتیش ہونی چاہیے اگر کوئی ملوث ہے تو اس کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے، سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 29جنوری تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے پوئے فیصل صالح حیات کا کہنا تھا کہ کامران فیصل کی موت کی تحقیقات سے متعلق بنائے گئے حکومتی کمیشن پر کامران کے لواحقین اور نیب کے افسران کو اعتماد نہیں،مجھے یقین ہے سپریم کورٹ کی جانب سے کامران فیصل کی موت کے حوالے سے جو بینچ بنایا گیا اس سے ان کی موت کی تہہ تک پہنچنے میں مدد ملے گی کیوں کہ اس حوالے سے مجھے نیب سے کوئی امید نہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے رینٹل پاور عملدرآمد کیس کی سماعت کی، دوران سماعت نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کے کے آغا نے عدالت کو بتایا کہ ان کے دلائل طویل ہو ں گے حال میں ہی کچھ نئے واقعات رونما ہوئے ہیں جن پر چیئرمین نیب بات کرنا چاہتے ہیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم رینٹل پاور کیس پر عملدرآمد چاہتے ہیں لیکن عدالت کو یہ تاثر مل رہا ہے کہ نیب یہ کیس نظرانداز کررہا ہے، انہوں نے کہا کہ آپ کے افسر کے ساتھ واقعہ ہو گیا اور یہ تک معلوم نہیں کہ مقدمہ درج ہوا یا نہیں، ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ خودکشی کی یا قتل ہم یہ کہہ رہیں ہیں کہ واقعےکو 6 روز گزر گئے ابھی تک ایف آئی آر بھی درج نہیں کی گئی، ان کا کہنا تھا کہ نیب کے خلاف بھی الزامات ہیں تفتیش ہونی چاہیے اگر کوئی ملوث ہے تو اس کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے، سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 29جنوری تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے پوئے فیصل صالح حیات کا کہنا تھا کہ کامران فیصل کی موت کی تحقیقات سے متعلق بنائے گئے حکومتی کمیشن پر کامران کے لواحقین اور نیب کے افسران کو اعتماد نہیں،مجھے یقین ہے سپریم کورٹ کی جانب سے کامران فیصل کی موت کے حوالے سے جو بینچ بنایا گیا اس سے ان کی موت کی تہہ تک پہنچنے میں مدد ملے گی کیوں کہ اس حوالے سے مجھے نیب سے کوئی امید نہیں۔