بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ نے کراچی سمیت سندھ میں نیٹ ورک مضبوط کرنا شروع کردیا
ایجنٹوں میں اہم شخصیات، خوبرود وشیزائیں شامل، پاکستانی جعلی کرنسی پھیلانا شروع کردی
MULTAN:
بھارت کی خفیہ ایجنسی را نے کراچی سمیت سندھ بھر میں اپنا نیٹ ورک مضبوط کرنا شروع کر دیا جس کے لیے ایجنٹوں کے ہاتھوں پاکستانی جعلی کرنسی پھیلانا شروع کردی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک افسر نے اپنا نام شائع نہ کرنے کی شرط پرایکسپریس کو بتایا کہ ایجنٹوں میں خوبرو دوشیزائیں بھی شامل جن کو اہم عہدوں پر فائز افراد کو اپنے جعل میں پھنسا کر راز اگلوانے کی ذمے داری دی گئی ہے جبکہ ایجنٹوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے انفارمر اور سوشل میڈیا میں اثر رسوخ رکھنے والی اہم شخصیات بھی شامل ہیں، انھوں نے بتایا کراچی اور اندرون سندھ کے بیشتر شہروں میں بلیک واٹر کی طرز پر اثر رسوخ رکھنے والے لوگوں کو بڑی بڑی رقوم دیکر مختلف کاروبار کرائے جا رہے ہیں جبکہ ان کو آئندہ کے لیے انتہائی سہانے خواب بھی دکھائے گئے ہیں۔
افسر نے بتایا کہ اہم عہدوں پر بیٹھے افسران اور ایسے کلرکس جن کے پاس اہم دستاویزات ہوتے ہیں انھیں جال میں پھنسانے کے لیے خوبرو دوشیزاؤں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، انھوں نے بتایا کہ دوشیزائیں دستاویزات حاصل کرنے لیے ان افسران اور اہلکاروں شراب و شباب کے محفلوں میں بھی لے جا رہی ہیں جہاں نشے کی حالت میں ان سے اہم راز بھی اگلوائے جا رہے جبکہ اعلیٰ عہدوں پر فائر افسران کی نشے کی حالت میں دوشیزاؤں کے ساتھ تصاویر اور فلمبندی کر کے انھیں سب کچھ کرنے کے لیے بلیک میل کیا جا رہا ہے اور انکار کرنے والے کی تصاویریں یا تیاری کی گئی فلم شہر بھر میں پھیلانے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔
علاوہ ازیں افسر کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے مخبری کا کام کرنے والوں کو بھی رقوم دی جا رہی ہے کہ وہ نہ صرف راز اکھٹے کریں بلکہ وہاں کی اہم شخصیات کوکسی نہ کسی طرح شیشے میں اتاریں اور را کے لیے کام کرنے پر رازی کریں، انھوں نے بتایا کہ را نے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں میں بھی اپنے ایجنٹ پھیلا دیے ہیں، را کے ایجنٹوں کا انتہائی مہنگے موبائل فون دیے گئے ہیں جبکہ ان کے موبائل فون پر انٹر نیٹ کی سہولت بھی مہیا کی گئی ہے اور پابند کیا گیا ہے کہ مختلف ایبس واٹس اپ، وائبر، ایمو استعمال کریں کسی بھی معلومات کے لیے سم نیٹ ورک کسی بھی طور پر استعمال نہ کیا جائے۔
بھارت کی خفیہ ایجنسی را نے کراچی سمیت سندھ بھر میں اپنا نیٹ ورک مضبوط کرنا شروع کر دیا جس کے لیے ایجنٹوں کے ہاتھوں پاکستانی جعلی کرنسی پھیلانا شروع کردی ہے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ایک افسر نے اپنا نام شائع نہ کرنے کی شرط پرایکسپریس کو بتایا کہ ایجنٹوں میں خوبرو دوشیزائیں بھی شامل جن کو اہم عہدوں پر فائز افراد کو اپنے جعل میں پھنسا کر راز اگلوانے کی ذمے داری دی گئی ہے جبکہ ایجنٹوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے انفارمر اور سوشل میڈیا میں اثر رسوخ رکھنے والی اہم شخصیات بھی شامل ہیں، انھوں نے بتایا کراچی اور اندرون سندھ کے بیشتر شہروں میں بلیک واٹر کی طرز پر اثر رسوخ رکھنے والے لوگوں کو بڑی بڑی رقوم دیکر مختلف کاروبار کرائے جا رہے ہیں جبکہ ان کو آئندہ کے لیے انتہائی سہانے خواب بھی دکھائے گئے ہیں۔
افسر نے بتایا کہ اہم عہدوں پر بیٹھے افسران اور ایسے کلرکس جن کے پاس اہم دستاویزات ہوتے ہیں انھیں جال میں پھنسانے کے لیے خوبرو دوشیزاؤں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، انھوں نے بتایا کہ دوشیزائیں دستاویزات حاصل کرنے لیے ان افسران اور اہلکاروں شراب و شباب کے محفلوں میں بھی لے جا رہی ہیں جہاں نشے کی حالت میں ان سے اہم راز بھی اگلوائے جا رہے جبکہ اعلیٰ عہدوں پر فائر افسران کی نشے کی حالت میں دوشیزاؤں کے ساتھ تصاویر اور فلمبندی کر کے انھیں سب کچھ کرنے کے لیے بلیک میل کیا جا رہا ہے اور انکار کرنے والے کی تصاویریں یا تیاری کی گئی فلم شہر بھر میں پھیلانے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔
علاوہ ازیں افسر کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے مخبری کا کام کرنے والوں کو بھی رقوم دی جا رہی ہے کہ وہ نہ صرف راز اکھٹے کریں بلکہ وہاں کی اہم شخصیات کوکسی نہ کسی طرح شیشے میں اتاریں اور را کے لیے کام کرنے پر رازی کریں، انھوں نے بتایا کہ را نے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں میں بھی اپنے ایجنٹ پھیلا دیے ہیں، را کے ایجنٹوں کا انتہائی مہنگے موبائل فون دیے گئے ہیں جبکہ ان کے موبائل فون پر انٹر نیٹ کی سہولت بھی مہیا کی گئی ہے اور پابند کیا گیا ہے کہ مختلف ایبس واٹس اپ، وائبر، ایمو استعمال کریں کسی بھی معلومات کے لیے سم نیٹ ورک کسی بھی طور پر استعمال نہ کیا جائے۔