پاکستانی آزاد عدلیہ عوام کے دلوں میں دھڑکتی ہے گورنر سندھ
ربیع الاول کے بعد امن و امان کیلیے اجلاس ہوگا، علما کو مدعو کیا جائیگا،عشرت العباد
گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا ہے کہ ربیع الاوّل کے بعد امن و امان کے لیے ٹھوس اور جامع لائحہ عمل اختیار کرنے کے لیے اجلاس ہوگا جس میں علمائے کرام کو مدعو کیا جائے گا۔
انھوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے میں صرف حکومت ہی نہیں، معاشرے کے ہر طبقے کی ذمے داری اور کردار ہے،ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عشرت العباد نے گورنر ہائوس میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور دینی رہنمائوںاور اعلیٰ حکام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اجلاس میں جشن عید میلا د النبیؐ کے شایان شان انعقاد کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا، اس موقع پر صوبائی وزیر مذہبی امور ، مشیر اوقاف ، ڈی جی رینجرزاور دیگر حکام بھی اجلاس میں شریک تھے۔
دریں اثنا گورنر عشرت العباد خان نے گورنر ہائوس میں لیبیا کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کمال بی اے ڈھان کی سربراہی میں آئے ہوئے ایک وفد سے ملاقات کی،اس موقع پر وفاقی شریعت کو رٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس آغا رفیق احمد خان بھی موجود تھے،ڈاکٹر عشرت العباد خان نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان میں عدلیہ آزاد ، مستحکم اور عوام کے دلوں میں دھڑکتی ہے،اس موقع پر لیبیا کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ لیبیا کی عدالتیں آمرانہ دور میں بھی آزاد تھیں البتہ سیاسی معاملات کے لیے دوسری عدالتیں تھیں۔
انھوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے میں صرف حکومت ہی نہیں، معاشرے کے ہر طبقے کی ذمے داری اور کردار ہے،ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عشرت العباد نے گورنر ہائوس میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور دینی رہنمائوںاور اعلیٰ حکام کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،اجلاس میں جشن عید میلا د النبیؐ کے شایان شان انعقاد کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا، اس موقع پر صوبائی وزیر مذہبی امور ، مشیر اوقاف ، ڈی جی رینجرزاور دیگر حکام بھی اجلاس میں شریک تھے۔
دریں اثنا گورنر عشرت العباد خان نے گورنر ہائوس میں لیبیا کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کمال بی اے ڈھان کی سربراہی میں آئے ہوئے ایک وفد سے ملاقات کی،اس موقع پر وفاقی شریعت کو رٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس آغا رفیق احمد خان بھی موجود تھے،ڈاکٹر عشرت العباد خان نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان میں عدلیہ آزاد ، مستحکم اور عوام کے دلوں میں دھڑکتی ہے،اس موقع پر لیبیا کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ لیبیا کی عدالتیں آمرانہ دور میں بھی آزاد تھیں البتہ سیاسی معاملات کے لیے دوسری عدالتیں تھیں۔