چین کا نیو انٹرنیشنل آرڈر
چین کا پیش کردہ ون بیلٹ ون روڈ فورم عالمگیریت کی ایک نئی شکل ہے جس کے تحت باہمی اور کثیرالجہتی تعاون فروغ پا رہا ہے
چینی صدر شی جن پنگ نے بیجنگ میں بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے افتتاحی خطاب میں نیو انٹرنیشنل آرڈر کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے تحت 60 ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کو فروغ دیا جائے گا، انھوں نے ''بیلٹ اینڈ روڈ'' منصوبے کے لیے مزید 124 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا بھی اعلان کیا، چینی صدر نے منصوبے کا خاکہ پیش کرتے ہوئے اسے ''صدی کا سب سے بڑا پراجیکٹ'' قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ ویژن امن و استحکام اور خوشحالی کا منصوبہ ہے جس کے تحت ایشیا، افریقہ اور یورپ کے ساتھ سڑکوں، بندرگاہوں اور ریلوے کے ذریعے روابط قائم کیے جا رہے ہیں، انھوں نے کسی ملک اور دہشت گردی کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ عناصر اس منصوبے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں جنھیں اجتماعی کوششوں کے ذریعے ناکام بنا دیا جائے گا، ہم سب کو ساتھ لے کر چلیں گے، خطے کی ترقی کے لیے سلک روٹ فنڈ کو استعمال میں لایا جا رہا ہے، جنوبی امریکا کے ساتھ بھی تعاون کو بڑھایا جائے گا، گوادر بندرگاہ کو بھی ترقی دی جا رہی ہے، پاک چین اقتصادی راہداری ترقی کی بنیاد بنے گی۔
پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کے اعلیٰ سطح کے ڈائیلاگ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ کے تحت چین پاکستان اقتصادی راہداری کا منصوبہ خطے کے تمام ممالک کے لیے کھلا ہے اور اس کو سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہیے، اس منصوبے کی کوئی جغرافیائی سرحدیں نہیں ہیں، اختلافات سے بالاتر ہو کر بات چیت اور سفارتکاری کے ذریعے تنازعات کو حل کرنے اور آنے والی نسلوں کے لیے امن کی میراث چھوڑنے کا وقت آ گیا ہے، ون بیلٹ ون روڈ اقدام دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے ایک طاقتور ہتھیار کے طور پر جانا جائے گا۔ یہ منصوبہ ہم سب کے لیے اور آنے والی نسلوں کے لیے تحفہ ہے۔
نیو انٹرنیشنل آرڈر اس صدی کا یقینا سب سے بڑا تحفہ ہے، اس آرڈر کے تحت ایشیا، افریقہ اور یورپ سڑکوں، بندرگاہوں اور ریلوے کے ذریعے ایک دوسرے کے قریب آ جائیں گے اور ان کے درمیان مضبوط تجارتی تعلقات جنم لیں گے۔ گزشتہ صدی میں امریکا نے واحد سپرطاقت ہونے کے زعم میں جنگوں کا آغاز کیا بالخصوص مسلمان ممالک کو نشانہ بنایا گیا لیکن اب چین نے اکیسیویں صدی کو جنگ کے بجائے تجارت اور معیشت کی صدی بنانے کا اعلان کیا ہے جو یقینا پوری دنیا کے لیے ترقی اور خوشحالی کا پیغام لے کر آئے گا۔
امن اور خوشحالی کے اس منصوبے کو سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی سے ہے جس کا ذکر چینی صدر نے بھی کیا اور اس کا حل بھی بتایا کہ اسے اجتماعی کوششوں کے ذریعے ناکام بنایا جائے گا۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ دہشت گردی کسی ایک ملک کا نہیں بلکہ عالمی مسئلہ بن چکا ہے لہٰذا پاکستان یا کسی اور ملک کو دہشت گردی کے ساتھ نتھی کرنے کے بجائے پوری دنیا کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہو گا۔خوش آیند بات ہے کہ سوائے چند ایک کے ون بیلٹ اینڈ ون روڈ کے منصوبے کی تمام دنیا نے حمایت کی ہے، اس منصوبے میں روس بھی خصوصی دلچسپی لے رہا ہے۔
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی مکمل حمایت کرتے ہیں، اس سے دنیا کا مستقبل وابستہ ہے، ترکی چین سمیت تمام ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے اور منصوبے میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔ روسی صدر کے خطاب کی سب سے زیادہ خوش آیند بات یہ ہے کہ انھوں نے یورپی یونین کے ممالک کو بھی بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں خوش آمدید کہا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریز نے بھی اس منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ خوشحالی، امن اور ترقی کا نام ہے جس کے لیے دنیا سے غربت کے خاتمے کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ چین کا پیش کردہ ون بیلٹ ون روڈ فورم عالمگیریت کی ایک نئی شکل ہے جس کے تحت باہمی اور کثیرالجہتی تعاون فروغ پا رہا ہے، یہ منصوبہ دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی کو آپس میں ملا رہا ہے جس سے غربت کا خاتمہ یقینی ہو گا۔
جب یہ منصوبہ آگے بڑھے گا تو اس کی افادیت کو محسوس کرتے ہوئے دنیا کے بڑے بڑے سرمایہ کار اپنے وسائل اس میں لگانے کی دوڑ میں شریک ہو جائیں گے جس سے ترقی پذیر ممالک میں اقتصادی ترقی کی رفتار تیز اور تجارتی رکاوٹیں دور ہو جائیں گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان نیو انٹرنیشنل آرڈر سے کتنے فوائد سمیٹتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہمارے پالیسی ساز اپنی معاشی پالیسیوں کو بہتر بنائیں اور دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔