قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات کیلیے آئینی ترمیمی بل پیش
کسی کو کاروبار نہیں کرنے دوں گا، ہماری بات نہ مانی گئی توسب کچھ جام کر دوں گا، سربراہ جے یو آئی
قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات کیلیے دستور میں29 ویں اور 30 ویں ترمیم کے بل پیش کردیے گئے۔
گزشتہ روز وزیر قانون زاہد حامد نے فاٹا اصلاحات کے متعلق 29 ویں اور 30 ویں ترمیم جبکہ وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے رواج ایکٹ بل ایوان میں پیش کیا۔ یہ تمام بل قائمہ کمیٹی برائے سیفران کے سپرد کردیے گئے۔ اسپیکر نے کہا فاٹا ارکان کمیٹی میں آنا چاہیں تو آسکتے ہیں۔
دوسری جانب جے یوآئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بلوں کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا حکومت کیساتھ جو ہمارے مذاکرات ہوئے یہ اس کے الٹ ہیں، اگر ہماری بات نہ مانی گئی تو سب کچھ جام کرکے رکھ دوںگا اور کسی کو کچھ نہیں کرنے دوںگا، یہ نیٹو سپلائی یا گدھوں کا کاروبار نہیں، فاٹا کے عوام سے پوچھے بغیر ان کی قسمت کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، کچھ لوگوں کو اس حوالے سے بہت جلدی ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق مولانا کی جانب سے بلوں کی مخالفت پر فاٹا کے رکن شاہ جی گل آفریدی نے احتجاج کیا تو جے یوآئی کے سربراہ نے کہا آپ اپنی اوقات میں رہ کر بات کریں، میں آپ کی اوقات جانتا ہوں، میں آپ کو فاٹا کے عوام بیچنے نہیں دونگا اور نہ ہی ان کے فیصلے کرنیکا کاروبار کرنے دوںگا۔
ادھر قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب شیرپاؤ نے کہا کابینہ نے فاٹا اصلاحات کی منظوری دی ہے جس میں جے یوآئی بھی بیٹھی ہے، یہ بل ابھی منظور نہیں بلکہ کمیٹی میں جائیںگے، اگر کسی کو اعتراض ہے تو کمیٹی میں بات کرے۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا فاٹاکو اگر اتنے مصائب کے بعد قومی دھارے میں لایا جارہا ہے تو کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا فاٹا اصلاحات کے نام پر فاٹا کے ارکان کیساتھ کھلواڑکیا جارہا ہے، حکومت اصلاحات میں سنجیدہ نہیں، صرف بجٹ اجلاس کے باعث سب کچھ کیا جارہا ہے، مولانا فضل الرحمن کو سب پتہ ہے کیا گیم ہے۔
علاوہ ازیں اجلاس میں ارکان نے کئی سال گزرنے کے باوجود پمز میں جگر کی پیوندکاری کا کام شروع نہ ہونے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، اجلاس میں سانحہ مستونگ اور مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کی شہادت پر فاتحہ خوانی کی گئی۔
گزشتہ روز وزیر قانون زاہد حامد نے فاٹا اصلاحات کے متعلق 29 ویں اور 30 ویں ترمیم جبکہ وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے رواج ایکٹ بل ایوان میں پیش کیا۔ یہ تمام بل قائمہ کمیٹی برائے سیفران کے سپرد کردیے گئے۔ اسپیکر نے کہا فاٹا ارکان کمیٹی میں آنا چاہیں تو آسکتے ہیں۔
دوسری جانب جے یوآئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بلوں کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا حکومت کیساتھ جو ہمارے مذاکرات ہوئے یہ اس کے الٹ ہیں، اگر ہماری بات نہ مانی گئی تو سب کچھ جام کرکے رکھ دوںگا اور کسی کو کچھ نہیں کرنے دوںگا، یہ نیٹو سپلائی یا گدھوں کا کاروبار نہیں، فاٹا کے عوام سے پوچھے بغیر ان کی قسمت کا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، کچھ لوگوں کو اس حوالے سے بہت جلدی ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق مولانا کی جانب سے بلوں کی مخالفت پر فاٹا کے رکن شاہ جی گل آفریدی نے احتجاج کیا تو جے یوآئی کے سربراہ نے کہا آپ اپنی اوقات میں رہ کر بات کریں، میں آپ کی اوقات جانتا ہوں، میں آپ کو فاٹا کے عوام بیچنے نہیں دونگا اور نہ ہی ان کے فیصلے کرنیکا کاروبار کرنے دوںگا۔
ادھر قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب شیرپاؤ نے کہا کابینہ نے فاٹا اصلاحات کی منظوری دی ہے جس میں جے یوآئی بھی بیٹھی ہے، یہ بل ابھی منظور نہیں بلکہ کمیٹی میں جائیںگے، اگر کسی کو اعتراض ہے تو کمیٹی میں بات کرے۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا فاٹاکو اگر اتنے مصائب کے بعد قومی دھارے میں لایا جارہا ہے تو کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا فاٹا اصلاحات کے نام پر فاٹا کے ارکان کیساتھ کھلواڑکیا جارہا ہے، حکومت اصلاحات میں سنجیدہ نہیں، صرف بجٹ اجلاس کے باعث سب کچھ کیا جارہا ہے، مولانا فضل الرحمن کو سب پتہ ہے کیا گیم ہے۔
علاوہ ازیں اجلاس میں ارکان نے کئی سال گزرنے کے باوجود پمز میں جگر کی پیوندکاری کا کام شروع نہ ہونے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، اجلاس میں سانحہ مستونگ اور مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کی شہادت پر فاتحہ خوانی کی گئی۔