سبزیوں کی سپر ہیرو
غذائی ماہرین بھنڈی کو ایک 'ہیرو' سبزی مانتے ہیں۔
بھنڈی ایک پودے، اوکرا(Okra) کا پھل ہے لیکن اسے دنیا بھر میں وسیع پیمانے پر سبزی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ لوگ عموماً بھنڈی کو لیس دار مواد کی وجہ سے کھانا پسند نہیں کرتے لیکن صحت کے فوائد دیکھتے ہوئے غذائی ماہرین بھنڈی کو ایک 'ہیرو' سبزی تسلیم کرتے ہیں۔
وجہ یہ کہ بھنڈی وٹامن، معدنیات، منفرد تکسیدی مادوں(اینٹی آکسیڈینٹس) اور دیگر غذائی اجزا سے بھری ہوئی ہے، جس سے کئی بیماریوں کا علاج ممکن ہے۔ خاص طور پر ذیابیطس کے علاج اور گردے کی بیماریوں کے لیے بھنڈی بہت فائدہ مند ہے۔ ایک کپ کچی بھنڈی میں لگ بھگ 30 کیلوریز، تقریباً 3 گرام غذائی ریشہ یا فائبر، 2 گرام پروٹین، 7.6 گرام کاربوہائیڈریٹ، 0.1 گرام چربی، 21 ملی گرام وٹامن سی اور تقریباً 88 مائیکرو گرام فولیٹ اور 57 ملی گرام میگنیشیم پایا جاتا ہے۔اس کے کچھ فائدے درج ذیل ہیں:
دمے سے بچاؤ
جن پھلوں یا سبزیوں میں وٹامن سی کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے، مثلاً بھنڈی میں تو ان کی تھوڑی سی مقدار کھانے سے دمے کی علامات کا خاتمہ ممکن ہے۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ بھنڈی بچپن میں دمے کی علامات مثلاً خرخراہٹ کے خلاف انتہائی حفاظتی اثر رکھتی ہے۔ یہ حفاظتی اثرات ان بچوں میں بھی دیکھے گئے جو ہفتے میں ایک یا دوبار بھنڈی یا ترش پھل کھاتے تھے ۔
ذیا بیطس سے حفاظت
بھنڈی ذیابیطس کی بیماری کے خطرے کی روک تھام کرتی ہے۔ سائنسی مشاہدات کی رو سے حل پذیر ریشے کی وجہ سے بھنڈی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے۔ یہ خون میں گلوکوز کی سطح برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ آنتوں میں جذب ہونے والی شکر پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ ایک سائنسی جریدے، آئی ایس آر این میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق طبی ماہرین نے بھنڈی کے ٹکڑوں کو پانی میں حل کیا اور اسے ایک نلکی سے چوہوں کو کھلایا۔ کنٹرول گروپ کے چوہوں کو دوسری غذا دی گئی۔ محققین کو تجربے سے پتا چلا کہ بھنڈی کھانے سے شکر کے جذب کی شرح میں کمی ہوگئی۔ نتیجے میں ذیابیطس کا علاج کیے جانے والے چوہوں کے خون میں شکر کی سطح میں کمی واقع ہوئی۔
کولیسٹرول میں کمی
بھنڈی نہ صرف نظام انہضام کو فروغ دیتی بلکہ اعلیٰ فائبر کے ساتھ صحت مند کولیسڑول کی سطح بڑھاتی ہے۔ بھنڈی میں موجود حل پذیر فائبر پانی میں تحلیل ہوسکتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ فائبر غذا کی نالی میں ٹوٹ پھوٹ جاتا ہے۔ تب وہ کھانے کی دوسری چیزوں کے کولیسڑول کے ساتھ چپک جاتا اور جسم سے فضلے کے ساتھ خارج ہو جاتا ہے۔ نتیجے میں انسنی بدن میں کولیسٹرول کی سطح کم ہو جاتی ہے۔ ہارورڈ ہیلتھ اسکول کا کہنا ہے، اگر چکنائی اور کولیسٹرول والی اشیائے خورد کی جگہ بھنڈی کھائی جائے تو کولیسٹرول کی سطح کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
مدافعتی نظام مضبوط
بھنڈی وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹ اجزا سے بھری ہوئی ہے۔ یہ مدافعتی نظام کو تقویت دیتی ہے۔ اینٹی آکسیڈینٹس جسم کے زہریلے اور غیر محفوظ آزاد ذرات یا فری ریڈیکلز کے حملوں کے خلاف حفاظت کرتے ہیں۔ وٹامن سی مدافعتی نظام کو زیادہ خون کے سفید خلیات پیدا کرنے کے لیے متحرک کرتا ہے۔ یوں مدافعتی نظام کو جراثیم اور بیماریوں کے خلاف لڑنے میں مدد ملتی ہے۔
صحت مند حمل
بھنڈی وٹامن اے، وٹامن بی اور وٹامن بی ون، بی ٹو اور بی 6 کی اعلیٰ مقدار کے ساتھ وٹامن سی سے مالامال ہے۔ اس میں زنک اور کیلشیم ہے جو حمل کے دوران کھانے کے لیے اسے ایک مثالی سبزی بناتا ہے۔ فائبر اور فولک ایسڈ کی حامل بھنڈی ایک سپلیمنٹ کے طور پر کام کرتی ہے۔ یہ بچوں میں پیدائشی نقائص کی روک تھام اور حاملہ ماؤں میں قبض کی شکایت دور کرتی ہے۔
گردے کی بیماری
سائنسی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ باقاعدگی سے بھنڈی کھانے سے گردوں کی بیماریوں کی روک تھام میں مدد ملتی ہے۔ ایک طبّی تحقیقی جریدے میں شائع مطالعے میں ایسے شواہد سامنے آئے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ جو مریض روزانہ بھنڈی کھاتے تھے، ان میں ایسے مریضوں کے مقابلے میں گردے کے نقصان کی طبی علامات میں کمی واقع ہوئی جن کی غذا میں یہ سبزی شامل نہیں تھی۔
وجہ یہ کہ بھنڈی وٹامن، معدنیات، منفرد تکسیدی مادوں(اینٹی آکسیڈینٹس) اور دیگر غذائی اجزا سے بھری ہوئی ہے، جس سے کئی بیماریوں کا علاج ممکن ہے۔ خاص طور پر ذیابیطس کے علاج اور گردے کی بیماریوں کے لیے بھنڈی بہت فائدہ مند ہے۔ ایک کپ کچی بھنڈی میں لگ بھگ 30 کیلوریز، تقریباً 3 گرام غذائی ریشہ یا فائبر، 2 گرام پروٹین، 7.6 گرام کاربوہائیڈریٹ، 0.1 گرام چربی، 21 ملی گرام وٹامن سی اور تقریباً 88 مائیکرو گرام فولیٹ اور 57 ملی گرام میگنیشیم پایا جاتا ہے۔اس کے کچھ فائدے درج ذیل ہیں:
دمے سے بچاؤ
جن پھلوں یا سبزیوں میں وٹامن سی کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے، مثلاً بھنڈی میں تو ان کی تھوڑی سی مقدار کھانے سے دمے کی علامات کا خاتمہ ممکن ہے۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ بھنڈی بچپن میں دمے کی علامات مثلاً خرخراہٹ کے خلاف انتہائی حفاظتی اثر رکھتی ہے۔ یہ حفاظتی اثرات ان بچوں میں بھی دیکھے گئے جو ہفتے میں ایک یا دوبار بھنڈی یا ترش پھل کھاتے تھے ۔
ذیا بیطس سے حفاظت
بھنڈی ذیابیطس کی بیماری کے خطرے کی روک تھام کرتی ہے۔ سائنسی مشاہدات کی رو سے حل پذیر ریشے کی وجہ سے بھنڈی ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے۔ یہ خون میں گلوکوز کی سطح برقرار رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ آنتوں میں جذب ہونے والی شکر پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ ایک سائنسی جریدے، آئی ایس آر این میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق طبی ماہرین نے بھنڈی کے ٹکڑوں کو پانی میں حل کیا اور اسے ایک نلکی سے چوہوں کو کھلایا۔ کنٹرول گروپ کے چوہوں کو دوسری غذا دی گئی۔ محققین کو تجربے سے پتا چلا کہ بھنڈی کھانے سے شکر کے جذب کی شرح میں کمی ہوگئی۔ نتیجے میں ذیابیطس کا علاج کیے جانے والے چوہوں کے خون میں شکر کی سطح میں کمی واقع ہوئی۔
کولیسٹرول میں کمی
بھنڈی نہ صرف نظام انہضام کو فروغ دیتی بلکہ اعلیٰ فائبر کے ساتھ صحت مند کولیسڑول کی سطح بڑھاتی ہے۔ بھنڈی میں موجود حل پذیر فائبر پانی میں تحلیل ہوسکتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ یہ فائبر غذا کی نالی میں ٹوٹ پھوٹ جاتا ہے۔ تب وہ کھانے کی دوسری چیزوں کے کولیسڑول کے ساتھ چپک جاتا اور جسم سے فضلے کے ساتھ خارج ہو جاتا ہے۔ نتیجے میں انسنی بدن میں کولیسٹرول کی سطح کم ہو جاتی ہے۔ ہارورڈ ہیلتھ اسکول کا کہنا ہے، اگر چکنائی اور کولیسٹرول والی اشیائے خورد کی جگہ بھنڈی کھائی جائے تو کولیسٹرول کی سطح کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
مدافعتی نظام مضبوط
بھنڈی وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹ اجزا سے بھری ہوئی ہے۔ یہ مدافعتی نظام کو تقویت دیتی ہے۔ اینٹی آکسیڈینٹس جسم کے زہریلے اور غیر محفوظ آزاد ذرات یا فری ریڈیکلز کے حملوں کے خلاف حفاظت کرتے ہیں۔ وٹامن سی مدافعتی نظام کو زیادہ خون کے سفید خلیات پیدا کرنے کے لیے متحرک کرتا ہے۔ یوں مدافعتی نظام کو جراثیم اور بیماریوں کے خلاف لڑنے میں مدد ملتی ہے۔
صحت مند حمل
بھنڈی وٹامن اے، وٹامن بی اور وٹامن بی ون، بی ٹو اور بی 6 کی اعلیٰ مقدار کے ساتھ وٹامن سی سے مالامال ہے۔ اس میں زنک اور کیلشیم ہے جو حمل کے دوران کھانے کے لیے اسے ایک مثالی سبزی بناتا ہے۔ فائبر اور فولک ایسڈ کی حامل بھنڈی ایک سپلیمنٹ کے طور پر کام کرتی ہے۔ یہ بچوں میں پیدائشی نقائص کی روک تھام اور حاملہ ماؤں میں قبض کی شکایت دور کرتی ہے۔
گردے کی بیماری
سائنسی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ باقاعدگی سے بھنڈی کھانے سے گردوں کی بیماریوں کی روک تھام میں مدد ملتی ہے۔ ایک طبّی تحقیقی جریدے میں شائع مطالعے میں ایسے شواہد سامنے آئے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ جو مریض روزانہ بھنڈی کھاتے تھے، ان میں ایسے مریضوں کے مقابلے میں گردے کے نقصان کی طبی علامات میں کمی واقع ہوئی جن کی غذا میں یہ سبزی شامل نہیں تھی۔