نوجوان ہلاکت کیس پولیس افسرواہلکار کے جسمانی ریمانڈ میں3روزکی توسیع
بینک فراڈکیس میں ملوث ملزم کو7سال قید اور45 لاکھ جرمانہ،رئیس احمد نے اکائونٹ ہولڈرزکے 45لاکھ روپے خورد برد کرلیے تھے.
عدالت نے شہری کو حوالات میں غیر قانونی حراست میں رکھنے اور تشدد کے بعد قتل کرنے کے الزام میںگرفتار پولیس افسر و اہلکار کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی۔
بدھ کو تھانہ منگھو پیر نے مذکورہ الزام میں گرفتار اسسٹنٹ سب انسپکٹر محمد انور اور سپاہی پرویز احمد کو مزید جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کیلیے جوڈیشل مجسٹریٹ غربی عزیز اﷲ کھوسو کے روبرو پیش کیا تھا اور عدالت کو بتایا کہ ملزمان کی نشاندہی پر مفرور پولیس اہلکار جاوید قریشی و دیگر اہلکاروں کو گرفتار اور ملزمان سے انکشاف کی توقع ہے، ریمانڈ پیپر میں پولیس نے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، فاضل عدالت نے دوبارہ مفرور ملزمان کی گرفتاری اور درست سمت پر تفتیش کرنے کی ہدایات کی ہے ، فاضل عدالت نے ملزمان سے تفتیش کرنے کیلیے مزید 3 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیدیا ہے۔
استغاثہ کے مطابق تھانہ منگھو پیر کے پولیس پارٹی کے انچارج جاوید قریشی نے مقتول خالد حسین کو غیر قانونی حراست میں لیا تھا اور تھانے کے حوالات میں بند کردیا تھا ، تھانے کے حوالات میں مذکورہ ملزمان نے تشدد کے بعد اسے قتل کردیا تھا ، ملزمان کے خلاف تھانہ منگھو پیر میں مدعی خادم حسین کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے، بینکنگ کورٹ کے جج میر محمد شیخ نے بینک فراڈ کیس میں ملوث ایم سی بی کے ملازم رئیس احمد کو جرم ثا بت ہونے پر 7برس قید اور 45 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
استغاثہ کے مطابق ملزم بھٹائی کالونی برانچ میں ملازم تھا اوردوران ملازمت ملزم نے مستقل ا کائونٹ ہولڈرزکے اکائونٹ سے جعل سازی دھوکا دہی کے ذریعے 45لاکھ روپے اپنے اکائونٹ میں منتقل کرلیے تھے، ملزم کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمہ درج تھا ، دریں اثنا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی منٹھار احمد جتوئی نے پولیس مقابلہ ، اقدام قتل کے الزام میں ملزم کو 50 لاکھ روپے کی ضمانت پر رہا کردیا ، ملزم کو تھانہ گلستان جوہر نے مقابلے کے بعد گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کیا تھا ، اسی عدالت نے ایک ہی خاندان کے 5 افراد کے قتل میں ملوث محمد اسحاق کے مقدمے میں گواہ کا بیان قلمبند کرلیا ہے۔
وکیل صفائی محمد جیوانی نے گواہ کے بیان پر جرح مکمل کرلی، فاضل عدالت نے سماعت 30 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے مقدمے کے تفتیشی افسر اور دیگر گواہوں کو طلب کرلیا،استغاثہ کے مطابق ملزم عسکری اپارٹمنٹ کے رہائشی مقتول یوسف کے گھر میں ڈرائیور تھا جسے نوکری سے نکال دیا گیا تھا ملزم نے ڈکیتی کی نیت سے گھر میں داخل ہوکر مالک محمد یوسف ،اس کی اہلیہ مسماۃ زینب ، بیٹا زبیر ،اس کی اہلیہ عالیہ زبیر اور پوتی ندا کو چھری کے وار کرکے قتل کردیا تھا،ملزم کیخلاف تھانہ صدر میں مقدمہ درج ہے۔
بدھ کو تھانہ منگھو پیر نے مذکورہ الزام میں گرفتار اسسٹنٹ سب انسپکٹر محمد انور اور سپاہی پرویز احمد کو مزید جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کیلیے جوڈیشل مجسٹریٹ غربی عزیز اﷲ کھوسو کے روبرو پیش کیا تھا اور عدالت کو بتایا کہ ملزمان کی نشاندہی پر مفرور پولیس اہلکار جاوید قریشی و دیگر اہلکاروں کو گرفتار اور ملزمان سے انکشاف کی توقع ہے، ریمانڈ پیپر میں پولیس نے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، فاضل عدالت نے دوبارہ مفرور ملزمان کی گرفتاری اور درست سمت پر تفتیش کرنے کی ہدایات کی ہے ، فاضل عدالت نے ملزمان سے تفتیش کرنے کیلیے مزید 3 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیدیا ہے۔
استغاثہ کے مطابق تھانہ منگھو پیر کے پولیس پارٹی کے انچارج جاوید قریشی نے مقتول خالد حسین کو غیر قانونی حراست میں لیا تھا اور تھانے کے حوالات میں بند کردیا تھا ، تھانے کے حوالات میں مذکورہ ملزمان نے تشدد کے بعد اسے قتل کردیا تھا ، ملزمان کے خلاف تھانہ منگھو پیر میں مدعی خادم حسین کی مدعیت میں مقدمہ درج ہے، بینکنگ کورٹ کے جج میر محمد شیخ نے بینک فراڈ کیس میں ملوث ایم سی بی کے ملازم رئیس احمد کو جرم ثا بت ہونے پر 7برس قید اور 45 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
استغاثہ کے مطابق ملزم بھٹائی کالونی برانچ میں ملازم تھا اوردوران ملازمت ملزم نے مستقل ا کائونٹ ہولڈرزکے اکائونٹ سے جعل سازی دھوکا دہی کے ذریعے 45لاکھ روپے اپنے اکائونٹ میں منتقل کرلیے تھے، ملزم کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمہ درج تھا ، دریں اثنا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی منٹھار احمد جتوئی نے پولیس مقابلہ ، اقدام قتل کے الزام میں ملزم کو 50 لاکھ روپے کی ضمانت پر رہا کردیا ، ملزم کو تھانہ گلستان جوہر نے مقابلے کے بعد گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کیا تھا ، اسی عدالت نے ایک ہی خاندان کے 5 افراد کے قتل میں ملوث محمد اسحاق کے مقدمے میں گواہ کا بیان قلمبند کرلیا ہے۔
وکیل صفائی محمد جیوانی نے گواہ کے بیان پر جرح مکمل کرلی، فاضل عدالت نے سماعت 30 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے مقدمے کے تفتیشی افسر اور دیگر گواہوں کو طلب کرلیا،استغاثہ کے مطابق ملزم عسکری اپارٹمنٹ کے رہائشی مقتول یوسف کے گھر میں ڈرائیور تھا جسے نوکری سے نکال دیا گیا تھا ملزم نے ڈکیتی کی نیت سے گھر میں داخل ہوکر مالک محمد یوسف ،اس کی اہلیہ مسماۃ زینب ، بیٹا زبیر ،اس کی اہلیہ عالیہ زبیر اور پوتی ندا کو چھری کے وار کرکے قتل کردیا تھا،ملزم کیخلاف تھانہ صدر میں مقدمہ درج ہے۔