عمران خان پارٹی الیکشن پر بضد کیوں

تحریک انصاف کی قیادت اندرونی اختلافات اور تحفظات کے باوجود پارٹی الیکشن کروانے کیلئے سرگرم ہے


August 01, 2012
تحریک انصاف کی قیادت اندرونی اختلافات اور تحفظات کے باوجود پارٹی الیکشن کروانے کیلئے سرگرم ہے۔ فوٹو ایکسپریس

MILAN: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئی انتخابی فہرستیں پیش کر دی ہیں جن میں 8 کروڑ48 لاکھ سے زائد ووٹرز کا اندراج ہے۔اس میں بہت بڑی تعداد نوجوان نسل کی ہے جسے تحریک انصاف اپنی طاقت قرار دیتی ہے۔ پاکستان کی سیاسی ومذہبی جماعتیں بھی تحریک انصاف کی یوتھ پاور سے خوفزدہ ہیں ۔اس کے برعکس تحریک انصاف ابھی اپنی لائن اور لینتھ درست نہیں کر پا رہی ۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن)ساڑھے چار سال کی اپنی کوتاہیوں کی تلافی کیلئے انتخابی حلقوں میں اپنے ناراض کارکنوں کو راضی کرنے کیلئے پوری تندہی کے ساتھ کام کر رہی ہیں ۔ان کے اراکین اسمبلی اور وزراء گلی محلوں کی چھوٹی سی سڑک کا افتتاح بھی بڑے دھوم دھام سے کر رہے ہیں بالخصوص پنجاب میں مسلم لیگ(ن) ایک منظم حکمت عملی کے تحت اپنی کمزور ہوئی پوزیشن کو دوبارہ سے طاقتور بنانے میں کامیاب ہو رہی ہے۔

ایسے میں تحریک انصاف کی قیادت اندرونی اختلافات اور تحفظات کے باوجود پارٹی الیکشن کروانے کیلئے سرگرم ہے ۔ ممبروں کی تعداد پر پارٹی چیئرمین عمران خان اور پنجاب کی قیادت میں تضاد ہے۔ ایک پریس کانفرنس میں عمران خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے ممبرز کی تعداد 40 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ ان کی پریس کانفرنس سے دو روز قبل لاہور میں پی ٹی آئی کی مقامی قیادت نے یہ دعوی کیا کہ ممبر سازی مہم میں 90 لاکھ سے زائد کارکن بنا لئے گئے ہیں۔

تحریک انصاف اپنے ممبرز کی تفصیلات کو ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرے گی تو مخالف سیاسی جماعتیں اس فہرست کا پوسٹ مارٹم ضرور کریں گی جس سے بہت سے حقائق سامنے آئیں گے ۔تحریک انصاف کی قیادت نے ممبر شپ مہم شروع کرتے ہوئے اپنا ہدف50 لاکھ مقرر کیا تھا۔

عمران خان جس طرح سے اپنے ساتھیوں کے تحفظات اور پارٹی میں موجود انتشار کے باوجود جنرل الیکشن کی بجائے پارٹی الیکشن پر بضد ہیں، اسے دیکھتے ہوئے سیاسی تجزیہ نگاروں کو محسوس ہو رہا ہے کہ عمران خان کو ''فیصلہ ساز طاقتوں''کی جانب سے اشارہ مل چکا ہے کہ عام انتخابات میں ابھی تا خیر ہے۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیرنے الزام عائد کیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان ایک ایسے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے جس کے تحت حکومت اور اپوزیشن کو آئین کے تحت دیئے گئے حق سے محروم کر کے من پسند نگران حکومت قائم کی جائے جسے احتساب کے نام پر توسیع دی جا سکتی ہے اور پھر وہ نگران حکومت شفاف احتساب کی خاطر ججز کی ریٹائرمنٹ کی مدت65 سے بڑھا کر 70 سال کر دے۔

عمران خان نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نگران حکومت کو ایک سال تک توسیع دینے کا کوئی جواز نہیں، نگران حکومت آئین اور قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔عاصمہ جہانگیر کے الزامات کے برعکس صدر مملکت آصف علی زرداری نے خیر پور میں اپنے خطاب میں بہت واضح طور پر کہا ہے کہ الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔

جہانگیر ترین، اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور جاوید ہاشمی کو اپنے قائد کو سمجھانا چاہیے کہ اول تو پارٹی الیکشن کو کچھ عرصہ کیلئے ملتوی کردینا چاہیے یا پھر مزید تاخیر کئے بغیر پارٹی الیکشن کرانے کے کے بعد پارٹی ٹکٹ دینے کا سلسلہ شروع کردینا چاہیے تا کہ ٹکٹ ہولڈر پارٹی کے اندرونی خطرات سے آزاد ہو کر اپنے سیاسی مخالفین سے مقابلے کیلئے کام کر سکیں۔

پیپلز پارٹی کے ایم این اے افضل سندھو نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ بہاولنگر میں افضل سندھو کی اپنے حلقے میں پوزیشن بہت زیادہ طاقتور نہیں ہے اور تحریک انصاف کے ٹکٹ پر آئندہ الیکشن میں جیتنا کافی مشکل ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں