آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کی عہدہ چھوڑنے کی درخواست
مجھے کام کرنے نہیں دیا جارہا لہذا میری خدمات وفاق کے سپرد کردی جائیں، اے ڈی خواجہ کی سندھ ہائی کورٹ میں درخواست
آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ نے ہائی کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ عہدہ چھوڑنا چاہتے ہیں اس لیے ان کی خدمات وفاق کے سپرد کردی جائیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، اس موقع پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے وکیل شہاب اوستو ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار 20 ہزار بھرتیاں جب کہ 16 ہزار اہلکاروں اور ماتحت افسران کی ترقیاں میرٹ پر ہوئیں، پولیس کو جدید آلات اور مشینری سے آراستہ کیا گیا لیکن اے ڈی خواجہ کے لیے کام کے حالات خراب کردیے گئے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : آئی جی سندھ کوعہدے سے ہٹانے کے خلاف حکم امتناع میں 6 دن کی توسیع
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ اچھے افسران تو برے حالات میں بھی کام کرتے ہیں جس پر اے ڈی خواجہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ اے ڈی خواجہ تو کام کرنا چاہتے ہیں مگر انہیں روکا جارہا ہے، آئی جی سندھ اور صوبائی حکومت کے مابین تعاون اور رابطوں کا مکمل فقدان ہے، آئی جی سندھ کی مرضی کے بغیر تقرری و تبادلے کیے جارہے ہیں اور انہیں اعتماد میں بھی نہیں لیا جارہا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : آئی جی سندھ کو ہٹانے سے متعلق حکم امتناعی میں مزید توسیع
سماعت کے دوران آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عہدہ چھوڑنے کی درخواست دائر کردی جس میں کہا گیا ہے کہ مجھے کام کرنے نہیں دیا جارہا لہذا میری خدمات وفاق کے سپرد کردی جائیں۔
عدالت نے حکمِ امتناع ختم کرنے کی ایڈوکیٹ جنرل کی استدعا پھر مسترد کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے جب کہ درخواست کی سماعت کل تک ملتوی کردی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، اس موقع پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کے وکیل شہاب اوستو ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار 20 ہزار بھرتیاں جب کہ 16 ہزار اہلکاروں اور ماتحت افسران کی ترقیاں میرٹ پر ہوئیں، پولیس کو جدید آلات اور مشینری سے آراستہ کیا گیا لیکن اے ڈی خواجہ کے لیے کام کے حالات خراب کردیے گئے ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : آئی جی سندھ کوعہدے سے ہٹانے کے خلاف حکم امتناع میں 6 دن کی توسیع
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ اچھے افسران تو برے حالات میں بھی کام کرتے ہیں جس پر اے ڈی خواجہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ اے ڈی خواجہ تو کام کرنا چاہتے ہیں مگر انہیں روکا جارہا ہے، آئی جی سندھ اور صوبائی حکومت کے مابین تعاون اور رابطوں کا مکمل فقدان ہے، آئی جی سندھ کی مرضی کے بغیر تقرری و تبادلے کیے جارہے ہیں اور انہیں اعتماد میں بھی نہیں لیا جارہا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : آئی جی سندھ کو ہٹانے سے متعلق حکم امتناعی میں مزید توسیع
سماعت کے دوران آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عہدہ چھوڑنے کی درخواست دائر کردی جس میں کہا گیا ہے کہ مجھے کام کرنے نہیں دیا جارہا لہذا میری خدمات وفاق کے سپرد کردی جائیں۔
عدالت نے حکمِ امتناع ختم کرنے کی ایڈوکیٹ جنرل کی استدعا پھر مسترد کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے جب کہ درخواست کی سماعت کل تک ملتوی کردی ہے۔