مُلا نذیر پر ڈرون حملے کیلیے مخبری کرنیوالا افغان باشندہ قتل

مقتول نے ملانذیر کو ڈیجیٹل قرآن دیا تھا جس میں جاسوسی کیلیے چپ لگی ہوئی تھی، مخبر کا انجام ہر کوئی دیکھ سکتا ہے

مقتول نے ملانذیر کو ڈیجیٹل قرآن دیا تھا جس میں جاسوسی کیلیے چپ لگی ہوئی تھی، مخبر کا انجام ہر کوئی دیکھ سکتا ہے فوٹو: فائل

جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں مبینہ طور پر امریکا کیلیے مخبری کرنے والا شخص جنگجوئوں کے ہاتھوں مارا گیا۔

ذرائع کے مطابق اسے افغان جاسوس تصور کیا گیا تھا جو حالیہ ڈرون حملوں میں امریکی فورسز کو معلومات فراہم کرتا تھا، ان حملوں میں کئی اہم طالبان لیڈر مارے گئے۔ بدھ کو عصمت اللہ خروٹی کی لاش افغان سرحد کے قریب واقع وانا سے ملی۔ دوسری جانب پشاور کے علاقے بڈھ بیر سے حکومت کے حامی 4 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ وانا میں سیکیورٹی حکام کے مطابق مقتول کو گولیاں مارکر قتل کیا اور اس کی گردن پر بھی زخموں کے نشانات تھے۔

لاش کے ساتھ دو کاغذ بھی ملے ہیں جن میں سے ایک پر لکھا تھا کہ ''جاسوسی کرنے والے کا انجام ہر کوئی دیکھ سکتا ہے''، اور دوسرے پر تحریر تھا کہ ''یہ شخص امریکا اور ایساف کا جاسوس اور ڈرون حملوں کا ذمے دار تھا، یہ ہماری سرگرمیوں کی اطلاعات امریکیوں تک پہنچاتا تھا۔ مرنے والا ملا نذیر سمیت ہمارے کئی اہم ساتھیوں کی ہلاکت کا ذمے دار بھی تھا جو ڈرون حملوں کا شکار ہوئے''۔




خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ ''عصمت اللہ نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے ملا نذیر کو ایک ڈیجیٹل قرآن دیا تھا جس کے اندر جاسوسی کیلیے چپ لگائی گئی تھی، اس کی وجہ سے ملانذیر کی نقل و حرکت کی تفصیلات امریکیوں تک پہنچیں''۔ یاد رہے کہ ملا نذیر جنوبی وزیرستان میں امریکا اور نیٹو فورسز کے مخالف گروپ کا اہم کمانڈر تھا ، کہا جاتا ہے کہ اسے القاعدہ کی حمایت بھی حاصل تھی۔ ملا نذیر 2 جنوری کو ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔

دریں اثنا پشاور کے علاقے بڈھ بیر سے ملنے والی لاشوں کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ طالبان جنگجوئوں کے خلاف بنائے جانے والے لشکر کے ارکان تھے۔ علاقہ مکینوں کو مقتولین کی گولیوں سے چھلنی لاشیں اس مکان سے ملیں جو انھوں نے کرایے پر لیا ہوا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کی اس واردات کا صرف ایک ہی سبب نظر آتا ہے کہ مقتولین جنگجوئوں کے خلاف تھے ۔آئی این پی کے مطابق مجاہدین وانا کے خط میں یہ بھی لکھا گیا کہ کوئی شخص 10 بجے سے پہلے لاش یہاں سے نہ اٹھائے ۔ مقتول انگور اڈا سرحد کے اس پار کا رہائشی تھا۔
Load Next Story