ایک اور بینک کے ملازمین ان سائیڈر ٹریڈنگ میں ملوث نکلے

3اعلیٰ افسران نے رشتے داروں وبروکرز سے مل کر حساس معلومات کے ذریعے منافع کمایا۔


Khususi Reporter May 18, 2017
ایس ای سی پی نے ملوث افراد کے خلاف کراچی کی عدالت میں فوجداری مقدمہ کردیا۔ فوٹو: فائل

سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے مبینہ طور پر ان سائیڈرٹریڈرنگ میں ملوث ایک اور بڑے بینک کے ملازمین کے خلاف فوجداری مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

ایس ای سی پی کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق کپیٹل مارکیٹ میں شفافیت قائم کرنے کے لیے ان سائیڈرٹریڈرز کے خلاف کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے کمیشن نے ایک اور بڑے بینک کے ملازمین کے خلاف کراچی کی عدالت میں فوجداری مقدمہ دائر کرادیا ہے، بینک کے 3اعلیٰ افسران، اپنے رشتے داروں اور اسٹاک بروکرز کے ساتھ مل کر ان سائیڈر ٹریڈنگ میں ملوث پائے گئے۔

ایس ای سی پی کے مطابق ایک افسر ہیڈ آف ٹریژری تھا جبکہ دوسرا کیپٹل مارکیٹ کا ڈیلر اور تیسرا بینک کا فنانشل انالسٹ ہے، یہ تینوں بینک کے کپیٹل مارکیٹ سے متعلقہ معاملات کے لیے ذمے دار تھے، بینک میں اپنے عہدوں اور ذمے داریوں کے باعث ان کی بینک کی سرمایہ کاری سے متعلق حساس معلومات تک رسائی تھی اور پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں حصص کی خرید و فروخت کے فیصلوں کا بھی پہلے سے علم ہوتا تھا۔

علاوہ ازیں مذکورہ ملازمین نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بینک کی حساس معلومات 2 بروکرزکے گاہکوں کو فراہم کیں جن سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے ان سائیڈر ٹریڈنگ کی، اس طرح بینک کی جانب سے حصص کی خرید و فروخت کیلیے جاری کیے جانے والے آڈرز پر ان افراد نے فرنٹ رننگ کی اور ناجائز منافع کمایا، فرنٹ رننگ میں ملوث بروکر ہاؤسز کے صارفین نے بینک کی معلومات پیشگی ملنے پر کھل کر ٹریڈنگ کی جبکہ اس غیر قانونی ٹریڈنگ کی سرگرمی سے اس گروہ کے تمام افراد نے بڑے پیمانے پر نفع کمایا اور بینک کو کافی نقصان پہنچایا گیا، ان افراد نے سیکیورٹیز ایکٹ کی ان سائیڈر ٹریڈنگ سے متعلق شقوں کی خلاف ورزی کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں