’’2002ء میں برطانیہ اور اسپین کے درمیان جنگ چھڑ سکتی تھی‘‘
انگریز سپاہیوں نے غلطی سے ہسپانوی سرزمین پر دھاوا بول دیا تھا۔
عالمی عسکری تاریخ میں ایسے کئی واقعات موجود ہیں جب کسی غلط فہمی کی بنیاد پر دو ریاستوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی ہو۔
2002ء میں کچھ ایسا ہی ہونے والا تھا جب برطانیہ اور اسپین کے درمیان جنگ چھڑ سکتی تھی۔ اُس برس غلطی سے برطانوی فوج نے اسپین پر دھاوا بول دیا تھا مگر بروقت احساس ہونے پر انگریز سپاہی فوراً پلٹ آئے اور یوں جنگ چھڑتے چھڑتے رہ گئی۔
یہ انکشاف برطانوی بحریہ کے سابق سربراہ لارڈ ایلن ویسٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے کے پروگرام میں کیا۔ میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا،'' وہ میرے لیے کوئی خوش گوار دن نہیں تھا جب مجھے ملٹری کمانڈر کی فون کال موصول ہوئی۔ وہ کہہ رہا تھا،'سَر مجھے لگتا ہے کہ کچھ خوف ناک ہوگیا ہے۔' میرے منھ سے بے ساختہ نکلا ' کیا کردیا تم لوگوں نے! ' اس نے مجھ سے کہا،' میرا خیال ہے ہم نے اسپین پر دھاوا بول دیا ہے مگر ابھی ہسپانوی فوج کو اس کی خبر نہیں ہوئی۔' میں نے اسے تفصیل بتانے کا حکم دیا۔
لارڈ ایلن کے مطابق قصہ کچھ یوں تھا کہ برطانوی بحریہ کے سپاہی جبرالٹر میں، پوری تیاری کے ساتھ ساحل پر اترنے اور دشمن پر حملہ کرنے کی مشق کررہے تھے( برطانیہ کے زیرانتظام جبرالٹر جزیرہ نما آئبیریا میں ایک چھوٹا سا علاقہ ہے جس کی شمالی سرحد اسپین سے ملتی ہے۔ جبرالٹر کا رقبہ محض چھے مربع کلومیٹر اور آبادی تیس ہزار ہے۔) کہ راستہ بھٹک کر اسپین کے ساحل پر پہنچ گئے۔ وہ اسے جبرالٹر ہی کا ساحل سمجھ رہے تھے۔ اسلحے سے لیس سپاہی کشتیوں سے اُترے اور حملہ آوروں کے مخصوص انداز میں خشکی پر آگے بڑھتے چلے گئے۔ اس دوران اچانک کمانڈر کو احساس ہوا کہ یہ وہ جگہ نہیں جہاں انھیں ' حملہ ' کرنا تھا۔
جبرالٹر کے ساتھ اسپین ہی کی سرحد لگتی ہے، یقینی بات تھی کہ وہ اس وقت ہسپانوی سرزمین پر موجود تھے۔ یہ بڑی خطرناک صورت حال تھی۔ اگر ہسپانوی فوجی ان کی موجودگی محسوس کرلیتے تو پھر جنگ بھی چھڑ سکتی تھی۔ یہ احساس ہوتے ہی کمانڈر نے فوراً لارڈ ایلن سے بات کی، اور ان کی ہدایت پر اپنے ماتحت فوجیوں کو ساتھ لے کر فوراً واپس چلا گیا۔
برطانوی فوجیوں سے انجانے ہی میں سہی، مگر ایک سنگین غلطی ہوگئی تھی۔ اگر ان کی مڈبھیڑ ہسپانوی سپاہیوں سے ہوجاتی تو پھر دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کی فضا پیدا ہوسکتی تھی۔ اس کے ازالے لیے لارڈ ایلن نے فوراً وزارت خارجہ اور جبرالٹر کے گورنر سے رابطہ کرکے صورت حال سے آگاہ کیا۔
کمانڈر نے فون پر لارڈ ایلن سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں اب تک کسی نے نہیں دیکھا۔ اس نے دروغ گوئی سے کام لیا تھا۔ حقیقت یہ تھی کہ جبرالٹر سے ملحق جس ہسپانوی گاؤں کے ساحل پر انگریز فوجی اترے تھے، وہاں کے مقامی باشندوں نے انھیں دیکھ لیا تھا، نہ صرف دیکھ لیا تھا بلکہ ان سے بازپُرس بھی کی تھی۔ یہیں سے کمانڈر کو اندازہ ہوا تھا کہ وہ راستہ بھٹک کر اسپین کی سرحد میں داخل ہوگئے ہیں۔
2002ء میں کچھ ایسا ہی ہونے والا تھا جب برطانیہ اور اسپین کے درمیان جنگ چھڑ سکتی تھی۔ اُس برس غلطی سے برطانوی فوج نے اسپین پر دھاوا بول دیا تھا مگر بروقت احساس ہونے پر انگریز سپاہی فوراً پلٹ آئے اور یوں جنگ چھڑتے چھڑتے رہ گئی۔
یہ انکشاف برطانوی بحریہ کے سابق سربراہ لارڈ ایلن ویسٹ نے برطانوی نشریاتی ادارے کے پروگرام میں کیا۔ میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا،'' وہ میرے لیے کوئی خوش گوار دن نہیں تھا جب مجھے ملٹری کمانڈر کی فون کال موصول ہوئی۔ وہ کہہ رہا تھا،'سَر مجھے لگتا ہے کہ کچھ خوف ناک ہوگیا ہے۔' میرے منھ سے بے ساختہ نکلا ' کیا کردیا تم لوگوں نے! ' اس نے مجھ سے کہا،' میرا خیال ہے ہم نے اسپین پر دھاوا بول دیا ہے مگر ابھی ہسپانوی فوج کو اس کی خبر نہیں ہوئی۔' میں نے اسے تفصیل بتانے کا حکم دیا۔
لارڈ ایلن کے مطابق قصہ کچھ یوں تھا کہ برطانوی بحریہ کے سپاہی جبرالٹر میں، پوری تیاری کے ساتھ ساحل پر اترنے اور دشمن پر حملہ کرنے کی مشق کررہے تھے( برطانیہ کے زیرانتظام جبرالٹر جزیرہ نما آئبیریا میں ایک چھوٹا سا علاقہ ہے جس کی شمالی سرحد اسپین سے ملتی ہے۔ جبرالٹر کا رقبہ محض چھے مربع کلومیٹر اور آبادی تیس ہزار ہے۔) کہ راستہ بھٹک کر اسپین کے ساحل پر پہنچ گئے۔ وہ اسے جبرالٹر ہی کا ساحل سمجھ رہے تھے۔ اسلحے سے لیس سپاہی کشتیوں سے اُترے اور حملہ آوروں کے مخصوص انداز میں خشکی پر آگے بڑھتے چلے گئے۔ اس دوران اچانک کمانڈر کو احساس ہوا کہ یہ وہ جگہ نہیں جہاں انھیں ' حملہ ' کرنا تھا۔
جبرالٹر کے ساتھ اسپین ہی کی سرحد لگتی ہے، یقینی بات تھی کہ وہ اس وقت ہسپانوی سرزمین پر موجود تھے۔ یہ بڑی خطرناک صورت حال تھی۔ اگر ہسپانوی فوجی ان کی موجودگی محسوس کرلیتے تو پھر جنگ بھی چھڑ سکتی تھی۔ یہ احساس ہوتے ہی کمانڈر نے فوراً لارڈ ایلن سے بات کی، اور ان کی ہدایت پر اپنے ماتحت فوجیوں کو ساتھ لے کر فوراً واپس چلا گیا۔
برطانوی فوجیوں سے انجانے ہی میں سہی، مگر ایک سنگین غلطی ہوگئی تھی۔ اگر ان کی مڈبھیڑ ہسپانوی سپاہیوں سے ہوجاتی تو پھر دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کی فضا پیدا ہوسکتی تھی۔ اس کے ازالے لیے لارڈ ایلن نے فوراً وزارت خارجہ اور جبرالٹر کے گورنر سے رابطہ کرکے صورت حال سے آگاہ کیا۔
کمانڈر نے فون پر لارڈ ایلن سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھیں اب تک کسی نے نہیں دیکھا۔ اس نے دروغ گوئی سے کام لیا تھا۔ حقیقت یہ تھی کہ جبرالٹر سے ملحق جس ہسپانوی گاؤں کے ساحل پر انگریز فوجی اترے تھے، وہاں کے مقامی باشندوں نے انھیں دیکھ لیا تھا، نہ صرف دیکھ لیا تھا بلکہ ان سے بازپُرس بھی کی تھی۔ یہیں سے کمانڈر کو اندازہ ہوا تھا کہ وہ راستہ بھٹک کر اسپین کی سرحد میں داخل ہوگئے ہیں۔