عالمی عدالت میں ہمارا وکیل ٹھیک نہ ہونے کا تاثر غلط ہے سرتاج عزیز
کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت کا حکم امتناع کوئی بڑی بات نہیں، مشیر خارجہ
مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ کلبھوشن یادیو کی پھانسی پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے میں حکم امتناع کوئی بڑی بات نہیں جب کہ ہمارے وکیل کے ٹھیک نہ ہونے کا تاثر غلط ہے کیونکہ وکیل نے کیس بہت اچھا پیش کیا۔
بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی پھانسی کے خلاف عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی کے سزا یافتہ ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف نے قونصلر رسائی پر صرف رائے کا اظہار کیا ہے جب کہ عدالت کے سامنے ہمارا مؤقف ہے کہ قونصلر رسائی میں سیکیورٹی بہت ہی اہم وجہ ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی پھانسی پر حکم امتناع جاری کردیا
سرتاج عزیز نے کہا کہ عدالتی فیصلے سے کلبھوشن سے متعلق پاکستان کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا، عبوری فیصلے میں حکم امتناع کوئی اتنی بڑی بات نہیں، اپیل پر زیادہ تر کیسز میں حکم امتناع مل جاتا ہے، ہماری عدالتوں میں بھی نظرثانی کی اپیل پر ایسے ہی ہوتا ہے، عالمی عدالت نے کہا ہے کہ جب تک فیصلہ نہیں ہوجاتا سزائے موت پر عمل نہ کیا جائے لیکن اس فیصلے کے بعد یہ کہنا کہ ہمارا وکیل ٹھیک نہیں ہے بالکل غلط تاثر ہے، ہمارے وکیل نے عالمی عدالت انصاف میں بہت اچھا کیس پیش کیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: عالمی انصاف عدالت کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کرتے
دوسری جانب اٹارنی جنرل اشتراوصاف کا کہنا تھا کہ ہمارے وکلا نے عالمی عدالت میں کیس بہت اچھی طرح پیش کیا، ہم اس مقدمے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پر عزم ہیں، ہم نے عالمی عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کو قانون کے مطابق دفاع کا پوراموقع فراہم کیا جائے گا۔
بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی پھانسی کے خلاف عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی کے سزا یافتہ ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے حوالے سے عالمی عدالت انصاف نے قونصلر رسائی پر صرف رائے کا اظہار کیا ہے جب کہ عدالت کے سامنے ہمارا مؤقف ہے کہ قونصلر رسائی میں سیکیورٹی بہت ہی اہم وجہ ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی پھانسی پر حکم امتناع جاری کردیا
سرتاج عزیز نے کہا کہ عدالتی فیصلے سے کلبھوشن سے متعلق پاکستان کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا، عبوری فیصلے میں حکم امتناع کوئی اتنی بڑی بات نہیں، اپیل پر زیادہ تر کیسز میں حکم امتناع مل جاتا ہے، ہماری عدالتوں میں بھی نظرثانی کی اپیل پر ایسے ہی ہوتا ہے، عالمی عدالت نے کہا ہے کہ جب تک فیصلہ نہیں ہوجاتا سزائے موت پر عمل نہ کیا جائے لیکن اس فیصلے کے بعد یہ کہنا کہ ہمارا وکیل ٹھیک نہیں ہے بالکل غلط تاثر ہے، ہمارے وکیل نے عالمی عدالت انصاف میں بہت اچھا کیس پیش کیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: عالمی انصاف عدالت کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کرتے
دوسری جانب اٹارنی جنرل اشتراوصاف کا کہنا تھا کہ ہمارے وکلا نے عالمی عدالت میں کیس بہت اچھی طرح پیش کیا، ہم اس مقدمے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے پر عزم ہیں، ہم نے عالمی عدالت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کو قانون کے مطابق دفاع کا پوراموقع فراہم کیا جائے گا۔