سندھ اسمبلی میں وزیر اعلیٰ اسپیکر وزرا اور ارکان کی تنخواہوں میں اضافہ
وزیر اعلیٰ اور اسپیکر کی تنخواہ ڈیڑھ، ڈیڑھ لاکھ ہو جائیگی، ایک لاکھ 40 ہزار مراعات کیلیے مختص۔
سندھ اسمبلی نے ارکان اسمبلی، وزیر اعلیٰ سندھ، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر، وزرا، مشیروں، معاون خصوصی اور پارلیمانی سیکریٹریز کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی منظوری دیدی۔
وزیر اعلیٰ اور اسپیکر و ڈپٹی اسپیکرکی تنخواہوں اور مراعات میں تقریباً 300فیصد اضافہ، ارکان اسمبلی کیلیے 126 فیصد اور وزرا، معاونین خصوصی اور مشیروں کیلیے تقریباً 150 سے زائد فیصداضافہ منظور کیا گیا، تنخواہوں و مراعات میں اضافے کا اطلاق گزشتہ سال 2016 جولائی سے ہوگا۔
اضافے سے مجموعی طور پر سرکاری خزانے پر ماہانہ تقریباً 2 سے ڈھائی کروڑ روپے اور سالانہ 25 سے 30 کروڑ تک کا اضافی بوجھ پڑے گا، ایوان نے وزیر اعلیٰ، وزرا اور اراکین اسمبلی کی حادثاتی موت کی صورت لواحقین کو فی کس 50 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کی بھی منظوری دی۔
تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے نئے مالی سال کے بجٹ سے کچھ دن پہلے اور سندھ اسمبلی کے رواں اجلاس کے آخری دن پیش کیا، بل میں وزیر اعلیٰ کی ماہانہ تنخواہ 35 ہزار روپے سے بڑھاکر ڈیڑھ لاکھ روپے کرنے کی منظوری دی گئی ہے، ہاؤس رینٹ ماہانہ 70 ہزار روپے اورہاؤس مینٹینس الاؤنس 70 ہزار روپے ماہانہ بھی دیے جائیں گے، یہ دونوں الاؤنس انھیں پہلے نہیں ملتے تھے، اسپیکر سندھ اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ 80 ہزار روپے سے بڑھاکر ڈیڑھ لاکھ روپے کی گئی ہے جبکہ انھیں ماہانہ ہاؤس رینٹ 70 ہزار روپے اور ہاؤس مینٹیننس الاؤنس بھی 70 ہزار روپے ملیں گے، اسی طرح ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہ ماہانہ 70 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ 40 ہزار روپے کر دی گئی جبکہ ماہانہ 55 ہزار روپے ہاؤس رینٹ اور دیگر مراعات ملیں گی۔
وزرا اور مشیروں کی تنخواہ ماہانہ 30 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار کردی گئی ، انھیں ماہانہ ہاؤس رینٹ کی مد میں 55 ہزار روپے، 50 ہزار روپے ہاؤس مینٹینس الاؤنس، 500 لیٹر پٹرول اضافی دیے جائیں گے۔ اراکین اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ 24 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کردی گئی، ہاؤس رینٹ سمیت دیگر ماہانہ الاؤنسز کی مد میں تقریباً ایک لاکھ روپے سے زائد رقم دی جائے گی۔
علاوہ ازیں پارلیمانی سیکریٹریوں ماہانہ تنخواہ 10 ہزار سے بڑھاکر 60 ہزار روپے جبکہ دیگر ماہانہ الاؤنسز میں 45 ہزار روپے ہاؤس رینٹ، 30 ہزار روپے ہاؤس مینٹیننس الاؤنس، 20 ہزار روپے یوٹیلٹی الاؤنس، 4 سو لیٹر پٹرول اور دیگر چیزیں شامل ہیں، مشیروں کی ماہانہ تنخواہ 20 ہزار روپے سے بڑھاکر 70 ہزار روپے کرنے کی منظوری دی گئی ہے، انھیں ماہانہ الاؤنسز میں 45 ہزار روپے ہاؤس رینٹ، 30 ہزار روپے ہاؤس مینٹیننس الاؤنس، 20 ہزار روپے یوٹیلٹی الاؤنس اور دیگر مراعات بھی دی جائیں گی۔
ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے تجویز پیش کی کہ سندھ سمیت پورے ملک کو اسلحہ فری بنانے کیلیے اقدامات ہونے چاہئیں، نثار کھوڑو نے کہا کہ پاکستان کو جس قسم کے مسائل اور امن و امان کے حالات کاسامنا ہے، ایسے حالات میں حکومت سندھ بھی اس بات کے لیے مجبو رہے کہ وہ لوگوں کواپنی حفاظت کے لیے اسلحہ کے لائسنس جاری کرے۔
ایم کیو ایم کے کامران اختر نے کہاکہ بلدیہ ٹاؤ ن میں گذشتہ کئی برس سے پانی کی شدید قلت ہے ، وہاں مردوں کو غسل دینے کے لیے بھی پانی دستیاب نہیں ، قلت آب اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے اپوزیشن کے رکن رو پڑے۔
دوسری جانب وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہاکہ حکومت سندھ کو اس مسئلے کی سنگینی کا احساس ہے ،قبل ازیں اسپیکر آغا سراج درانی نے پاکستان تحریک انصاف کی خاتون رکن ڈاکٹر سیما ضیا کی ماحولیاتی آلودگی سے متعلق ایک تحریک التوا خلاف ضابطہ قرار دے کر مسترد کر دی۔
وزیر اعلیٰ اور اسپیکر و ڈپٹی اسپیکرکی تنخواہوں اور مراعات میں تقریباً 300فیصد اضافہ، ارکان اسمبلی کیلیے 126 فیصد اور وزرا، معاونین خصوصی اور مشیروں کیلیے تقریباً 150 سے زائد فیصداضافہ منظور کیا گیا، تنخواہوں و مراعات میں اضافے کا اطلاق گزشتہ سال 2016 جولائی سے ہوگا۔
اضافے سے مجموعی طور پر سرکاری خزانے پر ماہانہ تقریباً 2 سے ڈھائی کروڑ روپے اور سالانہ 25 سے 30 کروڑ تک کا اضافی بوجھ پڑے گا، ایوان نے وزیر اعلیٰ، وزرا اور اراکین اسمبلی کی حادثاتی موت کی صورت لواحقین کو فی کس 50 لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کی بھی منظوری دی۔
تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل سینئر صوبائی وزیر نثار احمد کھوڑو نے نئے مالی سال کے بجٹ سے کچھ دن پہلے اور سندھ اسمبلی کے رواں اجلاس کے آخری دن پیش کیا، بل میں وزیر اعلیٰ کی ماہانہ تنخواہ 35 ہزار روپے سے بڑھاکر ڈیڑھ لاکھ روپے کرنے کی منظوری دی گئی ہے، ہاؤس رینٹ ماہانہ 70 ہزار روپے اورہاؤس مینٹینس الاؤنس 70 ہزار روپے ماہانہ بھی دیے جائیں گے، یہ دونوں الاؤنس انھیں پہلے نہیں ملتے تھے، اسپیکر سندھ اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ 80 ہزار روپے سے بڑھاکر ڈیڑھ لاکھ روپے کی گئی ہے جبکہ انھیں ماہانہ ہاؤس رینٹ 70 ہزار روپے اور ہاؤس مینٹیننس الاؤنس بھی 70 ہزار روپے ملیں گے، اسی طرح ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہ ماہانہ 70 ہزار روپے سے بڑھا کر ایک لاکھ 40 ہزار روپے کر دی گئی جبکہ ماہانہ 55 ہزار روپے ہاؤس رینٹ اور دیگر مراعات ملیں گی۔
وزرا اور مشیروں کی تنخواہ ماہانہ 30 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار کردی گئی ، انھیں ماہانہ ہاؤس رینٹ کی مد میں 55 ہزار روپے، 50 ہزار روپے ہاؤس مینٹینس الاؤنس، 500 لیٹر پٹرول اضافی دیے جائیں گے۔ اراکین اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ 24 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کردی گئی، ہاؤس رینٹ سمیت دیگر ماہانہ الاؤنسز کی مد میں تقریباً ایک لاکھ روپے سے زائد رقم دی جائے گی۔
علاوہ ازیں پارلیمانی سیکریٹریوں ماہانہ تنخواہ 10 ہزار سے بڑھاکر 60 ہزار روپے جبکہ دیگر ماہانہ الاؤنسز میں 45 ہزار روپے ہاؤس رینٹ، 30 ہزار روپے ہاؤس مینٹیننس الاؤنس، 20 ہزار روپے یوٹیلٹی الاؤنس، 4 سو لیٹر پٹرول اور دیگر چیزیں شامل ہیں، مشیروں کی ماہانہ تنخواہ 20 ہزار روپے سے بڑھاکر 70 ہزار روپے کرنے کی منظوری دی گئی ہے، انھیں ماہانہ الاؤنسز میں 45 ہزار روپے ہاؤس رینٹ، 30 ہزار روپے ہاؤس مینٹیننس الاؤنس، 20 ہزار روپے یوٹیلٹی الاؤنس اور دیگر مراعات بھی دی جائیں گی۔
ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے تجویز پیش کی کہ سندھ سمیت پورے ملک کو اسلحہ فری بنانے کیلیے اقدامات ہونے چاہئیں، نثار کھوڑو نے کہا کہ پاکستان کو جس قسم کے مسائل اور امن و امان کے حالات کاسامنا ہے، ایسے حالات میں حکومت سندھ بھی اس بات کے لیے مجبو رہے کہ وہ لوگوں کواپنی حفاظت کے لیے اسلحہ کے لائسنس جاری کرے۔
ایم کیو ایم کے کامران اختر نے کہاکہ بلدیہ ٹاؤ ن میں گذشتہ کئی برس سے پانی کی شدید قلت ہے ، وہاں مردوں کو غسل دینے کے لیے بھی پانی دستیاب نہیں ، قلت آب اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے اپوزیشن کے رکن رو پڑے۔
دوسری جانب وزیر بلدیات جام خان شورو نے کہاکہ حکومت سندھ کو اس مسئلے کی سنگینی کا احساس ہے ،قبل ازیں اسپیکر آغا سراج درانی نے پاکستان تحریک انصاف کی خاتون رکن ڈاکٹر سیما ضیا کی ماحولیاتی آلودگی سے متعلق ایک تحریک التوا خلاف ضابطہ قرار دے کر مسترد کر دی۔