کامران فیصل کیس عدالت نے کیس سے متعلق تمام افسران کو نوٹس جاری کردیئے

عدالت نے فیڈرل لاجز کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور کامران فیصل کی آمدورفت کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا

عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور چیئرمین پی ٹی اے کو نوٹسسز جاری کرتے ہوئے کہا کہ کامران فیصل کے موبائل کا ریکارڈ فراہم کیا جائے۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ میں کامران فیصل کیس کی سماعت کے موقع پر عدالت نے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین نیب، چیئرمین پی ٹی اے اور آئی جی اسلام آباد سمیت سنیئر افسروں کو نوٹس جاری کردیئے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں کامران فیصل کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت عدالت نے 15 جنوری سے لے کر اب تک کیس سے متعلق تمام افسران کو طلب کرتے ہوئے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین، متعلقہ سینئر افسران اور پولی کلینک کے ایم ایس کو نوٹسسز جاری کردیئے۔


اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ تمام شواہد بتاتے ہیں کہ کامران فیصل کی غیرطبعی موت رینٹل پاورکیس سے تعلق رکھتی ہے،سماعت کے دوران جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ عدالت کا معاون شخص مارا گیا ہے لیکن کوئی حرکت میں نہیں آرہا، اگرنیب افسر دباؤ میں تھاتو یہ سیکشن 31 کے زمرے میں آتا ہے۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور چیئرمین پی ٹی اے کو نوٹسسز جاری کرتے ہوئے کہا کہ کامران فیصل کے موبائل کا ریکارڈ فراہم کیا جائے اور آئی جی پولیس بتائیں کہ اب تک اس کیس میں انہوں نے کیا کاروائی کی ہے، عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھی کامران قتل کے بعد لاش کی ویڈیوحاصل کرکے پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے فیڈرل لاجز کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور کامران فیصل کی آمدورفت کا ریکارڈ بھی طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی۔

Recommended Stories

Load Next Story