میلاد النبیﷺ کا انقلاب آ فریں پیام

یہی وہ مقدس، متبرک اور باسعادت دن ہے جب فضائے عالم مسرتوں کے نغموں سے گونج اُٹھی۔


یہی وہ مقدس، متبرک اور باسعادت دن ہے جب فضائے عالم مسرتوں کے نغموں سے گونج اُٹھی۔ فوٹو: ظفراللہ/ ایکسپریس

ربیع الا و ل کی با رہ تاریخ انسانیت کی نجات اور معراجِ کمال کی حیثیت رکھتی ہے۔

یہی وہ مقدس، متبرک اور باسعادت دن ہے جب فضائے عالم مسرتوں کے نغموں سے گونج اُٹھی۔ انسان کو نئی زندگی اور نئے و لو لے عطاء ہو ئے، دنیا سے باطل کی تاریکیاں چھٹ گئیں، صحرائے حجاز کے ذرے جگمگا اُٹھے کیوں کہ اس مقدس دن دعائے خلیل، تمنائے کلیم، نوید عیسیٰ، جگر گوشئہ آمنہ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اس دنیا میں تشریف لائے، جن کی بشارتیں وادی طور سینا میں بنی اسرائیل کو دی گئی تھیں اور جن کے لیے دشتِ عرب میں حضرت خلیل اللہ نے ا پنے خدا کے حضور ہاتھ پھیلایا تھا۔

سرور کائنات فخرِ موجودات حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ولادت باسعادت موسم بہار میں دوشنبہ (پیر) کے روز بارہ ربیع ا لاول بمطابق 22 اپریل571ء کو مکہ معظمہ میں بعد از صبح صا دق ہو ئی۔ آپ کی والدہ محترمہ حضرت آمنہ ؓ بیان فرماتی ہیں کہ جس را ت سرکار دو عالم ﷺ کی ولادت ہوئی، میں نے ایک نور دیکھا جس کی روشنی سے شا م کے محلات جگمگا اُٹھے، یہاں تک کہ میں ان کو دیکھ رہی تھی۔ آپ ﷺ کے دادا حضرت عبدالمطلب فرماتے ہیں، میں ولادت مصطفیٰ ﷺ کی رات کعبے میں تھا، میں نے بتو ں کو دیکھا کہ ا پنی اپنی جگہ سے سر بسجود سر کے بل گر پڑ ے اور دیوارِ کعبہ سے آواز آ ئی، مصطفیٰ اور مختار پیدا ہوا ہے۔

اس کے ہا تھ سے کعبہ بتو ں کی عبا د ت سے پا ک ہو گا اور وہ اللہ کی عبادت کا حکم دے گا، جو حقیقی باد شاہ اور سب کچھ جاننے وا لا ہے۔ حضور اکرم ﷺ کی ولادت باسعادت کی خبر سنتے ہی حضرت عبدالمطلب دوڑتے ہو ئے آئے اور آپﷺ کو اُٹھا کر خانہ کعبہ میں لے گئے اور کعبے کا طواف کر کے خدا کا شکر ادا کیا۔ دستور کے مطابق ساتویں دن قربانی کی اور ایک بہت بڑے جشن کا انتظام کرکے تمام قبیلے کی دعوت کی اور سب کے سامنے بچے کا نا م محمدؐ رکھا۔ لوگو ں نے عبدالمطلب سے پوچھا آپ نے مر وجہ ناموں سے ہٹ کر نام کیوں رکھا؟ تو آپ نے جواباً کہا میں چاہتا ہوں کہ میرا یہ بچہ دنیا بھر کی ستائش اور تعریف کا شایاں قرار پا ئے۔ مکہ معظمہ سے تھوڑی دور ایک مقام ''کامرالظہران'' ہے، جو وادی فاطمہ کے نا م سے مشہور ہے۔

یہاں عیص نامی راہب د نیا سے کنارہ کش ہوکر رہتا تھا اور لوگ اسے عزت وعقیدت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ حضرت عبدالمطلب کا بھی عیص کے پا س آ نا جانا رہتا تھا۔ جس صبح تاجدار کائناتﷺ دنیا میں تشریف لا ئے حضرت عبدالمطلب خو شی خو شی پو تے کی خوش خبر ی سُنانے کے لیے عیص کے پاس پہنچے اور فرمایا عبداللہ کے ہاں آج ایک انتہائی حسین بیٹا پیدا ہوا ہے، سارے مکہ میں اس کے حُسن کی دھوم مچی ہے۔ تو عیص نے پوچھا تم نے اس کا نام کیا رکھا ہے؟ حضرت عبدالمطلب نے فرمایا ''محمد''۔ عیص نے کہا میں تمہیں مبارک باد دیتا ہوں، یہ و ہی بچہ ہے جس کی ولادت کی خبر میں نے تمہیں بار ہا دی ہے۔

سنو! اس بچے کو میں نے تین اسباب سے پہچانا۔ ایک تو یہ کہ رات ایک ستارہ طلوع ہوا جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ دو سرا ولادت دو شنبہ کے روز ہوئی۔ تیسرا اس کا نا م ''محمد'' رکھا گیا۔ اپنے مقدر پر ناز کرو عبد المطلب، بنو ہا شم کو تاریخ کبھی نہ بھلا سکے گی۔ کا ش تم اس کا جا ہ و جلال دیکھنے کے لیے زندہ رہ سکتے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں