تجارتی مراکز افطار کے بعد کھلنا شروع عید کی روایتی خریداری کا باقاعدہ آغاز

عید سیزن سیل کیلیے ہر سال70تا80ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جاتی ہے،خریداری کا تخمینہ40تا50ارب روپے لگایا گیا ہے

عید سیزن سیل کیلیے ہر سال70تا80ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جاتی ہے،خریداری کا تخمینہ40تا50ارب روپے لگایا گیا ہے،ایکسپریس سروے, فوٹو فائل

ماہ رمضان المبارک کے پہلے عشرے کے اختتام کے ساتھ ہی کراچی کے بیشتر تجارتی مراکز افطار کے بعدکھلنا شروع ہوگئے جس کے نتیجے میں عیدالفطر کی روایتی خریداری کا باقاعدہ آغاز ہوگیاہے، مارکیٹوں میں گہما گہمی ہونے سے شہر کی رونقیں بحال ہو جائیںگی، پتھاروں کی تعداد میں تین گنا اضافہ اور عارضی طور پر لگائے گئے اسٹالز سج گئے ہیں۔

شہر کی مارکیٹوں میں کلفٹن، ڈیفنس، طارق روڈ، بہادر آباد، صدر، اللہ والا مارکیٹ، عیدگاہ کلاتھ مارکیٹ، جوبلی کلاتھ مارکیٹ، اولڈ سٹی ایریا ، لیاقت آباد، حیدری مارکیٹ، ناظم آباد اور دیگر علاقوں کی مارکیٹیں شامل ہیں، رمضان کے دوسرے عشرے میں شہر کی دیگر مارکیٹوں اور دکانوں میں بھی عید کی نائٹ شاپنگ کی رونقیں بحال ہو جائیں گی،عید سیزن سیل کیلیے کراچی میں ہر سال70تا80 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جاتی ہے جبکہ عید پر خریداری کا تخمینہ 40تا50ارب روپے لگایا گیا ہے۔


مقامی تجارت کے علاوہ 10تا15ارب روپے کا مال کراچی کے تاجر ملک کے مختلف شہروں سے خریدتے ہیں جن میں ریڈی میڈ گارمنٹس ، کپڑوں پرکڑھائی، جوتے، ہوزری، چوڑیاں، مہندی، پرس،کاسمیٹکس، فرنیچر، آرائش کا سامان، قالین،پردے، مختلف اقسام کا کپڑا، آرٹیفیشل جیولری اور دیگر سامان شامل ہے، پتھارے دار، دکاندار اور کارخانے دار طبقہ سال بھر عید سیزن سیل کا انتظار کرتا ہے جس کیلیے دل کھول کر سرمایہ کاری کی جاتی ہے، اس سلسلے میں آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ رواں سال عید کی روایتی خرید و فروخت میں بہتری سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر منحصر ہے۔

سیکیورٹی کے ذمے داروں کو مارکیٹوں اور خریداروں کی حفاظت کیلیے ٹھوس اور موثر اقدامات کرنے ہونگے، انھوں نے کہا کہ گذشتہ سال کی بہ نسبت ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کم ہونے کے باوجود بھتہ خوری کے واقعات میں3گنا اضافہ تشویشناک ہے، انھوں نے تاجربرادری سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی، بدامنی اور بیروزگاری کے ان پُرآشوب حالات میں مہذب ممالک کے تاجروں کی طرح مصنوعات کی قیمتوں میں خصوصی رعایت کا اعلان کرکے متوسط اور غریب طبقے کو عید کی حقیقی خوشیاں فراہم کرنے کی کوشش کریں اور ''منافع کم، سیل زیادہ'' کا اصول اپنائیں۔

انھوں نے کہا کہ کہ شہر کے پونے2کروڑ عوام اپنے وسائل کے مطابق عید منانے کا اہتمام کرتے ہیں، عید کی خوشیوں میں80فیصد حصہ بچوں کے اہتمام کے باعث ہوتا ہے، انھوں نے کہا کہ کمتر وسائل کے افراد کم ازکم 500 روپے فی کس جبکہ پوش گھرانوں کے افراد اوسطاً50ہزار روپے فی کس تک خرچ کرتے ہیں، پسماندگی کا شکار30فیصد افراد عید پر نئے کپڑے سلوانے کی سکت نہیں رکھتے، انھوں نے کہا کہ کراچی میں بجلی کی مسلسل فراہمی اور امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کی صورت میں رواں سال عید شاپنگ کا حجم50 ارب روپے سے بڑھ سکتا ہے۔
Load Next Story