اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی
تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کسی قدر بڑھی ہے اور اس میں مزید اضافے کا امکان ہے
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ 2 ماہ کے لیے قرضوں پر شرح سود5.75 فیصد پرمستحکم رکھنے کا اعلان کر دیا ہے' رواں مالی سال کے لیے ملکی ترقی کی شرح نمو کا عبوری تخمینہ5.3 فیصد لگایا گیا ہے' جاری سال درآمدات میں نمایاں اضافہ جب کہ برآمدات میں معمولی بحالی ہوئی ہے' ترسیلات زر میں بھی کمی کا رجحان ہے' بیرونی ادائیگیوں کا خسارہ بھی بڑھ گیا ہے۔
تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کسی قدر بڑھی ہے اور اس میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ مرکزی بینک کی پالیسی کے باعث نجی شعبے کو اپنی استعداد بڑھانے کے لیے خاصی ترغیب ملی ہے اور نجی شعبہ کم شرح سود کے باعث قرضے لے کر سرمایہ کاری کر رہا ہے' یہ امر بھی کسی حد تک خوش آئند ہے کہ برآمدات میں بحالی کا عنصر نظر آیا ہے' گو یہ معمولی نوعیت کی بحالی ہے لیکن پھر بھی بہتری کی جانب سفر کا آغاز تو ہوا ہے۔
پاکستان کی حکومت کو برآمدات اور درآمدات کے مابین تفاوت کو کم کرنے پر توجہ دینی چاہیے' جہاں تک شرح نمو کے ہدف کا تعلق ہے تو اسے حاصل کرنا زیادہ مشکل نہیں ہے' دہشت گردی میں کمی آئی ہے' نجی شعبہ سرمایہ کاری کر رہا ہے اور زراعت پر زیادہ توجہ دی جائے تو یہ شعبہ بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتا ہے' بہرحال مالیاتی پالیسی کے ساتھ اچھی اور مثبت زرعی اور تجارتی پالیسی معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے' اگر ان کے درمیان بہتر تال میل ہو جائے تو معاشی اہداف حاصل کرنا مشکل نہیں ہو گا۔