جنوبی افریقی کرکٹ ٹورز تنازعات ہمیشہ پاکستان کے تعاقب میں رہے

فکسنگ کیس سامنے آیا،موجودہ بولنگ کوچ اکرم کی نائٹ کلب کے باہر پٹائی ہوئی۔


Sports Desk January 25, 2013
مینجمنٹ اب کوئی خطرہ مول لینے کو تیار نہیں، کھلاڑیوں پر کڑی نظر رکھی جانے لگی۔ فوٹو: فائل

پاکستانی کرکٹ ٹیم جب کبھی جنوبی افریقہ گئی تنازعات تعاقب میں رہے۔

پہلے ٹور پر کرپشن الزامات چھائے رہے اور میچ فکسنگ کی باتیں شروع ہوئیں، دیگر دوروں میں بھی تنازعات سامنے آئے، مینجمنٹ اسی لیے اب کوئی خطرہ مول لینے کو تیار نہیں اور کھلاڑیوں پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹیم کے 1994-95 میں پہلے دورہ جنوبی افریقہ کے دوران ایک ٹیسٹ کھیلا گیا، جس میں میزبان سائیڈ نے 324 رنز سے فتح حاصل کی، یہ پاکستان ٹیم کا ایک تاریک ترین دورہ تھا اور پہلی مرتبہ میچ فکسنگ کے حوالے سے باتیں شروع ہوئیں جس کا مرکز کپتان سلیم ملک تھے۔

ٹیم کے اندر اختلافات عروج پر پہنچ چکے تھے، تین برس بعد جب پھر ٹیم جنوبی افریقہ پہنچی تو اس وقت بھی کرپشن الزامات ساتھ تھے، 10 ماہ کے اندر راشد لطیف پاکستان کے چوتھے کپتان بن چکے تھے، وسیم اکرم کو ٹیم کے ساتھ نہیں بھیجا گیا مگر پھر بورڈ چیئرمین نے ان کو ٹیم میں شامل کرلیا جس پر اس وقت کے چیف سلیکٹر نے استعفیٰ دے دیا تھا، ٹور کا آغاز بھی متنازع انداز میں ہوا جب ثقلین مشتاق اور محمد اکرم کی نائٹ کلب کے باہر پٹائی ہوئی۔



دونوں نے دعویٰ کیا کہ انھیں لوٹ لیا گیا جس کی وجہ سے پہلا ٹیسٹ 24 گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا۔ 2002-03 کے ٹور میں وسیم اکرم ون ڈے میچز کے بعد غصے میں وطن واپس لوٹ گئے، شعیب اختر نے بھی گھٹنے کی تکلیف کا دعویٰ کرکے وطن واپسی کا سفر اختیار کیا مگر اس سے قبل ان کو ڈربن میں بالی ووڈ ایوارڈز تقریب میں دیکھا گیا۔2006-07 کے ٹور میں شعیب اختر کو آغاز میں شامل نہیں کیا گیا اس کی وجہ فٹنس مسائل بتائے گئے مگر بعض ذرائع نے اس کی وجہ ان کے کپتان انضمام الحق سے کشیدہ تعلقات کو قرار دیا۔

مگر سیریز کے آغاز سے تین روز قبل ہی عمرگل کے ٹخنے کی انجری میں مبتلا ہونے پر انھیں ٹیم میں شامل کیا گیا، اس دوران ٹی وی پر انھیں آنجہانی کوچ باب وولمر کے ساتھ تلخ کلامی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ ماضی کے ان تلخ تجربات کی روشنی میں مینجمنٹ نے اس بار سخت اقدامات کیے ہیں، پلیئرز کو اجنبی افراد سے دور رہنے کی ہدایت دینے کے ساتھ آف دی فیلڈ مصروفیات پر بھی گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں