سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کی ضرورت
ملکی سلامتی پر مامور حکام کو اسی سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے
ایف آئی اے نے پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کرنیوالے 22 افراد کو گرفتار کر کے ان سے تحقیقات مکمل کی ہیں جن میں بعض سیاسی جماعتوں کے کارکن، سوشل میڈیا ونگز کے ایکٹی وسٹ اور دیگر افراد شامل ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ جرم ثابت ہونے کی صورت میں ملزمان کے خلاف سائبر کرائمز ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ سوشل میڈیا بلاشبہ اکیسویں صدی میں اظہار کا ایک غیر معمولی وسیلہ ہے جسے بعض عناصر غلط استعمال کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا میں عموماً دو طرح کے عوامل سرگرم نظر آتے ہیں ،ایک وہ ہیں جو اسے محض بے لوث دوستی ، تعلقات، خیرسگالی اور سلام و دعا کا وسیلہ اور رابطہ کا میڈیم سمجھتے ہیں ، سوشل میڈیا سے ابلاغ کی کائنات وسیع ہوئی ہے، مگر دوسری طرف ایک گھناؤنی ذہنیت بھی ملکی و غیر ملکی محاذ پر سرگرم عمل ہے جو ایک مخصوص سوچ کے تحت سوشل میڈیا کے مثبت وسیلہ کو داغدار بنا رہی ہے جسے وہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر یقین رکھتی ہے ۔
ملکی سلامتی پر مامور حکام کو اسی سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے، یہی وہ عناصر ہیں جو سوشل میڈیا کے ذریعہ فوج کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے میں پیش پیش ہیں ، سیاسی و دیگر معتبر مذہبی ، علمی اور سماجی شخصیات کی کردار کشی کو اپنا مطمع نظر بنائے ہوئے ہیں جب کہ سوشل میڈیا منفی و مثبت پہلوؤں کے ساتھ مین اسٹریم میڈیا سے متصادم نہیں ، سوشل میڈیا سے حکومت کی نااہلی، بد انتظامی یا مسائل کے حل میں ناکامی پر جو تنقید ہوتی ہے یہ تعمیری اور جمہوری عمل ہے لیکن اسے مادر پدر آزاد سوشل میڈیا سے الگ کرکے دیکھنے کی ضرورت ہے۔
ارباب اختیار سوشل میڈیا کی اظہاری قوت میں مضمر تبدیلی کے تعمیری پہلو کو پیش نظر رکھیں اور میڈیم کے غلط استعمال پر مکمل قدغن کی بجائے چیک اینڈ بیلنس کو یقینی بنائیں تاکہ قومی سلامتی اور انسانیت کے مشترکہ مفادات کو نقصان پہنچانے کے درپے جو لوگ ہیں ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے ، کیونکہ اب تک سوشل میڈیا کے حوالہ سے تقریباً ایک ہزار کیسز رجسٹر ہوئے ہیں اس سے آزادی اظہار کی نفی کا تاثر نہیں ابھرنا چاہیے ، نہ ہی کریک ڈاؤن کو قومی سلامتی اور نظریے کے نام پر سیاسی مخالفت کی آواز کو دبانا سے تعبیر کیا جائے۔
سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں سے بھی ہماری التجا ہے کہ وہ حساس ویب سائٹس کو انسانیت، دوستی اور تخلیقی علمی سرگرمیوں کے لیے وقف کریں، اسے خدارا ہائیڈ پارک نہ بنائیں، سوشل میڈیا طاقت اور تبدیلی کا پیش خیمہ ہونا چاہیے کیونکہ سوشل میڈیا کے ذریعہ قومی اور انسانی کاز کی مثبت تشہیر دنیا میں کہیں جرم نہیں۔