ارسلان کیس نیب کو کل تک تفتیش روکنے کا حکم

سپریم کورٹ کے حکم امتناع کے باعث مشترکہ تفتیشی ٹیم کا دورہ لندن...

سپریم کورٹ کے حکم امتناع کے باعث مشترکہ تفتیشی ٹیم کا دورہ لندن ملتوی۔ فوٹو ایکسپریس

سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ جو جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل ہے، نے ارسلان افتخار کی طرف سے دائر کردہ نظرثانی کی درخواست کی سماعت جاری رکھی، فاضل بینچ نے نیب کی تشکیل کردہ مشترکہ تفتیشی ٹیم کو تفتیش جاری رکھنے سے 2 اگست تک روک دیا۔

عدالت میںسپریم کورٹ بلڈنگ میں نصب شدہ کلوز سرکٹ ٹی وی کیمرے سے بنی ہوئی وڈیو فلم دکھائی گئی جس میں فیصل بشیر میمن ایس پی ملک ریاض حسین کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ بلڈنگ میں چل رہے تھے، ارسلان افتخار کے وکیل سردار محمد اسحاق ایڈووکیٹ کاکہنا تھا کہ فیصل بشیر میمن ایس پی کے خصوصی تعلقات ملک ریاض حسین کے ساتھ ہیں، اس لیے دوبارہ جون 2012 کو ملک ریاض حسین کو بقول ان کے پروٹوکول دینے کے لیے سپریم کورٹ آئے تھے جبکہ ملک ریاض کے وکیل زاہد حسین بخاری نے کہاکہ ڈاکٹر ارسلان افتخار محض تفتیش رکوانے کے لیے بے بنیاد الزامات لگارہے ہیں۔

انہیں بخوبی علم ہے کہ مضبوط شہادتوں کی موجودگی میں ارسلان شواہد کا مقابلہ دوران تفتیش نہ کرپائیں گے جبکہ فیصل بشیر میمن ایس پی کے کوئی خصوصی تعلقات ملک ریاض حسین کے ساتھ نہ ہیں اور وہ سرکاری فرائض کی انجام دہی کے لیے سپریم کورٹ میں موجود تھے۔ دریںاثناء پولیس کے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے وزارت داخلہ کے وفاقی سیکریٹری کو 12 جون 2012 کو سپریم کورٹ میں سیکیورٹی کے خصوصی فول انتظامات کے لیے اس بناء پر کرنے کا خط لکھا کیونکہ 12جون کو سپریم کورٹ میں لارجر بینچ کے روبرو چند اہم مقدمات کی سماعت ہونا تھی۔


سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے خط نمبر اے آر (جی) 2012-/ ایس سی پر کارروائی کرتے ہوئے وفاقی سیکریٹری داخلہ نے انسپکٹرجنرل پولیس اسلام آباد کو ضروری کارروائی کرنے کاحکم دیاجنہوں نے ڈی آئی جی سیکیورٹی کی ڈیوٹی لگادی جس پر سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس اسلام آباد نے سیکیورٹی پلان ترتیب دیا جس میں فیصل بشیر میمن ایس پی رورل زون کو12جون کو سپریم کورٹ میں خصوصی سیکورٹی پلان کا انچارج (سپروائزر) مقرر کیا، خصوصی سیکیورٹی ٹیم میںایس پی کی سربراہی میں دوڈی ایس پی صاحبان، چار انسپکٹر صاحبان اوردیگر پولیس ملازمین کو شامل کیاگیا۔

ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا کہ 12جون کو ایس پی فیصل بشیر میمن نے خصوصی بینچ جوچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ،جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل تھا،کے روبرو دیگر پولیس افسران کے ساتھ پیش ہونا تھا، فاضل بینچ نے منگل کو فیصل بشیر ایس پی اور ڈی ایس پی ملک طاہر کو اپنا وضاحتی بیان یکم اگست تک جمع کروانے کا حکم جاری کیااور سماعت 2 اگست تک ملتوی کردی اور نیب کی تفتیشی ٹیم کو تفتیش کرنے سے روک دیا۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نیب کی مشترکہ تفتیشی ٹیم یکم اگست کو ارسلان افتخار کیس میں اہم شواہد اکٹھے کرنے کے لیے پی کے 785 کے ذریعے لندن جانے والی تھی سپریم کورٹ کے اسپیشل بینچ کے 31جولائی کوجاری کردہ حکم امتناع کی وجہ سے تفتیشی ٹیم نے اپنا مجوزہ دورہ لندن ملتوی کردیا ہے اور اس طرح سے تفتیشی عمل رک کر رہ گیا۔
Load Next Story