سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کیخلاف حکم امتناع میں توسیع

آرڈیننس سے آئین کے آرٹیکل 9 میں دیے گئے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہوتے، سرکاری وکیل


APP January 25, 2013
عدالت کوبتایاجائے میٹر وپولیٹن کیلیے کیا معیار مقرر کیا گیا،چیف جسٹس سپریم کورٹ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012کیخلاف جاری کردہ حکم امتناع میں مزید ایک ماہ کی توسیع کرتے ہوئے مزید سماعت 29 جنوری تک ملتوی کرد ی۔

جمعرات کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدر ی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر سندھ حکومت کے وکیل انور منصورنے کہا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 سے کسی کے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہوتے جوآئین کے آرٹیکل 9 میں دیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس آرٹیکل میں انسانی زندگی کے تحفظ کے بنیادی حق کے حوالے سے تفصیلی ذکرموجود ہے جس میں تمام پہلوئوں کااحاطہ کیا گیا ہے اورعدالت بھی اس کی وضاحت کرچکی ہے۔

3

انورمنصورنے کہاکہ اختیارات کی تقسیم سے کس طرح ایک شہری کے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔ اسی آرڈیننس کے تحت میٹروپولیٹن ایریاز کاقیام عمل میں لایاگیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر سکھر خیرپور اور میرپور خاص کو میٹروپولیٹن کا درجہ دیا گیا ہے تو عمرکوٹ کوکیوں میٹروپولیٹن نہیں بنایاگیا جس پرفاضل وکیل نے بتایاکہ میٹروپولیٹن کیلئے ایک باقاعدہ طریقہ کارموجود ہے جس پر عمرکوٹ پورانہیں اترتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کوبتایاجائے کہ میٹر وپولیٹن کیلیے کیا معیارمقررکیاگیا ہے۔

کیاعمرکوٹ کے عوام سکھر کے لوگوں کی طرح سہولیات حاصل کرنے کے مستحق نہیں۔ انورمنصورنے کہا کہ میٹروپولیٹن سٹی کو ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز ہونا چاہیے اور سندھ میں اس وقت سکھر، کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ اور میرپور خاص پانچ ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز ہیں۔ انورمنصورکے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے مزید سماعت 29 جنوری تک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں