GHALLANI:
کئی صدیوں سے غرورِ آدمیت اور حیاِ نسوانیت کے درمیان
میں ادھوری جنس ہوں مگر مکمل انسان ہوں
میرے ہونٹوں پر لالی اور ٹھوڑی پر داڑھی ہے
جسم کے نشیب و فراز
ثمر سے عاری ہیں
آدھی جنس میری خاندان پر گالی ہے
میرا مستقبل کیا فقط
شادی یا دعوت میں کسی بیہودہ گانے پر تھرکنا ہے؟
کسی اندھیرے بدبودار کمرے کا کونا ہے
کیا یہ ممکن ہے
مجھے شرف انسانیت میں حصہ ملے؟
زمین و آسمان کی نیابت کا ورثہ ملے
کیا یہ ممکن ہے
میرے آدھے ادھورے جسم پر عزت کا سائبان ہو جائے
میرے درد کا دردماں ہوجائے
کہ میں بھی تو،
ادھوری جنس کا مکمل انسان ہوں
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا لکھاری کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ
[email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی۔