عام انتخابات انتظامیہ الیکشن کمیشن کے ماتحت کرنے کی تجویز
سیاسی تقرریاں کرنیکا پروگرام نہیں، کمیشن فیصلے پر نظرثانی کرے ، وفاقی وزرأ کا اجلاس میں مطالبہ
حکومت نے الیکشن کمیشن سے باضابطہ طور پر سرکاری بھرتیوں پر پابندی سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کے اجلاس میں اصلاحاتی مسودے میں بھارت کی طرز پر انتظامی اختیارات استعمال کرنے کی منظوری دی گئی۔
گزشتہ روز وفاقی وزرأ خورشید شاہ، فاروق ایچ نائیک اور منظور وٹو نے گزشتہ روز اسلام آباد میںچیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم اور کمیشن کے دیگر ارکان سے ملاقات کی۔ جس میں وزرأ کا موقف تھا کہ الیکشن کمیشن کو ایسا فیصلہ انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد کرنا چاہیئے تھا۔ فیصلے سے نہ صرف ترقیاتی منصوبے متاثر ہوں گے بلکہ بھرتیوں کیلئے پہلے سے جاری کام بھی متاثر ہوگا۔
مختلف محکموں میں بھرتیوں کے حوالے سے حکومت نے منصوبہ بندی کی تھی تاکہ بیروزگاری کے خاتمے کیلئے میرٹ پر تقرریاں کی جاسکیں ۔ انتخابات سے پہلے سیاسی بنیادوں پر تقرریاں کرنے کا حکومت کا کوئی پروگرام نہیں ہے لہٰذا کمیشن اس فیصلے پر نظرثانی کرے جس پر چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے ارکان نے کہا کہ اپنی گزارشات تحریری طور پر کمیشن کو دیں جس کے بعد اس کا جائزہ لیا جائیگا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ اور فاروق نائیک نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پچھلی تاریخوں میں بھرتیاں کرنے کا الزام غلط ہے ، حکومت کوئی غیرقانونی کام نہیں کرے گی۔ این این آئی کے مطابق الیکشن کمیشن کے اجلاس میں انتخابی اصلاحا ت اور انتظامی اختیارات سے متعلق تجاویز پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران اصلاحاتی مسودے میں بھارت کی طرز پر انتظامی اختیارات استعمال کرنے کی منظوری دی گئی۔
الیکشن کمیشن نے انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد کسی بھی سرکاری افسر کو تبدیل کرنے کے اختیارات سمیت انتظامیہ کو الیکشن کمیشن کے ماتحت کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس طرح الیکشن کمیشن کو سیکریٹریوں ، پولیس اور دیگر محکموں کے سرکاری افسران کو تبدیل یا معطل کرنے کا اختیار حاصل ہو جائیگا۔ اس حوالے سے کئے گئے فیصلوں کو منظوری کیلئے پارلیمنٹ کو بھجوایا جائیگا ۔ آئی این پی نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحاتی مسودے میں بھارتی طرز پر انتظامی اختیارات استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔
گزشتہ روز وفاقی وزرأ خورشید شاہ، فاروق ایچ نائیک اور منظور وٹو نے گزشتہ روز اسلام آباد میںچیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم اور کمیشن کے دیگر ارکان سے ملاقات کی۔ جس میں وزرأ کا موقف تھا کہ الیکشن کمیشن کو ایسا فیصلہ انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد کرنا چاہیئے تھا۔ فیصلے سے نہ صرف ترقیاتی منصوبے متاثر ہوں گے بلکہ بھرتیوں کیلئے پہلے سے جاری کام بھی متاثر ہوگا۔
مختلف محکموں میں بھرتیوں کے حوالے سے حکومت نے منصوبہ بندی کی تھی تاکہ بیروزگاری کے خاتمے کیلئے میرٹ پر تقرریاں کی جاسکیں ۔ انتخابات سے پہلے سیاسی بنیادوں پر تقرریاں کرنے کا حکومت کا کوئی پروگرام نہیں ہے لہٰذا کمیشن اس فیصلے پر نظرثانی کرے جس پر چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے ارکان نے کہا کہ اپنی گزارشات تحریری طور پر کمیشن کو دیں جس کے بعد اس کا جائزہ لیا جائیگا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خورشید شاہ اور فاروق نائیک نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پچھلی تاریخوں میں بھرتیاں کرنے کا الزام غلط ہے ، حکومت کوئی غیرقانونی کام نہیں کرے گی۔ این این آئی کے مطابق الیکشن کمیشن کے اجلاس میں انتخابی اصلاحا ت اور انتظامی اختیارات سے متعلق تجاویز پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران اصلاحاتی مسودے میں بھارت کی طرز پر انتظامی اختیارات استعمال کرنے کی منظوری دی گئی۔
الیکشن کمیشن نے انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد کسی بھی سرکاری افسر کو تبدیل کرنے کے اختیارات سمیت انتظامیہ کو الیکشن کمیشن کے ماتحت کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس طرح الیکشن کمیشن کو سیکریٹریوں ، پولیس اور دیگر محکموں کے سرکاری افسران کو تبدیل یا معطل کرنے کا اختیار حاصل ہو جائیگا۔ اس حوالے سے کئے گئے فیصلوں کو منظوری کیلئے پارلیمنٹ کو بھجوایا جائیگا ۔ آئی این پی نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحاتی مسودے میں بھارتی طرز پر انتظامی اختیارات استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔