پاکستانی عوام احتساب چاہتے ہیں غیر جانبدار نگراں حکومت ضروری ہے برطانوی ہائی کمشنر
دستور کے مطابق مدت ہونی چاہیے، ووٹ سے تبدیلیوں کی ضرورت ہے، تاریخ کا آزاد خود مختار الیکشن کمیشن بن چکا
پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر ایڈم تھامسن نے کہا ہے کہ برطانیہ پاکستان کے آئین کا احترام کرتا ہے، عام انتخابات بغیر کسی تاخیر کے ہونے چاہئیں، شفاف اور آزادانہ انتخابات کیلئے غیر جانبدار نگران حکومت کا ہونا از حد ضروری ہے، نگراں حکومت کی مدت وہی ہونی چاہیئے جس کی اجازت پاکستان کا دستور دیتا ہے۔
جمعرات کو اپنی رہائشگاہ پر سینئر صحافیوں کے ایک گروپ کو بریفنگ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کی کسی سیاسی جماعت کو نہیں بلکہ جمہوریت کو سپورٹ کرتا ہے، پاکستان میں آئندہ انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومت کیساتھ کام کرنے کو تیار ہیں، ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ سے برطانیہ کا کوئی تعلق نہیں ، ہم طاہر القادری کے ماورائے آئین مطالبات کی حمایت نہیں کرتے، ایک بات اہم ہے کہ ہزاروں افراد نے لانگ مارچ میں شرکت کی اور احتجاج کیا مگر یہ سب کچھ پُرامن انداز میں ہوا، پاکستانی میڈیا نے بھی اہم کردار ادا کیا ۔
انہوں نے کہا کہ سازشی تھیوریاں جاری تھیں کہ لانگ مارچ کے نتیجے میں انتخابات ملتوی ہو جائیں گے اور حالات خراب ہو جائیں گے ، یہ بھی کہا جارہا تھا کہ برطانیہ طاہر القادری کی پشت پناہی کررہا ہے مگر یہ صرف قیاس آرائیاں ثابت ہوئیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا لانگ مارچ کا انعقاد ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی آشیر باد سے کیا گیا؟ تو انھوں نے کہا کہ فوج کی مداخلت کے ٹھوس ثبوت آپ صحافیوں کے پاس ہیں تو سامنے لائے جائیں مگر فوجی اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے شواہد نہیں ہیں، انھوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سالوں کے دوران افواج پاکستان نے خود کو پیشہ ورانہ معاملات تک محدود رکھا۔
برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمیشن پاکستان کی تاریخ کا سب سے آزاد، خود مختار اور اچھی ساکھ کا حامل کمیشن ہے، اسے مضبوط بنانے کیلیے ہر طرح کے تعاون اور امداد کیلیے تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں، عوام احتساب چاہتے ہیں، چیلنجز سے نمٹنے کیلیے ووٹ کے ذریعے بڑے پیمانے پر بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے، ہم ایک مضبوط اور ترقی کرتا پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں، پاک بھارت کشیدگی برطانیہ کے مفاد میں نہیں، ہم دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں۔
جمعرات کو اپنی رہائشگاہ پر سینئر صحافیوں کے ایک گروپ کو بریفنگ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کی کسی سیاسی جماعت کو نہیں بلکہ جمہوریت کو سپورٹ کرتا ہے، پاکستان میں آئندہ انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومت کیساتھ کام کرنے کو تیار ہیں، ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ سے برطانیہ کا کوئی تعلق نہیں ، ہم طاہر القادری کے ماورائے آئین مطالبات کی حمایت نہیں کرتے، ایک بات اہم ہے کہ ہزاروں افراد نے لانگ مارچ میں شرکت کی اور احتجاج کیا مگر یہ سب کچھ پُرامن انداز میں ہوا، پاکستانی میڈیا نے بھی اہم کردار ادا کیا ۔
انہوں نے کہا کہ سازشی تھیوریاں جاری تھیں کہ لانگ مارچ کے نتیجے میں انتخابات ملتوی ہو جائیں گے اور حالات خراب ہو جائیں گے ، یہ بھی کہا جارہا تھا کہ برطانیہ طاہر القادری کی پشت پناہی کررہا ہے مگر یہ صرف قیاس آرائیاں ثابت ہوئیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا لانگ مارچ کا انعقاد ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی آشیر باد سے کیا گیا؟ تو انھوں نے کہا کہ فوج کی مداخلت کے ٹھوس ثبوت آپ صحافیوں کے پاس ہیں تو سامنے لائے جائیں مگر فوجی اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے شواہد نہیں ہیں، انھوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سالوں کے دوران افواج پاکستان نے خود کو پیشہ ورانہ معاملات تک محدود رکھا۔
برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمیشن پاکستان کی تاریخ کا سب سے آزاد، خود مختار اور اچھی ساکھ کا حامل کمیشن ہے، اسے مضبوط بنانے کیلیے ہر طرح کے تعاون اور امداد کیلیے تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں، عوام احتساب چاہتے ہیں، چیلنجز سے نمٹنے کیلیے ووٹ کے ذریعے بڑے پیمانے پر بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے، ہم ایک مضبوط اور ترقی کرتا پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں، پاک بھارت کشیدگی برطانیہ کے مفاد میں نہیں، ہم دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں۔