سانس ٹیسٹ سے پھیپھڑوں کی مہلک بیماریوں کی فوری تشخیص ممکن
بچوں میں دمہ کی تشخیص کے لیے سانس کا ٹیسٹ پہلے ہی استعمال کیا جارہا ہے۔
سائنسدانوں نے امید ظاہر ہے کہ بہت جلد سانس کے ایک سادہ ٹیسٹ کے ذریعے پھیپھڑوں کی مہلک بیماریوں جیسے دمہ اورٹی بی کی فوری تشخیص ممکن ہوسکتی ہے۔
ایک طبی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق فی الحال چوہوں پر کی گئی تحقیق کے بعد پتہ چلا ہے کہ پھیپھڑوں میں پائے جانے والے مختلف اقسام کے بیکٹیریا کی ''بو'' کی شناخت کرکے پھیپھڑوں کی بیماریوں کی تشخیص کی جائے گی اور پھر انسانوں پر بھی اس کے تجربات کیے جائیں گے۔
ورمونٹ میں کی جانیوالی تحقیق کے محققین کا کہنا ہے کہ سانس کے اس ٹیسٹ کے ذریعے پھیپھڑوں کی انفیکشن کی تشخیص کی مدت ہفتوں سے کم ہوکر منٹوں تک آ جائے گی۔سانس کے ٹیسٹ کرنے والے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ یہ میڈیکل کی دنیا میں مستقبل قریب میں ایک اہم اور ابھرتا ہوا شعبہ بن سکتا ہے۔
اس وقت بیکٹیریا کی انفیکشن کی تشخیص کے لیے جو روایتی طریقہ موجود ہے اس میں نمونہ لے کر بیکٹیریا کو لیب میں اگایا جاتا ہے۔ بعدازاں اس بیکٹیریا کو ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور دیکھا جاتا ہے کہ یہ انٹی بائیوٹک کے سامنے کیا ردعمل ظاہر کرتا ہے۔اس کے مقابلے میں سانس کا ٹیسٹ بہت تیزی سے ہوسکتا ہے اوراس میں کسی قسم کی سوئی چبھونے یا خون لینے کی ضرورت بھی نہیں یعنی یہ non-invasive ہے۔
چوہوں پر تحقیق کے سلسلے میں ماہرین نے چوہوں کو پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والے دو عام بیکٹیریاPseudomonas aeruginosa اور Staphylococcus aureus سے متاثر کیا اور چوبیس گھنٹوں بعد ان کی سانس کا نمونہ لیا۔ان کی سانس کا تجزیہ کرنے کے لیے ایک تکنیک (SESI-MS) کا استعمال کیا گیا جس کے ذریعے سانس میں پائے جانے والے انتہائی چھوٹے کیمیائی عناصر کا پتہ چلایا جاسکتا ہے۔
محققین نے کہا کہ جن چوہوں کو بیکٹریا سے متاثر کیا گیا تھا،ان کی سانس اور صحت مند چوہوں کی سانس کے تجزیے میں نہایت اہم فرق پایا گیا۔اس کے علاوہ اس سے دو بیکٹیریا اور ان سے ہونیوالی ایک ہی بیماری کی دو مختلف اقسام کا بھی پتہ چلا۔
تاہم سٹڈی کی شریک مصنف اور یونیورسٹی آف ورمونٹ کالج کی جین ہل کا کہنا ہے کہ سانس کے ٹیسٹ کے حوالے سے تاحال کچھ چیلنجز ہیں جن پر ابھی قابو پانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ساتھیوں اور مریضوں سے مل کر کام کررہے ہیں تاکہ پتہ چلے کہ اس تجزیے کے فوائد کیا ہیں اور محدودات کون سی ہیں۔ناٹنگہم سٹی ہاسپٹل کے پروفیسر رچرڈ ہوبارڈ کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ بچوں میں دمہ کی تشخیص کے لیے سانس کا ٹیسٹ پہلے ہی استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سانس کا ٹیسٹ ایک ابھرتا ہوا شعبہ ہے اور امکان ہے کہ آنے والے وقت میں یہ مزید بہتر سے بہتر ہوگا اوراس کی مدد سے کئی قسم کی بیماریوں کا پتہ چلایا جاسکے گا۔
ایک طبی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق فی الحال چوہوں پر کی گئی تحقیق کے بعد پتہ چلا ہے کہ پھیپھڑوں میں پائے جانے والے مختلف اقسام کے بیکٹیریا کی ''بو'' کی شناخت کرکے پھیپھڑوں کی بیماریوں کی تشخیص کی جائے گی اور پھر انسانوں پر بھی اس کے تجربات کیے جائیں گے۔
ورمونٹ میں کی جانیوالی تحقیق کے محققین کا کہنا ہے کہ سانس کے اس ٹیسٹ کے ذریعے پھیپھڑوں کی انفیکشن کی تشخیص کی مدت ہفتوں سے کم ہوکر منٹوں تک آ جائے گی۔سانس کے ٹیسٹ کرنے والے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ یہ میڈیکل کی دنیا میں مستقبل قریب میں ایک اہم اور ابھرتا ہوا شعبہ بن سکتا ہے۔
اس وقت بیکٹیریا کی انفیکشن کی تشخیص کے لیے جو روایتی طریقہ موجود ہے اس میں نمونہ لے کر بیکٹیریا کو لیب میں اگایا جاتا ہے۔ بعدازاں اس بیکٹیریا کو ٹیسٹ کیا جاتا ہے اور دیکھا جاتا ہے کہ یہ انٹی بائیوٹک کے سامنے کیا ردعمل ظاہر کرتا ہے۔اس کے مقابلے میں سانس کا ٹیسٹ بہت تیزی سے ہوسکتا ہے اوراس میں کسی قسم کی سوئی چبھونے یا خون لینے کی ضرورت بھی نہیں یعنی یہ non-invasive ہے۔
چوہوں پر تحقیق کے سلسلے میں ماہرین نے چوہوں کو پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والے دو عام بیکٹیریاPseudomonas aeruginosa اور Staphylococcus aureus سے متاثر کیا اور چوبیس گھنٹوں بعد ان کی سانس کا نمونہ لیا۔ان کی سانس کا تجزیہ کرنے کے لیے ایک تکنیک (SESI-MS) کا استعمال کیا گیا جس کے ذریعے سانس میں پائے جانے والے انتہائی چھوٹے کیمیائی عناصر کا پتہ چلایا جاسکتا ہے۔
محققین نے کہا کہ جن چوہوں کو بیکٹریا سے متاثر کیا گیا تھا،ان کی سانس اور صحت مند چوہوں کی سانس کے تجزیے میں نہایت اہم فرق پایا گیا۔اس کے علاوہ اس سے دو بیکٹیریا اور ان سے ہونیوالی ایک ہی بیماری کی دو مختلف اقسام کا بھی پتہ چلا۔
تاہم سٹڈی کی شریک مصنف اور یونیورسٹی آف ورمونٹ کالج کی جین ہل کا کہنا ہے کہ سانس کے ٹیسٹ کے حوالے سے تاحال کچھ چیلنجز ہیں جن پر ابھی قابو پانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ساتھیوں اور مریضوں سے مل کر کام کررہے ہیں تاکہ پتہ چلے کہ اس تجزیے کے فوائد کیا ہیں اور محدودات کون سی ہیں۔ناٹنگہم سٹی ہاسپٹل کے پروفیسر رچرڈ ہوبارڈ کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ بچوں میں دمہ کی تشخیص کے لیے سانس کا ٹیسٹ پہلے ہی استعمال کیا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سانس کا ٹیسٹ ایک ابھرتا ہوا شعبہ ہے اور امکان ہے کہ آنے والے وقت میں یہ مزید بہتر سے بہتر ہوگا اوراس کی مدد سے کئی قسم کی بیماریوں کا پتہ چلایا جاسکے گا۔