بھارت میں مسلمان خاندان کی 4 خواتین سے اجتماعی زیادتی گھر کا سربراہ قتل

نامعلوم مسلح افراد نے پہلے لوٹ مار کی اور مزاحمت پر خاندان کے سربراہ شکیل کو گولی مار کر قتل کردیا، پولیس حکام


ویب ڈیسک May 25, 2017
نامعلوم مسلح افراد نے پہلے لوٹ مار کی اور مزاحمت پر خاندان کے سربراہ شکیل کو گولی مار کر قتل کردیا، پولیس حکام : فوٹو : فائل

بھارتی دارالحکومت دلی میں 4 مسلم خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جب کہ خاندان کے سربراہ کو مزاحمت پر گولی مار کر قتل کردیا گیا۔

بھارت میں جہاں آئے روز غیرملکی طلبا کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں وہیں ہندوانتہا پسند تنظیموں کی جانب سے اقلیتوں کی زندگی عذاب بنارکھی ہے اور خاص طور پر مسلمانوں پر وحشیانہ تشدد، نوکریوں سے برطرف کئے جانے اور مسلم خواتین کے ساتھ گینگ ریپ کے واقعات میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: بھارت میں اسکول پرنسپل نے 12 سالہ طالبہ کو زیادتی کا نشانہ بناڈالا

بھارتی میڈیا کے مطابق دارالحکومت دلی کے قریب مغربی اترپردیش کے علاقے زیور میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک مسلمان خاندان سے ناصرف لوٹ مار کی گئی بلکہ چار خواتین کو ہوس کا نشانہ بھی بنا ڈالا جب کہ مزاحمت پر خاندان کے سربراہ شکیل کو گولی مار کر قتل کردیا گیا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: بھارت میں غنڈوں نے زیادتی میں ناکامی پر مسلمان خاتون کے ہونٹ اور زبان کاٹ ڈالے

پولیس افسر لو کمار کے مطابق متاثرہ خاندان بلند شہر کے اسپتال میں اپنے ایک رشتہ دار کی عیادت کے لئے گھر سے روانہ ہوئے تھے کہ مغربی اترپردیش کے علاقے زیور کے گاؤں سبوتا کے قریب چند نامعلوم مسلح افراد جن کی تعداد 6 بتائی جاتی ہے نے گاڑی کو روکنے کی کوشش کی اور نہ رکنے پر گاڑی کے ٹائر پر گولی مار کر زبردستی روکا اور پورے خاندان کو یرغمال بنا کر لوٹ مار شروع کردی جس پر خاندان کے سربراہ شکیل نے مزاحمت کی جسے مسلح افراد نے گولی مار کر قتل کردیا اور گاڑی میں موجود 4 خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: بھارت کے کالج میں داڑھی رکھنے پر مسلم طالب علم کو نکال دیا گیا

پولیس افسر کا کہنا ہے کہ واقعے کی اطلاع ملنے پر سینئر پولیس افسران موقع پر پہنچ گئے تاہم کوئی گرفتار عمل میں نہیں آئی۔ محکمہ پولیس کے مطابق واقعے کی اطلاع مقتول شکیل کے بہنوئی شفیق نے دی اور اسی کی مدعیت میں قتل، گینگ ریپ اور ڈکیتی کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے اور معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں