مریم نواز کی موجودگی میں طیارے سے ہیروئن برآمدگی کے اثرات بھیانک نکلنا تھے
اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے کام کرنیوالے اداروں کے ذمے داران میں بھی سخت تشویش پائی جارہی ہے۔
پی آئی اے کے طیاروں سے ہیروئن برآمدگی کے پے در پے واقعات اور بائیس مئی کو بینظیر انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے برطانیہ جانے والی پی ائی اے کی پرواز پی کے 785 جس پر وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز اوران کے شوہر نے بھی سفر کیا کی روانگی سے قبل اسکیننگ کے دوران بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہونے کے واقعہ کو پاکستان اوروزیراعظم کیخلاف مبینہ سازش قرار دیتے ہوئے انٹیل جنس اداروں نے گھناؤنی سازش کے پیچھے چھپے کرداروں کو بے نقاب کرنے کیلیے منجھے ہوئے ماہرین پر مشتمل جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے طیاروں کے ذریعے ہیروئن سمگنگ کے انکشافات اور خصوصارواں ماہ میں ایک ہفتے کے دوران دو واقعات نے جہاںوفاقی حکومت اور ایوی ایشن ڈویژن کے حکام کو ہلا کر رکھا ہوا ہے وہیں ائیرپورٹ پر تعینات سیکیورٹی اور اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے کام کرنیوالے اداروں کے ذمے داران میں بھی سخت تشویش پائی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق جمعرات کے روز تحقیقاتی کمیٹی کی سرگرمیوں کے حوالے سے یکسر خاموشی دیکھی گئی۔ تفتیشی ٹیم کے ذرائع نے ایکسپریس کو بتایاکہ برآمد ہونیوالی ہیروئن کو طیارے کی بزنس کلاس میں مسافروں کو استعمال کے لیے دیے جانیوالے گہرے نیلے رنگ کے تکیوں میں چھپایا گیا تھا۔
ایکسپریس کو ذرائع نے بتایاکہ ہیروئن آف وائٹ کلرکی تھی جس کو 10 دسکے مختلف پیکٹوں میں بند کر کے ہر پیکٹ کو پیلے رنگ کی پیکنگ ٹیپ سے پیک کیا گیا اور اس کے بعد انھیں طیارے کی بزنس کلاس میں استعمال ہونیوالے گہرے نیلے رنگ کے تکیوں کے اندر چھپاکرطیارے کے عقبی حصے میں اسی خلاجس پر آسانی سے کھلنے والی ایک پٹی نصب تھی کے اندر چھپایا گیا تھا، اسی پرواز جس میں وزیراعظم کی صاحبزادی اور ان کے خاوند نے بھی سفر کرنا تھا کو گھناؤنے کام کیلیے استعمال کرنے کو پاکستان اور وزیراعظم کے خلاف مبینہ سازش بھی قرار دیا۔
ذرائع کے مطابق پی آئی اے کے طیاروں کے ذریعے ہیروئن سمگنگ کے انکشافات اور خصوصارواں ماہ میں ایک ہفتے کے دوران دو واقعات نے جہاںوفاقی حکومت اور ایوی ایشن ڈویژن کے حکام کو ہلا کر رکھا ہوا ہے وہیں ائیرپورٹ پر تعینات سیکیورٹی اور اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے کام کرنیوالے اداروں کے ذمے داران میں بھی سخت تشویش پائی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق جمعرات کے روز تحقیقاتی کمیٹی کی سرگرمیوں کے حوالے سے یکسر خاموشی دیکھی گئی۔ تفتیشی ٹیم کے ذرائع نے ایکسپریس کو بتایاکہ برآمد ہونیوالی ہیروئن کو طیارے کی بزنس کلاس میں مسافروں کو استعمال کے لیے دیے جانیوالے گہرے نیلے رنگ کے تکیوں میں چھپایا گیا تھا۔
ایکسپریس کو ذرائع نے بتایاکہ ہیروئن آف وائٹ کلرکی تھی جس کو 10 دسکے مختلف پیکٹوں میں بند کر کے ہر پیکٹ کو پیلے رنگ کی پیکنگ ٹیپ سے پیک کیا گیا اور اس کے بعد انھیں طیارے کی بزنس کلاس میں استعمال ہونیوالے گہرے نیلے رنگ کے تکیوں کے اندر چھپاکرطیارے کے عقبی حصے میں اسی خلاجس پر آسانی سے کھلنے والی ایک پٹی نصب تھی کے اندر چھپایا گیا تھا، اسی پرواز جس میں وزیراعظم کی صاحبزادی اور ان کے خاوند نے بھی سفر کرنا تھا کو گھناؤنے کام کیلیے استعمال کرنے کو پاکستان اور وزیراعظم کے خلاف مبینہ سازش بھی قرار دیا۔