2012میں 45 پولیس مقابلے41 مجرم ہلاک

2012میں فیصل آباد پولیس کے دو ایس ایچ اوز احمد منیل شاہ اور فرخ وحید نے سب سے زیادہ پولیس مقابلوں میں حصہ لیا۔


Kashif Fareed January 26, 2013
زیادہ تر معاملات میں مدعی لالچ میں ّجاتے ہیں اور عدالتیں شہادتوں کے بغیر سزائیں نہیں دے سکتیں، سی پی او فیصل آباد۔ فوٹو : فائل

سال 2012 کے دوران ملک کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد میں جرائم کی شرح پر قابو پانے اور عام آدمی کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فیصل آباد پولیس کے اعلیٰ حکام نے متعدد اقدامات کیے جن میں گشت کا مؤثر نطام' زیر تفتیش مقدمات کی جلد تفتیش مکمل کرنا ' اشتہاری ملزمان کی گرفتاری اوردیگر اقدامات قابل ذکر ہیں۔

لیکن اس کے باوجود ماضی کی طرح سال 2012 میں بھی عدم تحفظ کا خوف شہریوں میں بڑھتا رہا اور جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا رہا ہے، باوجود اس کے کہ سال 2012 میں فیصل آباد پولیس کے ساتھ45 مبینہ پولیس مقابلوں میں41 خطرناک اشتہاری ملزم ہلاک ہوئے لیکن کرائم ریٹ میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ یقیناً جرائم میں اضافے کے دیگر عوامل ہیں۔ عمرانیات کے ماہرین بے روزگاری کا جرائم کی شرح میں اضافے سے گہرا تعلق جوڑتے ہیں، اگر ایسا ہی ہے تو محض پولیس اقدامات جرائم ختم کرنے کا باعث نہیں بن سکتے۔ حکومتی سطح پر کمر توڑ منہگائی اور خوف ناک بے روزگاری پر قابو پانا از حد ضروری ہے۔

خطرناک ملزموں کی پولیس مقابلوں میں ہلاکت کو کئی زاویوں سے دیکھا جاتا رہا ہے اور پولیس کو ان مقابلوں کے سلسلے میں عدلیہ' میڈیا اور عوام کی طرف سے مزاحمت کا بھی سامنا کرنا پڑا کیوں کہ بعض حلقوں کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ کسی بھی صورت میں پولیس کو سزا کا اختیار حاصل نہیں ہے لہٰذا ان پولیس مقابلوں میں ہلاکتوں کو ماورائے آئین قاتل قرار دیا جاتا ہے۔ ان 45 پولیس مقابلوں میں سے بیش تر کی جوڈیشل انکوائریاں بھی کرائی گئیں جن کی رپورٹس میں زیادہ تر پولیس مقابلوں کو اصلی قرار دیا گیا اور پولیس بے قصور ٹھہری۔

2012 میں پہلا پولیس مقابلہ تھانہ سرگودہا روڈ کی حدود میں 6 جنوری کو ہوا جس میں ایس ایچ او تھانہ سرگودہا روڈ احمد منیل شاہ نے پولیس پارٹی کے ہم راہ دو ملزموں عابد علی اور صابر علی قوم راج پوت سکنہ41 ج ب اور شفیق علی حیدر ولَد محمد طفیل قوم سندھو جٹ سکنہ مکوآنہ کو زندہ گرفتار کیا۔ سال کے دوسرے پولیس مقابلے میں تھانہ باہلک کے ایس ایچ او غلام فرید نے 12جنوری کو پولیس پارٹی کے ہم راہ اشتہاری ملزم فاروق عرف فاروقی کو ہلاک اور منصب ولَد میر قوم ساہی کو گرفتار کیا۔ تیسرے پولیس مقابلے میں 20 فروری کو ایس ایچ او تھانہ بلوچنی انسپکٹر مجاہد نے نفری کے ہم راہ مقابلے میں محمد اجمل ولَد محمد سرور ہلاک ہوا جب کہ اس کے 3 ساتھی گرفتار بھی ہوئے اس مقابلے میں کانسٹیبل عرفان زخمی بھی ہوا۔ سال کا چوتھا پولیس مقابلہ تھانہ ٹھیکری والا میں27 فروری کو ہوا جس میں ایس ایچ او محمد اشرف اور نفری کے ساتھ مقابلے میں لاکھوں روپے سر کی قیمت والے تین اشتہاری ملزم ہلاک ہوئے جن میں رب نواز رابو ولَد عبداللہ' محمد صدیق عرف صدیقو اور اعجاز عرف ججی شامل ہیں۔

28 فروری کو تھانہ نشاط آباد کے علاقے میں ہوئے پولیس مقابلے میں ایس ایچ او سیف اللہ کے ہاتھوں ملزم سہیل اختر ولد عاشق حسین مارا گیا۔ تھانہ چک جھمرہ میں7مارچ کے پولیس مقابلے میں تجمل عرف شمیر ولد مختار ہلاک ہوا '10مارچ کو تھانہ صدر سمندری کی حدود میں انسپکٹر عثمان خان اور ملزموں کے درمیان فائرنگ میں کوئی ملزم ہلاک تو نہ ہوا لیکن پانچ ملزموں کو زندہ گرفتار کرلیا گیا۔ 7 اپریل کو تھانہ باہلک کی حدود میں ساہیوال پولیس نے اشتہاری ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا تو فائرنگ کے نتیجے میں اے ایس آئی مظہر حسین شہید ہوگیا اور ملزمان فرار ہونے میں کام یاب ہوگئے۔ سال کے نویں پولیس مقابلے میں تھانہ پیپلز کالونی کے علاقے عظمت بشیر ولد قاری شرافت گرفتا رہوا۔ سال کے دسواں اور اہم ترین پولیس مقابلہ 12اپریل کو تھانہ جھنگ بازار کے علاقے میں ہوا جس میں ایس ایچ او فرخ وحید کے ساتھ مقابلے میں خطرناک اشتہاری ملزمان ارشد لوہار ولد روشن دین اور شاہ بہرام ولد خادم حسین ہلاک ہوئے۔

21 اپریل کو تھانہ پیپلز کالونی میں ہی ایک مقابلے میں شیر گل ولد شیر خان ہلاک ہوا۔ 23 اپریل کو غلام محمد آباد تھانے کی حدود میں کے ایک پولیس مقابلے میں ملزم محمد اقبال ہلاک ہوا۔ 26 اپریل کو تھانہ جھنگ بازار کی حدود میں ہونیوالے پولیس مقابلے میں ملزم صفدر علی ولد ودست محمد مارا گیا۔ 29 اپریل کو تھانہ منصور آباد میں ایک پولیس مقابلے میں دو ملزمان عمران ولد شہادت اور منشا ولد لطیف ہلاک ہوئے جب کہ کانسٹیبل محمد اکرم زخمی ہوا۔ 3 مئی کو تھانہ سرگودہا روڈ پر ہونیوالے پولیس مقابلے میں ملزم عامر ٹیرا ولد فضل محمود چوکی انچارج لاری اڈا سب انسپکٹر صدیق چیمہ اور ایس ایچ او سرگودہا روڈ احمد منیل شاہ کے ساتھ کراس فائرنگ میں مارا گیا ۔

اس کے علاوہ سال کے دیگر پولیس مقابلوں میں ملزمان صدیق عرف بلّا ولد فلک شیر' ظہور عرف ظہوری بلّا ولد منظور احمد ' شاہد عرف شادا ولد عبدالغفور' اعجاز عرف ججی ولد حاکم علی ' محمد اکرم جوڑا ولد غلام حیدر' محمد اعظم عرف لڈو' محمد خاں عرف کالی ولد غلام حیدر' محمد عمران عرف مانی ولد محمد عباس' محمد طیب ولد دلدار حسین' خالد ولد اکرام' ندیم عرف بلّا مسیح' سلیم عرف مٹھو ولد مبارک' محمد سرفراز ولد لال خان' شہباز ولد دل مِیر' قیصر عرف قیصری ولد یعقوب' محمد الیاس ولد شہاب دین' ابرار حسین ولد محمد الیاس' ناصر عرف ناصری ولد اللہ یار' رحمت عرف کالی ولد لشکر' افتخار عرف استو ولد ظفر اقبال' اکبر علی عرف راٹھو چٹھہ ولد مقبول احمد' جاوید عرف جیدی' عباس عرف باسو' اسلم ولد بشیر' اسد عرف آصف ' فیض ولد بھائی خاں اور اکرام عرف اکرو ولد محمد حسین بہ پولیس، مقابلوں میں مارے گئے۔ پولیس مقابلوں میں ہلاک ہونے والے مبینہ ڈاکوئوں کی دو لاکھ سے لے کر بیس لاکھ روپے تک ہیڈ منی مقرر تھی۔

سال 2012 کے دوران فیصل آباد پولیس کے دو ایس ایچ اوز احمد منیل شاہ اور فرخ وحید نے سب سے زیادہ پولیس مقابلوں میں حصہ لیا اور کئی ملزموں کو ٹھکانے لگایا لیکن ان تمام ملزمان کی ہلاکت کے باوجود جرائم کی شرح میںکمی نہیں آسکی۔ سی پی او بلال صدیق کمیانہ کا کہنا ہے کہ پولیس اقدامات سے صورت حال بہتر ہوئی ہے اورپچھلے سال 2011 کی نسبت سال 2012 میں ساڑھے سات ہزار مقدمات کم درج ہوئے، اس کے علاوہ گھریلو وارداتوں میں 26 فی صدکمی ہوئی۔ سال 2012 کے دوران پولیس مقابلوں کے علاوہ 98 خطرناک گوہوں کے492 ملزموں کو گرفتار کرکے9 کروڑ 57 لاکھ 5 ہزار روپے'140 موٹرسائیکلیں'8 کاریں' طلائی زیورات' موبائل فون اور ان کے علاوہ ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف3482 مقدمات درج کر کے3500 ملزموں کو گرفتار کیا۔ گرفتار ملزمان کے قبضہ سے69 کلاشنکوفیں' 228 رائفلیں'576 بندوقیں بارہ بور' 150ریوالور، 2519 پسٹل'95 کاربین' 32 خنجر اور سیکڑوں گولیاں برآمد کیں۔

منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کے دوران4080 ملزمان گرفتار کرکے 703 کلو چرس' 216 کلو گرام ہیروئن کے ساتھ ساتھ سال2012 میں اغوا برائے تاوان کے18 مقدمات درج کیے ہیں، جن میں بیس مغویوں کو بازیاب کروایا اور36 ملزمان کو گرفتار کیا۔ پچھلے سال ضلع میں قتل ' ڈکیتی اور اغوا برائے تاوان کے 9407 اشتہاری مجرموں کو گرفتار کیا گیا، جن میں 1400 اے کیٹگری اور 8007 بی کیٹگری کے اشتہاری مجرم شامل ہیں۔ پولیس نے 2000 عدالتی مفروروں کو بھی پکڑا، جن میں 185 اے کیٹگری اور 1815 بی کیٹگری شامل ہیں۔

سی پی او کا کہنا تھا کہ زیادہ تر مقدمات میں ملزموں کو سزائیں نہیں ہوئیں، گواہوں کو دھمکیاں ملی ہیں اور زیادہ تر معاملات میں مدعی رقم لے کربیٹھ جاتے ہیں جب کہ عدالتیں شہادتوں کے بغیر سزائیں نہیں دے سکتیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں