بالی وڈ میں نام بنانے کا شوق…مگر کس قیمت پر
ترقی کرنا ہر کسی کا حق ہے مگر اس کے لئے شارٹ کٹ یا منفی ہتھکنڈے استعمال کرنا کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتا.
عزت 'شہرت ' دولت کا شوق کسے نہیں ہوتا' شوبز کی دنیا تو وابستہ ہی انہی چیزوں سے ہے ' ہر ابھرتے ہوئے ستارے کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ جلدازجلد لوگوں کو اپنی چمک دمک سے خیرہ کردے۔
اس شوق میں کئی فنکار اپنے سفر کا آغاز تو ملک میں کرتے ہیں مگر رفتار تیز تر کرنے کی جستجو انھیں سرحد پار لے جاتی ہے، بالی وڈ بلاشبہ دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری ہے جس میں پہچان بنانا لاکھوں نوجوان فنکاروں کی خواہش ہوتی ہے، پاکستان کی فلم نگری تو اندھیروں میں ڈوبتی چلی جارہی ہے تاہم بولی وڈ کی چمک نئے اداکاروں کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ درجنوں پاکستانی فنکار بھارت یاترا کرکے اپنی جگہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں 'مگر منزل کی راہ میں آنے والے کانٹے انھیں اپنی پلکوں سے چننا پڑتے ہیں۔بولی وڈ انڈسٹری پاکستانی ٹیلنٹ کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتی ہے'خاص طور پر موسیقی کے میدان میں تو پاکستانی گلوکاروں جن میں راحت فتح علی خان اور عاطف اسلم ایسے چھائے ہوئے ہیں کہ ان کے گانے فلموں کی کامیابی سمجھے جاتے ہیں۔
ان کے علاوہ علی عظمت ' نجم شیراز' رفاقت علی خان ' شفقت امانت علی خان' جواد احمد سمیت دیگر پاکستانی گلوکاروں نے بھی اپنا آپ منوایا ۔ اگر ہم بالی وڈ فلموں میں ایکٹنگ کی بات کرتے ہیں تو اس میں پاکستانی فنکاروں کے لئے حوصلہ افزاء نہیں رہی بلکہ حوصلہ شکنی کی گئی۔ اس کی ایک مثال پاکستانی اداکار ندیم جنہیں اداکار راج ببر کے ساتھ فلم ''پردیس'' میں کاسٹ کیا 'جس میں انھیں ایک گونگے قاتل کے کردار میں دکھایا گیا۔
اسی طرح پاکستانی لیجنڈ اداکار محمد علی اور زیبا کو منوج کمار نے ''کلرک'' میں اپنے مقابل کاسٹ کیا' بعدازاں جب فلم ریلیز ہوئی تو اس میں ان کا سارا کام ہی کاٹ دیا گیا۔ ٹی وی کے ورسٹائل اداکار طلعت حسین نے ساون کمار کی فلم ''سوتن کی بیٹی'' میں کام کیا' وہ کسی حد تک اپنا رنگ جمانے میں کامیاب رہے' کیونکہ ان کی ساون کمار سے بہت اچھی دوستی تھی اور انھوں نے فلم کرنے سے پہلے اپنا کردار سننے کے بعد ہی راضی ہوئے تھے۔ اسی طرح جاوید شیخ 'معمر رانا ' محسن خان سمیت دوسرے کئی پاکستانی فنکار ہیں'جنہیں وہ پذیرائی نہیں مل سکی جس کی وہ توقع لے کر بھارت گئے تھے۔
اسی طرح پاکستانی اداکارائوں اورماڈلزکو بھی فلموں میں انھیں ایسے کرداروں میں دکھایا گیا کہ جس میں ان کی ایکٹنگ کی بجائے قابل اعتراض سین اور دیگر معاملات کی وجہ سے الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا کی شہ سرخیوں کا حصہ بنیں تو دوسری طرف ملک وقوم کی بھی جگ ہنسائی ہوئی۔یہ سلسلہ 1993ء میں پاکستانی ماڈل و اداکار انیتاایوب نے اداکار'ڈائریکٹر اور پروڈیوسر دیو آنند کی فلم ''پیار کا ترانہ'' کی جس میں ایسے قابل اعتراض سین عکسبند کرائے کہ پاکستانی میڈیا اور سنجیدہ حلقوں نے شدید احتجاج کیا ' مگر اداکارہ نے اس حوالے سے مکمل خاموشی اختیار کئے رکھی۔اداکارہ و گلوکارہ سلمیٰ آغا نے بھی چند ایک فلمیں کیں ' جن میں ''نکاح'' کے علاوہ دیگر فلموں میں اداکاری کم اور دوسرے ''معاملات'' پر زیادہ فوکس کیا گیا۔ اداکارہ زیبا بختیار کسی حد تک اپنا دامن بچانے میں کامیاب رہیں۔
آنجہانی راج کپور کی فلم ''حنا'' کے بعد ان کے سامنے فلموں کی لائن لگ گئی مگر وہ چند ایک پراجیکٹ کرنے کے بعد واپس آگئیں۔ 2005ء میں لالی وڈ اداکارہ میرا نے پروڈیوسر ڈائریکٹر مہیش بھٹ کی فلم ''نظر'' میں بھارتی اداکار اشمیت پاٹیل کے ساتھ قابل اعتراض سین کئے جن سے مخالفیانہ ردعمل پیدا ہوا، جس پر اداکارہ کا کہنا تھا کہ کردار کی ڈیمانڈ کے مطابق سین عکسبند کروائے ہیں۔اداکارہ کا خیال تھا کہ شاید اس طرح کرکے وہ بولی وڈ انڈسٹری میں دھماکے دار انٹری کے ذریعے اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہو جائیں گی مگر فلم کے ریلیز کے بعد انھیں کسی نے پوچھا تک نہیں 'البتہ ان کی بولڈ سین عکسبند کروانے کی دیدہ دلیری کو دیکھتے ہوئے گلوکار واداکار لکی علی نے انھیں ایک چھوٹے بجٹ کی فلم ''کسک'' میں کاسٹ کر لیا اور وہاں بھی انھوں نے بے باکی کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دئیے۔
ان میں تمام کوششوں کے باوجود انھیں نامراد ہی وطن واپس لوٹنا پڑا ' جہاں انھوں نے اپنی ناکامیوں کا ذمے دار بھارتی پروڈیوسر ' رائٹر 'ڈائریکٹر مہیش بھٹ کوقراردیا کہ وہ اُن سے اس طرح پرفارم نہیں کروا سکے جو وہ کرسکتی تھی۔ یہاں قارئین کی دلچسپی کے لئے یہ بتاتے چلیں کہ اس فلم کی ڈبنگ میرا کی بجائے کسی دوسری اداکارہ کی آواز میں کی گئی تھی۔ لالی وڈ کے معروف اداکار معمر رانا کو بھی بھارتی فلم ''دوبارہ'' میں گیسٹ اداکار کے طوراداکارہ ماہیما چوہدری کے ساتھ ایک گانا اور چند سین دئیے گئے۔ موصوف نے اس فلم میں کام کرنے کے بعد وطن واپسی پر بیان جاری کردیا کہ وہ بولی وڈ میں بڑھتی ہوئی مصروفیت کے پیش نظر ممبئی میں ایک فلیٹ لے رہے ہیں 'مگر فلم کی ریلیز کے بعد موصوف کا خواب چکنا چور ہوگیا۔
اداکارہ وینا ملک جو پاکستان میں بھی ساتھی اداکار ببرک شاہ اور پھر کرکٹر محمد آصف سمیت دیگر سیکنڈلز کی وجہ سے سرخیوں کا حصہ بنی ہوئی تھیں 'انھوں نے اسی سستی شہرت کافائدہ اٹھاتے ہوئے بھارتی ٹی وی پروگرام ''بگ باس'' کا حصہ بنتے ہی وہاں بھی اشمیت پاٹیل کے ساتھ رازونیاز اور اپنی بے باکی کی وجہ سے الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا کی شہ سرخیوں کا حصہ بننے میں کامیاب ہوگئیں۔ اسی بے باکی کو انھوں نے بولی وڈ انڈسٹری میں کامیابی کا ہتھیار بنانے کے لئے استعمال کیا'جہاں انھیں ''تیرے نال لو ہوگیا'' اور''گلی گلی میں چور ہے'' میں آئٹم سانگ کرنے کا موقع ملا ' مگر اداکارہ کترینہ کیف' ملائیکہ اروڑا'ملکہ شیراوت اور ودیا بالن جیسی اداکارائوں کے آئٹم سانگز کے سامنے کچھ نہ بن پائی۔
اس پر اداکارہ نے ماضی کی فلموں میں ثانوی کردار ادا کرنیوالے اداکار آنند بلراج کو ڈائریکٹر لے کر فلم ''دال میں کچھ کالا ہے'' بنائی 'جس میں ڈبل کردار نبھایا۔ اس فلم کے بارے میں کہا جاتاہے کہ اس کو وینا ملک نے ہی فنانس کیا تھا'تاکہ بولی وڈ انڈسٹری میں بطور ہیروئن جگہ بنا سکے۔ان دنوں بھی ان کی چند ایک فلمیں آنے والی ہیں ان میں بھی قابل اعتراض مناظر کی خبریں مل رہی ہیں۔ٹی وی کی اداکارہ مونا لیزا (سارہ لورین) کی دوسری فلم ''مرڈر تھری'' جو پندرہ فروری کو سینما گھروں کی زینت بننے جارہی ہے اس میں انھوں نے ساتھی اداکار رندیپ ہوڈا کے ساتھ کھل کر ''پرفارم'' کیا ہے اس سے قبل بھی وہ مہیش بھٹ پروڈکشن کی ہی فلم ''کجرارے'' میں گلوکار ومیوزک ڈائریکٹر ہمیش ریشمیا کے ساتھ کام کرچکی ہیں جو سینما کی زینت ہی نہ بن سکی۔ ایک اور پاکستانی اداکارہ عمائمہ ملک بھی بھارتی فلم انڈسٹری کا حصہ بن چکی ہیں جہاں ان کی اداکار سنجے دت کے ساتھ فلم ''شیر '' کی ہے اسی طرح ماڈل واداکارہ مہرین سید کے بارے میں بھی بھارتی فلم سائن کرلی ہے جس کے بارے میں انھوں نے ابھی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔
ترقی کرنا ہر کسی کا حق ہے مگر اس کے لئے شارٹ کٹ یا منفی ہتھکنڈے استعمال کرنا کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتا ' دوسرا ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے ہماری اخلاقی اقدار ہیں جس کی پاسداری کرنا ضروری ہے۔ اگر ایکسپوزنگ کرنے سے اداکارائوں کو کامیابی ملتی ہے تو پھر بہت سی بھارتی اداکارائیں جن میں نیشا کوٹھاری' نیہا دھوپیا' ملکہ شیراوت اور راکھی ساونت جیسی درجنوں ہیں جنہوں نے فلموں میں ''ایکسپوزنگ'' کی انتہا کردی مگر آج وہ بھی اپنا فلمی کیریئر بچانے کے لئے بولی وڈ کے علاوہ دیگر علاقائی فلموں میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔
اس شوق میں کئی فنکار اپنے سفر کا آغاز تو ملک میں کرتے ہیں مگر رفتار تیز تر کرنے کی جستجو انھیں سرحد پار لے جاتی ہے، بالی وڈ بلاشبہ دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری ہے جس میں پہچان بنانا لاکھوں نوجوان فنکاروں کی خواہش ہوتی ہے، پاکستان کی فلم نگری تو اندھیروں میں ڈوبتی چلی جارہی ہے تاہم بولی وڈ کی چمک نئے اداکاروں کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔ درجنوں پاکستانی فنکار بھارت یاترا کرکے اپنی جگہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں 'مگر منزل کی راہ میں آنے والے کانٹے انھیں اپنی پلکوں سے چننا پڑتے ہیں۔بولی وڈ انڈسٹری پاکستانی ٹیلنٹ کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتی ہے'خاص طور پر موسیقی کے میدان میں تو پاکستانی گلوکاروں جن میں راحت فتح علی خان اور عاطف اسلم ایسے چھائے ہوئے ہیں کہ ان کے گانے فلموں کی کامیابی سمجھے جاتے ہیں۔
ان کے علاوہ علی عظمت ' نجم شیراز' رفاقت علی خان ' شفقت امانت علی خان' جواد احمد سمیت دیگر پاکستانی گلوکاروں نے بھی اپنا آپ منوایا ۔ اگر ہم بالی وڈ فلموں میں ایکٹنگ کی بات کرتے ہیں تو اس میں پاکستانی فنکاروں کے لئے حوصلہ افزاء نہیں رہی بلکہ حوصلہ شکنی کی گئی۔ اس کی ایک مثال پاکستانی اداکار ندیم جنہیں اداکار راج ببر کے ساتھ فلم ''پردیس'' میں کاسٹ کیا 'جس میں انھیں ایک گونگے قاتل کے کردار میں دکھایا گیا۔
اسی طرح پاکستانی لیجنڈ اداکار محمد علی اور زیبا کو منوج کمار نے ''کلرک'' میں اپنے مقابل کاسٹ کیا' بعدازاں جب فلم ریلیز ہوئی تو اس میں ان کا سارا کام ہی کاٹ دیا گیا۔ ٹی وی کے ورسٹائل اداکار طلعت حسین نے ساون کمار کی فلم ''سوتن کی بیٹی'' میں کام کیا' وہ کسی حد تک اپنا رنگ جمانے میں کامیاب رہے' کیونکہ ان کی ساون کمار سے بہت اچھی دوستی تھی اور انھوں نے فلم کرنے سے پہلے اپنا کردار سننے کے بعد ہی راضی ہوئے تھے۔ اسی طرح جاوید شیخ 'معمر رانا ' محسن خان سمیت دوسرے کئی پاکستانی فنکار ہیں'جنہیں وہ پذیرائی نہیں مل سکی جس کی وہ توقع لے کر بھارت گئے تھے۔
اسی طرح پاکستانی اداکارائوں اورماڈلزکو بھی فلموں میں انھیں ایسے کرداروں میں دکھایا گیا کہ جس میں ان کی ایکٹنگ کی بجائے قابل اعتراض سین اور دیگر معاملات کی وجہ سے الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا کی شہ سرخیوں کا حصہ بنیں تو دوسری طرف ملک وقوم کی بھی جگ ہنسائی ہوئی۔یہ سلسلہ 1993ء میں پاکستانی ماڈل و اداکار انیتاایوب نے اداکار'ڈائریکٹر اور پروڈیوسر دیو آنند کی فلم ''پیار کا ترانہ'' کی جس میں ایسے قابل اعتراض سین عکسبند کرائے کہ پاکستانی میڈیا اور سنجیدہ حلقوں نے شدید احتجاج کیا ' مگر اداکارہ نے اس حوالے سے مکمل خاموشی اختیار کئے رکھی۔اداکارہ و گلوکارہ سلمیٰ آغا نے بھی چند ایک فلمیں کیں ' جن میں ''نکاح'' کے علاوہ دیگر فلموں میں اداکاری کم اور دوسرے ''معاملات'' پر زیادہ فوکس کیا گیا۔ اداکارہ زیبا بختیار کسی حد تک اپنا دامن بچانے میں کامیاب رہیں۔
آنجہانی راج کپور کی فلم ''حنا'' کے بعد ان کے سامنے فلموں کی لائن لگ گئی مگر وہ چند ایک پراجیکٹ کرنے کے بعد واپس آگئیں۔ 2005ء میں لالی وڈ اداکارہ میرا نے پروڈیوسر ڈائریکٹر مہیش بھٹ کی فلم ''نظر'' میں بھارتی اداکار اشمیت پاٹیل کے ساتھ قابل اعتراض سین کئے جن سے مخالفیانہ ردعمل پیدا ہوا، جس پر اداکارہ کا کہنا تھا کہ کردار کی ڈیمانڈ کے مطابق سین عکسبند کروائے ہیں۔اداکارہ کا خیال تھا کہ شاید اس طرح کرکے وہ بولی وڈ انڈسٹری میں دھماکے دار انٹری کے ذریعے اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہو جائیں گی مگر فلم کے ریلیز کے بعد انھیں کسی نے پوچھا تک نہیں 'البتہ ان کی بولڈ سین عکسبند کروانے کی دیدہ دلیری کو دیکھتے ہوئے گلوکار واداکار لکی علی نے انھیں ایک چھوٹے بجٹ کی فلم ''کسک'' میں کاسٹ کر لیا اور وہاں بھی انھوں نے بے باکی کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دئیے۔
ان میں تمام کوششوں کے باوجود انھیں نامراد ہی وطن واپس لوٹنا پڑا ' جہاں انھوں نے اپنی ناکامیوں کا ذمے دار بھارتی پروڈیوسر ' رائٹر 'ڈائریکٹر مہیش بھٹ کوقراردیا کہ وہ اُن سے اس طرح پرفارم نہیں کروا سکے جو وہ کرسکتی تھی۔ یہاں قارئین کی دلچسپی کے لئے یہ بتاتے چلیں کہ اس فلم کی ڈبنگ میرا کی بجائے کسی دوسری اداکارہ کی آواز میں کی گئی تھی۔ لالی وڈ کے معروف اداکار معمر رانا کو بھی بھارتی فلم ''دوبارہ'' میں گیسٹ اداکار کے طوراداکارہ ماہیما چوہدری کے ساتھ ایک گانا اور چند سین دئیے گئے۔ موصوف نے اس فلم میں کام کرنے کے بعد وطن واپسی پر بیان جاری کردیا کہ وہ بولی وڈ میں بڑھتی ہوئی مصروفیت کے پیش نظر ممبئی میں ایک فلیٹ لے رہے ہیں 'مگر فلم کی ریلیز کے بعد موصوف کا خواب چکنا چور ہوگیا۔
اداکارہ وینا ملک جو پاکستان میں بھی ساتھی اداکار ببرک شاہ اور پھر کرکٹر محمد آصف سمیت دیگر سیکنڈلز کی وجہ سے سرخیوں کا حصہ بنی ہوئی تھیں 'انھوں نے اسی سستی شہرت کافائدہ اٹھاتے ہوئے بھارتی ٹی وی پروگرام ''بگ باس'' کا حصہ بنتے ہی وہاں بھی اشمیت پاٹیل کے ساتھ رازونیاز اور اپنی بے باکی کی وجہ سے الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا کی شہ سرخیوں کا حصہ بننے میں کامیاب ہوگئیں۔ اسی بے باکی کو انھوں نے بولی وڈ انڈسٹری میں کامیابی کا ہتھیار بنانے کے لئے استعمال کیا'جہاں انھیں ''تیرے نال لو ہوگیا'' اور''گلی گلی میں چور ہے'' میں آئٹم سانگ کرنے کا موقع ملا ' مگر اداکارہ کترینہ کیف' ملائیکہ اروڑا'ملکہ شیراوت اور ودیا بالن جیسی اداکارائوں کے آئٹم سانگز کے سامنے کچھ نہ بن پائی۔
اس پر اداکارہ نے ماضی کی فلموں میں ثانوی کردار ادا کرنیوالے اداکار آنند بلراج کو ڈائریکٹر لے کر فلم ''دال میں کچھ کالا ہے'' بنائی 'جس میں ڈبل کردار نبھایا۔ اس فلم کے بارے میں کہا جاتاہے کہ اس کو وینا ملک نے ہی فنانس کیا تھا'تاکہ بولی وڈ انڈسٹری میں بطور ہیروئن جگہ بنا سکے۔ان دنوں بھی ان کی چند ایک فلمیں آنے والی ہیں ان میں بھی قابل اعتراض مناظر کی خبریں مل رہی ہیں۔ٹی وی کی اداکارہ مونا لیزا (سارہ لورین) کی دوسری فلم ''مرڈر تھری'' جو پندرہ فروری کو سینما گھروں کی زینت بننے جارہی ہے اس میں انھوں نے ساتھی اداکار رندیپ ہوڈا کے ساتھ کھل کر ''پرفارم'' کیا ہے اس سے قبل بھی وہ مہیش بھٹ پروڈکشن کی ہی فلم ''کجرارے'' میں گلوکار ومیوزک ڈائریکٹر ہمیش ریشمیا کے ساتھ کام کرچکی ہیں جو سینما کی زینت ہی نہ بن سکی۔ ایک اور پاکستانی اداکارہ عمائمہ ملک بھی بھارتی فلم انڈسٹری کا حصہ بن چکی ہیں جہاں ان کی اداکار سنجے دت کے ساتھ فلم ''شیر '' کی ہے اسی طرح ماڈل واداکارہ مہرین سید کے بارے میں بھی بھارتی فلم سائن کرلی ہے جس کے بارے میں انھوں نے ابھی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔
ترقی کرنا ہر کسی کا حق ہے مگر اس کے لئے شارٹ کٹ یا منفی ہتھکنڈے استعمال کرنا کامیابی کی ضمانت نہیں ہوتا ' دوسرا ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے ہماری اخلاقی اقدار ہیں جس کی پاسداری کرنا ضروری ہے۔ اگر ایکسپوزنگ کرنے سے اداکارائوں کو کامیابی ملتی ہے تو پھر بہت سی بھارتی اداکارائیں جن میں نیشا کوٹھاری' نیہا دھوپیا' ملکہ شیراوت اور راکھی ساونت جیسی درجنوں ہیں جنہوں نے فلموں میں ''ایکسپوزنگ'' کی انتہا کردی مگر آج وہ بھی اپنا فلمی کیریئر بچانے کے لئے بولی وڈ کے علاوہ دیگر علاقائی فلموں میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔